بیگم سیدہ ناجیہ شعیب احمد
آج سے پچھتر سال پہلے 47ء میں دھرتی ماں نے ایک سپوت جنا۔ جس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا۔ دھرتی ماں اسے لوری میں کلمہ سنایا کرتی تھی۔ پنگھوڑے میں قلقاریاں مارتے شیر خوار پاکستان کے کئی مخالف تھے جو اسے ختم کرنے کے درپے تھے۔ پاکستان کو دھرتی ماں کے جیالوں نے اپنا خون جگر پلا کر اس طرح پروان چڑھایا کہ اس نے گھٹنوں گھٹنوں چلنا شروع کر دیا۔ حاسدین و مخالفین کے درمیان اپنے جانثاروں کی چھاؤں میں پلنے والا پاکستان 65ء میں بھرپور جوشیلے جوان کا روپ دھار چکا تھا، جب بھارتی ہوا بازوں نے اس کی پاک فضاؤں پر حملہ کرنے کی ناپاک جسارت کی۔ تب وہ چنگھاڑتے ہوئے ان پر حملہ آور ہوا اور دشمنوں کو ناکوں چنے چبوا کر دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردیا۔ پاکستان دنیائے عالم میں اپنی دھاک بٹھا رہا تھا۔ پاکستان کمزور تھا۔ ناسمجھ اور بھولا بھالا جو دوست اور دشمن میں فرق کرنا سیکھ ہی رہا تھا جب 71ء میں دشمنوں نے چال چلی اور کاری وار کر کے اس کا ایک بازو کاٹ کر اس سے جدا کر دیا۔ وہ رویا چلایا مگر بےسود رہا۔ باہمت و پُرعزم پاکستان نے اپنی تمام طاقتیں، حوصلہ مجتمع کرکے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی دوبارہ کوشش کی۔ اس کی ہمت و استقلال کے آگے دشمن نے کئی چالیں چلیں۔ وہ سب سازشوں کو ناکام بناتا ہوا آگے بڑھتا چلتا ہی گیا۔ اس مردِ مجاہد کو بار بار للکارا گیا ، اس کے حوصلے پست کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا۔ بدطنیت دشمنوں نے گہری چال چل کر پاکستان کی شہ رگ پر اپنے ناپاک پنجے گاڑ دیے۔ پاکستان کے چند بےضمیروں کو زر، زمین اور زن کا لالچ دے کر خرید لیا۔ آج پاکستان اپنے ہی لوگوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر رہ گیا ہے، جس سے سب جی بھر کے کھیلتے ہیں۔
47ء کا کڑیل نوجوان اپنی زندگی کی پچھتر بہاریں دیکھ چکا ہے آج کا پاکستان اس قدر بوڑھا نحیف و نزار ہوگیا ہے کہ آج اسے مردار خور گدھوں نے اپنے نرغے میں لے رکھا ہے وہ اسے نیم مردہ جان کر بری طرح نوچ کھسوٹ رہے ہیں۔ وہ درد کی شدت سے کراہتے ہوئے اپنے جانثاروں ، سرفروشوں کو پکار رہا ہے۔ مگر دھرتی ماں کے جنے اپنی ہی ماں کی گود اجڑانے میں لگے ہوئے ہیں۔ آج کا پاکستان ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود دشمنوں کے شکنجوں میں کسا ہوا ہے۔ یہودی، ہندو، سکھ، عیسائی سب متحد ہوکر پاکستانی مسلمانوں کے اوپر کیسے کیسے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ ریے ہیں۔ مگر افسوس آج کے پاکستانی جوان انہی دشمنوں کے ہیروز کا دم بھرتے ہیں۔ پاکستانیوں کے گھروں میں دشمنوں کے کلچر کا اندھا راج ہے۔ آج کا پاکستانی غیروں کی مشابہت اختیار کرنے کو بڑی سعادت گردانتا ہے، ہندی وڈیوز ، ٹک ٹاک وغیرہ کی تقلید کرتے ہوئے پاکستانی عوام بےحیائی اور برائی کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، آج کے پاکستانیوں کا رہن سہن، ریت رواج سب غیروں کی دین ہے۔ فرقہ واریت کا زہر پاکستان کی نس نس میں اتار دیا گیا ہے۔
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون