263

اساتذہ کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں/تحریر/حفیظ چودھری

تحریر/حفیظ چودھری (کالم نگار و فیچر رائٹر مشرق سنڈے میگزین لاہور)

اساتذہ کی عظمت کے بارے میں دنیا بھر کی زبانوں میں بے شمار اقوال موجود ہیں اور مہذب معاشروں میں انہیں قدر و منزلت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ ترقی کی منزلیں تعلیم سے جڑی ہیں اور کون ہے جو تعلیم میں اساتذہ کے کردار سے انکار کرے۔ غالباً درس و تدریس کے شعبے میں سب سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں۔ مگر المیہ یہ ہے کہ سب اساتذہ کرام اپنے فرائض منصبی ادا نہیں کرتے۔
یہاں اگر بات کی جائے مستقبل کے معماروں کی جنہیں تربیت کی شدید ضرورت ہوتی ہے ( پرائمری سطح پر) مگر سرکاری سکولوں میں ان کا وقت برباد کردیا جاتا ہے اور اگر والدین سرکاری سکولوں کی بجائے پرائیویٹ سکولز کی طرف چلے جائیں تو وہاں رٹہ سسٹم تعلیم تو دستیاب ہوتی ہے مگر تربیت کا فقدان ہوتا ہے۔
(ولیم آرتھر وارڈ) کا کہنا ہے کہ “ایک عام استاد تمہیں چیزوں کے بارے میں صرف بتاتا ہے، ایک اچھا استاد اس کی وضاحت کرتا ہے، ایک اعلیٰ درجہ کا استاد عملی طور پر کرکے دکھاتا ہے، جبکہ ایک بہترین استاد طالب علموں میں تحریک پیدا کرتا ہے”۔
دینی مدارس دنیا بھر میں ایک بڑی این جی اوز بن کر سامنے آرہے ہیں، یہاں طلباء و طالبات کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تمام بنیادی سہولیات فری میں فراہم کی جاتی ہیں، دینی مدارس کے طلباء و طالبات میں اساتذہ کرام کی عزت و احترام کے حوالے سے خصوصی تربیت کی جاتی ہے۔ دینی جامعات کے طلباء و طالبات جہاں اپنے تعلیمی مرکز میں اپنے ہم عصروں کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آتے ہیں وہیں گھر والوں اور حلقہ احباب میں بھی ایک دوسرے کا خوب احترام کرتے ہیں۔
اسکولز کالجز اور یونیورسٹیز میں تعلیم جب سے تجارت بنی ہے تو درس گاہیں تجارت کی منڈیوں میں تبدیل ہوچکی ہیں، اس وقت سے یقینا ’’استاد‘‘ جیسی عظیم ہستی کی قدر ومنزلت بھی وہاں گھٹ کر رہ گئی، قوم کے معماروں اور سرمایہ ٔ ملت کے محافظوں کے ساتھ ناورا سلوک شروع ہوگیا، اور آج کل عصری اداروں میں اساتذہ کے ساتھ بدتمیزی اور بے ادبی کے واقعات روز رونماں ہوتے ہیں۔ ایک طرف معاشرہ میں اور بالخصوص عصری جامعات میں اساتذہ کے گھٹے ہوئے معیار کو بلند کرنے کی ضرورت ہے، طلباء کے دلوں میں ان کی عظمت و اہمیت کو بٹھانے کی ضرورت ہے وہیں ساتھ میں اساتذہ کو بھی اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا اور اپنے فرائض کو بحسن وخوبی انجام دینا اشد ضروری ہے۔
میرے اساتذہ کرام کی ایک بڑی تعداد ہے جن سے بہت کچھ پڑھا، سیکھا اور عمل کیا، آج بندہ جو کچھ بھی ہے اس میں سب اساتذہ کرام نے تربیت میں بہترین کردار ادا کیا ہے الحمدللہ
میرے آئیڈیل اساتذہ کرام میں قاری محمد زبیر قاسم، حضرت مولانا قاری محمد عبداللہ ملتانی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا اشرف شاد رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی مدظلہ، حضرت مولانا عبد القدوس محمدی مدظلہ، حضرت مولانا مفتی محمد احمد انور مدظلہ، حضرت مولانا عبد الرؤف محمدی مدظلہ اور سر ندیم نظر صاحب شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام اساتذہ کرام کی جملہ خدمات کو قبول فرمائے اور ہمیں صحیح معنوں میں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین یارب العالمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اساتذہ کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں/تحریر/حفیظ چودھری“ ایک تبصرہ

  1. ماشا اللہ ، نہایت عمدہ تحریر ہے ۔ بے شک علم کا نور وہی طالب علم حاصل کر پاتا ہے جو استاد کے جوتے سیدھے بھی کرتا ہے اور استاد سے جوتے کھاتا بھی ہے ۔۔۔۔۔بس اسی طرح لکھتے رہیے اور علم دوستی اور کتاب دوستی کو فروغ دینے کے لیے اپنے حصے کا دیا جلاتے رہیے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں