رمضان مغل
اے خدا میرے وطن کو سلامت رکھنا ۔۔۔۔۔دعوی جو کرتا تھا گلستاں کی حفاظت کیاس نے تو ہر شاخ چمن کو نوچ رکھا ہے ۔۔۔پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ ۔۔۔کسی نعروں کی گونج میں ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے قیام کا خواب دیکھا اور اسی نظریے کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ۔ چودہ اگست انیس سو سینتالیس کو ہم نے بڑی قربانیاں دے کے اپنی سرزمین کو اغیارکے شکنجے سے آزاد کرایا ۔غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر آزادی کی نعمت سے فیض یاب ہوئے ۔قیام پاکستان کے لیے ہمارے پرکھوں نے اپنی نسلوں کی قوم کی قربانی دی گھر کے گھر اجڑ گئے ماؤں کے لال آزادی کی جنگ لڑتے لڑتے اپنی دھرتی کی آغوش میں سو گئے ۔غیرت مند بھائیوں کی بہنوں نے اپنی عظمتوں کی قربانی دی صرف اور صرف اس پاک سرزمین کی حصول آزادی کے لئے ۔تاکہ ہم لوگ ایک آزاد مملکت اور ریاست میں سکون کا سانس لے سکیں گے ساتھ پورا کر سکیں ہمیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ ہو جو ہم اپنے مذہبی رسم و رواج اور عبادات کی تکمیل سے روکے ۔لیکن جن نظریات کے حصول کے لیے ہم نے اتنے سالوں پہلے اتنی قربانیاں دیک کے اس سرزمین پاکستان کو حاصل کیا اگر آج ہم ایک نظر خود پہ ڈالے تو کیا لگتا ہے کہ ہم اس نظریے کے مطابق اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں جن کے حصول کے لیے ہم نے کروڑوں قربانیاں دی ہیں۔ اور جب ہم تجزیہ کرتے ہیں تو اس نکتے پر پہنچتے ہیں کہ ہم نے اپنے اس نظریے کو اپنے دین کو کہیں بہت پیچھے کھو دیا ہے جن مذہبی رسم و رواج کی آزادانہ ادائیگی کی خاطر ہم لڑے تھے وہ تو ہمیں بھولے ہوئے ہیں اور اب ہم آزاد ہو کے بھی انہیں اقتدار کی غلامی کر رہے ہیں ان رسم و رواج کو کلچر کو ختم کریں اپنی زندگی کا حصہ بنا رہے ہیں جن سے ہم آزادی چاہتے تھے ترقی کے نام پہ ہم نے مغربی ادوار کو اپنا لیا ہے اور اپنے ہی ہاتھوں اپنے نظریے کو لہولہان کر کے رکھ دیا ہے ۔ہم اپنا مقصد حیات بھول بیٹھے ہیں اس ملک کی آزادی کا مطلب بھول بیٹھے ہیں ہمیں یاد ہیں تو بس یہ کہ کس طرح کسی کو دھوکا دے کر ترقی کی دوڑ میں آگے نکلنا ہے ۔زندگی کے ہر شعبے میں انگریزوں سے آگے ہوا کرتے تھے جو مسلمان آج ان مسلمانوں کی شناخت دہشت گردی سے منسوب ہوکر رہ گئی ہے ۔ہم نے اپنے بزرگوں کی روایات کو بلا کر اختیار کا لباس زیب تن کر لیا ہے اور جس کو حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی گئی قربانیوں کی سنہری تاریخ رقم کی گئی اسی کو آج ہم کہتے ہیں کہ اس ملک نےہمیں کیا دیا ہے سوائے غربت مفلسی اور قرضوں کے ۔ہم اپنے حقوق تو یاد ہیں لیکن ہم اپنے فرائض کو بھلا بیٹھے ہیں ہم اپنے ملک سے تو چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں ساری سہولیات فراہم کرے لیکن ہم نے جو کام اس کے لئے کرنے ہیں وہ ہمیں یاد نہیں ۔ہم اپنی غلطیوں کا قصوروار بھی اپنے وطن عزیز کو ٹھہراتے ہیں لیکن کبھی اپنا احتساب کرنے کی جرات نہیں کرتے کہ ہم نے اپنے ملک کے لئے کیا کچھ کیا ہے ہم نے کیا دیا ہے اس ارض پاک کو کیا ہم نے وہ تمام قول وعدے نبھائے ہیں جو اپنی مٹی سے ہم نے اس کی آزادی کے حصول کے وقت کیے تھے ۔ہم کیوں یہ بھول بیٹھے ہیں کہ ۔بغیر اس کے کہاں ممکن تھی شناخت میری میرا ملک ہے میرے شجرہ نسب کی طرح اسی پاک سر زمیں سے ہماری شناخت اور پہچان ہے ہم ایک دوسرے کے اختلافات کو بھول کر اغیار کی سازشوں کو ناکام بنا کر اپنے حصے کی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے پاکستان کی ترقی کے لئے ایک نئے عزم کے ساتھ کھڑے ہونا ہے ۔فرقہ واریت کو اپنی صفوں سے نکال کرمتحد اور منظم قوم بن کر ایک بار پھر سے دکھانا ہے اپنے دشمنوں کی بچھائے گئے سازشوں کے جال کو کاٹ کر غلامی کے شکنجے سے آزادی حاصل کر کے اپنی آنے والی نسل کو آزادی کا صحیح مفہوم بتانا ہے۔جب تک ہم اپنے کیے گئے گناہوں کا احساس کر کے اس کے ازالہ کا ازالہ نہیں کرتے اور متحد ہم نہیں بنتے ہم اپنے ملک کو بربادی کی طرف بڑھنے سے نہیں روک سکتے کیونکہ ۔۔۔۔ایک ہوئے تھے تو بنا تھا یہ ملک ایک رہیں گے تو بچے گا یہ ملک ایک بار پھر سے آزادی کا دن قریب آ رہا ہے ہمیں چاہیے اپنی صفوں میں چھپی کالی بھیڑوں کا صفایا کرنے کا عہد کریں اور بیرونی سازشوں کو بے نقاب کرکے اپنی نئی نسل کو بتائیں کہ نوجوان نسل اپنے پرکھوں کی روایت سے رو گردانی کرتی ہے ان سے منحرف ہو کر دوسروں کی نقالی کرتی ہے تو آپ نے اس اپنی جڑوں کو بھی کھوکھلا کر دیتی ہے اور کوئی اپنی مضبوط جڑوں کو کھوکھلا کر کے خود بھی مضبوط اور تناورنہیں رہ سکتا ہے ۔ہم اپنے ملک کی خامیاں نکالنے کے بجائے اپنے آپ کو ٹھیک کر لیں اور اسی ملک میں رہ کر اس کی ترقی کے لیے کام کرےں تو کسی کی مجال نہیں کہ ہمیں ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شامل ہونے سے روک سکے ہوش کے ناخن لو لیتے ہوئے اپنے ملک کو اس کی ڈوبتی معیشت کو بچانا ہے اور ہمارے نوجوان اس میں اپنا اہم کردار ادا کر کے ایک بار پھر سے شروع کی گئی پاکستان کی آزادی کی تحریک میں نئی روح پھونک سکتے ہیں اور دشمنوں کی سازشوں کا منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں کہ مسلمان اللہ کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکتے صرف اس کے احکامات کے پاسدار ہیں ہمیں کسی اور کی غلامی قبول بھی نہ کبھی قبول ہوگی آئیے ہم سب مل کر متحد اور ایک نظم قوم بن کر رہنے کا عہد کریں اور وطن عزیز کی تاحیات زندگی کی دعا مانگیں کیونکہ پاکستان ہےتو ہم ہیں اسی سے ہماری پہچان ہے پاکستان ہماری جان ہماری شان ہماری آن ہے۔ آئیں مل کے اس سرزمین کی سلامتی کے لیے اپنے رب کے آگے سر کو جھکائیں۔ اور جس نظریے کےتحت ہم نے اس سرزمین کو حاصل کیا تھا اس کو شرمندہ تعبیر کریں ۔سجدے میں ہم نے گر کر مانگی ہے یہ دعا میرے وطن کو سلامت رکھنا میرے اللہ ۔آمین ثم آمینپاکستان زندہ باد پاکستان پائندہ باد