حاجی عشرت صاحب روشنیوں کے شہرکراچی کےمشہور علاقے لیاقت آباد میں رہتے تھے.وہ بہت مذہبی اور دیندار تھے. نمازِ پنجگانہ ادا کرتے تھے .نفلی روزے اور عبادت گزار تھے.ہفتہ وار اجتماعات میں شرکت کرتے تھے.کوئی بھی سائل اُن کے دروازے پہ خالی ہاتھ نہ جاتا تھا.کہیں کوئی فوتگی ہو یا مسجد میں میلاد کی محافل ہوں .حاجی صاحب کی طرف سے آٹھ دس دیگیں پہنچ جاتی تھیں.رائیونڈ اجتماع کی واپسی پہ حاجی صاحب کو شدید بخار ہوا اور ایک ہفتہ علالت کے باعث وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے.نمازِ جنازہ میں کثیر تعداد میں افراد نے شرکت کی.رشتہ دار,دوست احباب یہاں تک کہ محلے دار سب ہی غمگین تھے. حاجی صاحب کے جگری دوست حاجی فضل کریم تھے جو نہایت نیک پرور انسان تھے. حاجی صاحب کی تجہیز و تکفین کے بعد ایک رات حاجی فضل کریم سو رہے تھے کہ خواب میں حاجی عشرت صاحب سخت تکلیف میں تھے.اور عذاب میں گرفتار تھے.آنکھ کھلی تو پریشانی کے باعث ساری رات جاگتے رہے اور صبح کا انتظار کیا.صبح ہوتے ہی انہوں نے مسجد کا رُخ کیا.انہوں نے مولوی صاحب سے سارا معاملہ بیان کیا.انہوں نے کہا کہ ان کےنجی معاملات کے بارے جانیں یا حقوق النّاس کے بارے میں دریافت کریں کہ کہیں انہوں نے کسی کا قرض تو نہیں دینا.چنانچہ وہ اُن کے گھر میں گئے تو پتہ چلا کہ اُن کا رویہ گھر والوں اور نوکروں کے ساتھ درست نا تھا.گھر میں ماں ,بیٹی ہو بہن یا بیوی کسی کو خاطر میں نہ لاتے تھے.اگر حاجی صاحب دن کو کہیں کہ رات ہے تو گھر والوں پہ لازم تھا کہ وہ رات کہتے.اُن کا روّیہ گھر والوں اور نوکروں کے ساتھ اچھا نہ تھا اور ہمیشہ اُن پر اپنی مرضی مسلط کرتے تھے.اور گھر والوں کی رائے نہ لیتے تھے. رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
“تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے”.
حاجی عشرت صاحب کی بیوی نے بتایا کہ ان سے محمد اسلم نے قرض لیا تھا اور حاجی صاحب نے وہ قرض سود پہ دیا تھا.چنانچہ انہوں نے گھر والوں اور نوکروں سے کہا کہ حاجی عشرت صاحب کو معاف کر دیں.انہوں نے کہا ہم نے معاف کر دیا ہے.پھر حاجی فضل کریم اگلے مشن پہ نکل پڑے اور محمد اسلم سے ملے اور دریافت کیا قرض اور سود کے بارے میں.تو پتہ چلا ساٹھ ہزار روپے سود حاجی صاحب موصول کر چکے ہیں.چنانچہ حاجی فضل کریم نے دوستی کا حق ادا کیا اور ساٹھ ہزار روپے محمد اسلم کو واپس کر دئیے.اور سکون کا سانس لیا.اگلی رات حاجی فضل کریم صاحب رات کو حاجی عشرت کی مغفرت کی دعائیں کرتے ہوئے سوئے تو خواب میں حاجی عشرت سے ملاقات ہوئی وہ بہت خوش ہوئے اور انہوں نے بتایا کہ تمھارے اور میرے گھر والوں کے اس عمل سے میری مغفرت ہو گئ ہے اور اب میں بہت مزے میں ہوں.
ہمیں بھی چاہیے کہ حقوق النّاس کا خیال رکھیں اور اپنے اہلِ خانہ سے محبت کریں اور اُن کا حق ادا کریں.ورنہ دنیا تو جیسی تیسی گزر جائے گی,لیکن قبر وحشر کے معاملات بہت سخت ہیں
