بچوں کی تعلیم و تربیت(قسط نمبر2/تحریر/مولانا محمد افضل کاسی ٹرینر و کالم نگار 69

بچوں کی تعلیم و تربیت(قسط نمبر7/بچوں کو پڑھانے والے کیسے بنائیں؟/تحریر/مولانا محمد افضل کاسی (ٹرینر و کالم نگار)

والدین اور اساتذہ کو آجکل جو مسلہ در پیش ہے وہ یہ ہے کہ طلبہ اور بچے پڑھتے نہیں انہیں لاکھ مرتبہ سمجھایا جائے لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ اسی لیے آج ہم اس موضوع پر چند گزارشات پیش کریں گے جن پر اگر عمل کیا جائے تو ہمارے معاشرے میں پڑھنے لکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔
سب سے پہلا کام تو یہ کریں کہ اپنے گھر میں اور اسکول کالج اور مدارس والے اپنے اپنے اداروں میں لائبریریوں کو فروغ دیں۔ آج سے چند سو سال پہلے تک جب مسلمان عروج پر تھے تو مسلمانوں کے گھروں میں دو جگہیں مختص ہوتی تھی ایک مسجد کے لیے جہاں گھر والے اپنی نمازیں اور ذکر و اذکار تلاوت کیا کرتے اور ایک مکتبہ یعنی لائبریری کے لیے جہاں ہر گھر والے اپنی استطاعت کے مطابق کتابیں رکھتے اور پھر انہیں پڑھتے اور وہی بیٹھ کر قلمی نسخے لکھے جاتے۔ جب سے مسلمانوں کے گھروں سے یہ دو چیزیں نکل گئی اسی دن سے مسلمانوں کا زاوال شروع ہو گیا۔
اس لائبریری میں کہانیوں ، سوانح حیات جغرافیہ، شاعری، لغات ، اور مختلف موضوعات کی کتابیں ہونی چاہیئے۔
دوسرا کام یہ کیا جائے کہ بچوں سے کہا جائے کہ وہ چند قسم کی نوٹ بکس بنائے جو زندگی بھر کے لیے ہو ایک ختم ہو جائے تو دوسرا نوٹ بک بنایا جائے جس پر جلد دوئم پھر اسی طرح جلد سوئم، جلد چہارم یہ زندگی بھر چلتا رہے گا آج ہمارے معاشرے میں بچوں سے کاپیاں بنوائی جاتی ہے ہر موضوع کے لیے الگ الگ اور وہ ایک سال کے لیے ہوتیں ہیں جیسے ہی سال ختم ہوتا ہے وہ کسی دکاندار کے ہاتھوں فروخت کر دی جاتی ہے۔ لیکن آپ جو کاپیاں بنوائے گے یہ زندگی بھر چلتی رہے گی جس میں سب سے پہلا نوٹ بُک ریڈنگ لوگ (Readin Log ) ہونا چاہیئے۔ اس میں بالترتیب یہ چیزیں درج ہونی چاہیئے اس کتاب کا نام جس کا مطالعہ کیا جا رہا ہے مصنف کا نام مطالعہ شروع کرنے کی تاریخ اور پسندیدہ جملے۔ اس میں ان باتوں کو لکھنا ہو گا جس نےآپ کو متاثر کیا اور جو آپ کو بہت پسند آئی۔ دوسرا نوٹ بُک جو بنانا ہے اس کا نام بیاض (Anthology ) ہے اس میں آپ نے وہ عبارات نظمیں، اشعار واقعات، اقوال وغیرہ لکھنے ہیں جو مختلف کتابوں کا مطالعہ کرتے وقت آپ کو پسند آئے تھے اس میں صرف دو چیزیں لکھنے کی ہوتی ہیں عبارت اور اس کا حوالہ کہ کس کتاب لے لیا گیا۔
بیاض کے ذریعے بہت ساری کتابیں وجود میں آئی ہے جیسے کشکول مظہری۔ تراشے ، داستان کہتے کہتے۔ کتابوں کی لائبریری میں ، گلہا رنگ رنگ وغیرہ وغیرہ ان کتابوں میں وہ چیزیں لکھی گئی ہیں جو مصنفین کو مطالعہ و تحقیق پسند آئی تھی۔
تیسرا جو نوٹ بُک بنانا ہے وہ اس کا نام word power note book یعنی طاقتور ذخیرہ الفاظ کی کاپی۔ اس میں آپ وہ الفاظ لکھیں گے جس کا معنی مطالعہ کے دوران آپ کو سمجھ میں نہیں آیا اور وہ مسلسل تین دفعہ آپ کے مطالعے میں آ گیا تین دفعہ کی شرط اس لیے لگائی کیونکہ بعض اوقات ایک لفظ سامنے آجاتا ہے اور ہم فوراً ڈکشنری کھول کر اس کا معنی تلاش کرتے ہیں جو کہ نہیں ملتا جب آگےہم مطالعہ کرتے ہیں تو لفظ دوبارہ آجاتا ہے تب معلوم ہوتا ہے کہ وہ کسی فالتو جانور کا نام تھا اس لیے جب تک ایک لفظ کم از کم تین بار آپ کے مطالعے میں آ جائے پھر بھی آپ کو اس کا معنی سمجھ میں نہ آئے تو اس کو ورڈ پاور نوٹ بُک میں درج کر دیں اس کے ساتھ اس کے معنی اور اس کے استعمال کے طریقے اور اس کے خاندان کے الفاظ اور عربی میں الکتاب ، مکتوب ، کاتب وغیرہ۔
جب آپ نے لائبریری بنائی ، مطالعہ شروع کیا اور تین قسم کی کاپیاں بنا لی پھر یہ کام کریں کہ جو آپ نے پڑھا ہے وہ بچوں کے ساتھ شئیر کریں انہیں بتائیے کہ میری پسندیدہ مصنفین کے نام یہ ہیں آج میں نے بیاض میں یہ لکھا ہے اورآج کل میں اس کتاب کا مطالعہ کر رہا ہوں کیونکہ جب تک بچوں کو یہ معلوم نہ ہو گا کہ میرا استاد یا میرے والدین کی پسندیدہ کتابیں کون سی ہیں وہ کیا مطالعہ کر رہے ہیں تو وہ بچے پڑھنے سے بیزار ہونگے کیونکہ جب آپ بچے کو کہتے ہو پڑھو اور خود اس کو پڑھ کر نہیں دکھاتے تو بچہ کے دل میں بھی یہ تمنا ہوتی ہے کہ وہ بھی کسی کو کہے کہ پڑھو کیونکہ وہ اپنے والدین یا اساتذہ کی طرح بننا چاہتا ہے جب والدین اور اساتذہ خود مطالعہ کریں گے تو بچوں کے اندر خود بخود پڑھنے کا شوق پیدا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں