95

تقریب رونمائی(اسلام میں عورت کاسماجی مقام ومرتبہ) اور ادب کے مستقبل کے امین/رپورٹ/حافظ بلال بشیر

دو سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے۔ ادبی فروغ کی وہ رونقیں کہیں نظر نہیں آتیں جو دو تین سال پہلے ہوا کرتی تھیں اس کی وجہ کورونا وائرس کے اثرات ہیں۔ آن لائن بہت سارے سیمینار منعقد ہوتے رہے لیکن جو رونقیں باقاعدہ کسی ہال میں ادب کے فروغ میں منعقد ہونے والی تقریب کی ہوتی ہیں وہ آن لائن کہاں میسر ہوتی ہیں فروغ ادب میں کتب کی تقریب رونمائی کے انعقاد کی محفلیں سب سے پُر رونق محفلیں ہوتی ہیں۔ شاعر اور لکھاری خواتین و حضرات اپنی شاعری یا کسی بھی عنوان پر لکھے ہوئے مواد کے مجموعے کو کتابی شکل دیتے ہیں یا نثر نگار کتاب تصنیف کرتے ہیں دونوں صورتوں میں اس کی رونمائی ضروری ہوتی ہے سب سے پہلے تو صاحب کتاب اپنی کتاب کی کم از کم دو کاپیاں کچھ دانشوروں کو بھجوا دیتے ہیں تاکہ وہ اس کو پڑھ کر اس پر اپنا تبصرہ کر سکیں پھر دعوت نامہ چھاپا جاتا ہے اور شعر و ادب کے حلقوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ عموماً ایسی تقریبات آرٹس کونسل، پریس کلب یا کسی ہوٹل یا شادی ہال میں منعقد کی جاتی ہیں جس کے بعد دعوت کا انتظام ہوتا ہے اس پروگرام کی ترتیب کچھ اس طرح ہوتی ہے کہ پہلے ایک صاحب اس کتاب کا مختصر سا تعارف اور جائزہ پیش کرتے ہیں ساتھ ہی صاحب کتاب کا بھی تعارف پیش کیا جاتا ہے اس کے بعد تبصرہ نگار اور ناقد کا نمبر آتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں فروغ ادب پر کام کرنے والی تنظیموں کے چند چیدہ چیدہ نام ہیں جس میں اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان ایک اہم تنظیم ہے جو فروغ ادب کے لیے تسلسل کے ساتھ کام کر رہی ہے اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان کے سرپرست اعلیٰ مصنف ، کالم نگار علامہ زاھد الراشدی ہیں جب کہ اس کے چئیرمن سینئر صحافی حفیظ چوہدری ہیں اس تنظیم کی صوبائی باڈیاں بھی ہیں اسلامک رائیٹرز موومنٹ صوبہ سندھ کے تحت 2020 میں ایک تحریری مقابلے کا انعقاد کروایا گیا جس کا عنوان تھا “اسلام میں عورت کا سماجی مقام و مرتبہ” ۔ سندھ بھر سے خواتین و حضرات نے اس تحریری مقابلے میں بھرپور شرکت کی، کئی خواتین و حضرات کا اس موضوع پر مواد اِتنا تحقیقی، مستند حوالہ جات کے ساتھ شامل تھا کہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ اس سارے مواد کو جمع کر کے کتابی شکل دی جائے۔ اس کتاب کو چار حضرات نے مرتب کیا جس میں پروفیسر حافظ محمد سلیم سواتی، محمد عنصر عثمانی، حافظ بلال بشیر اور محمد عثمان عامر شامل ہیں، کتاب کا نام تحریری مقابلے کے عنوان “اسلام میں عورت کا سماجی مقام و مرتبہ” سے ہی منسوب کیا گیا کتاب کو منظر عام پر لانے سے پہلے 27 فروری بروز جمعرات کو شہر قائد کے پریس کلب میں ایک باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا اس تقریب کا نام “پیغام قلم سیمینار و تقریب رونمائی” تھا
تقریب کاآغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جبکہ نعت رسول مقبول ﷺ پڑھنے کا اعزاز انور شاہ نے حاصل کیا ۔ اس پُر وقار تقریب میں ملک بھر سے سینئر صحافیوں، کالم نگاروں، سماجی رہنماؤں اور ادبی ستاروں نے شرکت کی شہر قائد میں ادب کے فروغ کے لیے اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان کا یہ اہم سیمینار تھا جس میں لاہور سے سینئر صحافی کالم نگار ایڈیٹر روزنامہ مشرق سنڈے میگزین جناب ندیم نظر، گوجرانولہ سے کالم نگار اسامہ قاسم ، فیصل آباد سے معروف کالم نگار و سماجی رہنما طیب طاہر و سہیل رمضان ، سینئر صحافی و کالم نگار عنصر عثمانی ، معروف تبصرہ نگار، سینئر کالم نگار جناب منور راجپوت ، فیچر رائٹر حافظ بلال بشیر، ارشد علی ایڈیٹر روزنامہ قومی اتحاد، سینئر کالم نگار حافظ محمد سلیم سواتی ، پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر عثمان ، معروف سینئر صحافی نصر اللہ جمالی، شارق یوسف ، کالم نگار محمد عثمان عامر ،  سینئر صحافی رمضان مغل ،کالم نگار محمد اویس شاید ، کہانی نویس و کالم نگار محمد ذیشان فرخ, سینئر صحافی وکیل الرحمن ، سینئر صحافی منیر احمد شاہ، معروف سماجی رہنما مسعود الرحمن جنرل سیکرٹری غیث ویلفیئر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ، ریحانہ عزیز صاحبہ صدر سوچ عورت ہیومن رائٹس کونسل، سماجی رہنما محی الدین چئیرمن بنو یوتھ، معروف مذہبی اسکالر مفتی عثمان حبیب ، سماجی رہنما ملک ابو بکر، ملک حسیب، حیدر شاہ صاحب،
ڈاکٹر ثناء اللہ محمود ، مشہور شاعر عبد الوہاب سحر قاسمی ، حافظ زرین ،  سمیعہ فرید صاحبہ،  تمنا ظفر صاحبہ ، یوتھ پارلیمنٹ کے صدر اظہر عالم ، سدرہ خان صاحبہ ، آمنہ فخر الدین صاحبہ، رابعہ فاطمہ صاحبہ، ناجیہ شعیب صاحبہ، عُشبہ تعبیر صاحبہ، زین العابدین عباسی ، ملک شرجیل اعوان ، نبیل قریشی ، ملک احتشام اعوان ، مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے لیڈر فیضان مُحب ، یوسف حنان، حافظ محمد ولید ، مذہبی اسکالر مولانا محمد عذیر ، معروف کالم نگار مولانا عثمان الدین و دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان کے ذمہ داران و ممبران ، سول سوسائٹی کے سماجی رہنماؤں کے علاوہ جامعتہ الرشید سے معروف نوجوان مذہبی اسکالر مفتی عثمان حبیب صاحب کی سرپرستی میں تشریف لائے ہوئے وفد (محمد عاصم بلال، انور شاہ، مرزا محمد بن ہارون) نے بھی مخصوص انداز بیاں میں شرکاء کے سامنے اسلام میں عورت کے سماجی مقام و مرتبے کو اجاگر کیا۔ اس تقریب میں شریک مہمانوں میں ایک بڑا نام معروف تبصرہ نگار منور راجپوت صاحب کا ہے۔ منور راجپوت صاحب نے تحریری مقابلے میں شامل مضامین پر مشتمل کتاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے اُسے اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان کی ایک بہترین کاوش اور وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ عام طور پر تحریری مقابلوں میں نئے یا نو آمیز لکھاری ہی حصہ لیتے ہیں تاہم اس کتاب میں شامل مضامین سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ اِن کے لکھاری اعلیٰ فکری صلاحیتوں ، وسیع مطالعے کے ساتھ اپنے خیالات سادہ اور پُر اثر طور پر پیش کرنے کی دولت سے بھی مالامال ہیں خاص طور پر خواتین لکھاریوں نے موضوع سے مکمل انصاف کرتے ہوئے تقریباً تمام ہی پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے منور راجپوت صاحب نے اس موقع پر مختلف مضامین سے نمونے کے طور پر کئی مثالیں بھی پیش کیں جن سے اسلام میں خواتین کے حقوق اُن کی عزت و عظمت اور دائرہ کار جیسے امور اجاگر ہوتے ہیں، البتہ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جدید و قدیم علوم اور رحجانات سے واقف علماء کرام کو جدید دور میں خواتین کے کردار سے متعلق رہنمائی کرنی چاہیے
اس تقریب کے مہمان خصوصی ایڈیٹر روزنامہ مشرق سنڈے میگزین جناب ندیم نظر صاحب نے اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان کے پلیٹ فارم پر اپنی موجودگی اور سرپرستی پر فخر محسوس کرتا ہوں یہ نوجوانوں کا ایسا گروہ ہے جو قوم کے روشن مستقبل کے لیے قلم و قرطاس کے ذریعے مثبت سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں،
کتاب اور اس کے عنوان پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ہاتھ میں جو کتاب ہے اس میں عورت کے مقام و مرتبہ کو احسن انداز میں اجاگر کیا گیا ہے اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کو عفت و عصمت سے بھر پور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے اسلام نے ہی عورت کو عفیف و پاکدامنی کی زندگی عطاء کی۔ در اصل دین اسلام ہی عورت کو تحفظ و حقوق دلاتا ہے روشن خیالی کی آڑ میں جو فتنے برپا کیے جا رہے ہیں اس سے ہمارے معاشرے پر خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللّہ تعالیٰ اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔
اس تقریب میں شریک مہمانوں ، کالم نگاروں، تبصرہ نگاروں کو اسلامک رائیٹرز موومنٹ پاکستان کی طرف سے ان کی ادبی و سماجی خدمات پر سرٹیفیکیٹس ، کتب اور ایوارڈ پیش کیے گئے۔ تقریب کے آخر پر پُر تکلف عشائیہ دیا گیا اور یوں یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی، یقیناً جس کتاب کے لیے اتنی بڑی تقریب منعقد کی گئی میں امید کرتا ہوں کہ یہ کتاب بھی نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ثابت ہو گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں