حسن معاویہ جٹ
اللہ پاک نے حضرتِ انسان کو عقل و شعور سے نوازا ہے کہ جس سے وہ ہر کام بہترین انداز سے سر انجام دیتا ہے۔ اللہ اپنے بندوں کا مختلف طریقوں سے امتحان کہتے رہتے ہیں، جو کامیاب ہوتے ہیں اللہ ان سے راضی ہوتا ہے۔ امتحان کے طریقوں میں مختلف بیماریوں میں مبتلا کرنے کا امتحان بھی شامل ہے۔ کچھ بیماریاں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ جن کا شکا ہونے والے عمر بھر خون کے سہارے زندگی گزارتے ہیں۔ بیماری کی نوعیت کے حساب سے انہیں 10 دن ، 15 یا 20 دن بعد لازماً خون لگتا ہے۔ اللہ نے جہاں بیماریاں پیدا کی ہیں وہیں اللہ نے بیماروں کے لیے دوا کا بھی انتظام کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ:”ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔” خون انسانی جسم کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے، ایک صحتمند جسم میں خون کی مقدار اتنی ہوتی ہے کہ بوقت ضرورت اس سے کسی دوسرے انسان کی جان بھی بچائی جا سکے۔ ایسے ایسے ہیرے اللہ نے پیدا کیے ہیں کہ جو خون دے کر انسانی زندگیاں بچاتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے اندر انسانیت کی خدمت کا جذبہ روز بروز بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔ ہاں یہی وہ لوگ ہیں کہ جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل سے دکھی انسانیت کی مدد کے لیے چنا کرتے ہیں۔ اب تو انسانی ہمدردی سے سرشار افراد نے مختلف جگہوں پر بلڈ بینکس بھی قائم کر رکھے ہیں تاکہ زندگی بچانے میں کامیاب ہو سکیں۔ میں خود ایک ایسی ہی آرگنائزیشن کا حصہ ہوں جس ک مقصد ایسے موذی امراض میں مبتلا افراد میں جینے کی امید پیدا کی جائے جنہیں خطرناک بیماریاں والدین سے موروثی طور پر ملی ہیں۔ قلب ویلفیئر فاؤنڈیشن ایک رجسٹرڈ ادارہ ہے جس کا کام امیدوں کے دیے جلائے رکھنا ہے تاکہ روشنی ہر سو پھیل جائے۔ قلب ویلفیئر فاؤنڈیشن رجسٹرڈ کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہدف یہ بھی ہے کہ شادی سے پہلے لڑکا اور لڑکی دونوں کے ٹیسٹ کروائے جائیں تاکہ آنے والی نسلیں اس موذی مرض کا شکار ہونے سے سے بچ جائیں۔ جو لوگ خون عطیہ کرتے ہیں یا جو عطیہ نہیں کرتے مگر کرنا چاہتے لیکن حوصلہ نہی کر پا رہے ان کے لیے ایک اہم بات پیش خدمت ہے۔
اگر خون کا ایک بیگ عطیہ کیا جائے تو یہ ایک بیگ 3 زندگیاں بچانے میں مدد دیتا ہے اور جنت میں درجات بلند کرنے کے لیے کافی ہے۔
1) خون کے سرخ خلیے تھیلیسیمیا کے مریضوں کو لگتے ہیں۔
2) خون کے سفید خلیے ہیموفیلیا کے مریضوں کو لگائے جاتے ہیں۔
3) پلیٹ لیٹس کیسنر کے مریضوں کی زندگی میں رونق لا سکتے ہیں۔
دیکھیے کہ اللہ رب العزت نے حضرتِ انسان کو عقل و شعور دے کر کیا ہی خوبصورت کام کرنے والا بنایا ہے۔ خون کی ایک بوتل کس طرح سے تین زندگیاں بچانے میں مدد دیتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:”جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔” بیماریوں کے علاوہ بھی جب کبھی کہیں کوئی حادثہ پیش آ جائے تو باشعور افراد بڑھ چڑھ کر خون کے عطیات پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا جزبہ ہے کہ جسے سنہری حروف سے لکھا جانا چاہیے، ایسے ہی جذبے کے حامل افراد معاشرے کو خیر کی طرف لے جانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق بات کریں تو خون عطیہ کرنے کے بعد جسم خون بنانے کا عمل تیز کر دیتا ہے جس سے خون کی کمی کچھ ہی دنوں میں پوری ہوجاتی ہے اور صحت پہلے سے زیادہ اچھی ہو جاتی ہے۔ خون دینے کے فوائد میں یہ بھی ہے کہ آئرن کی حد سے زیادہ مقدار کو کم کرتا ہے، دل کا دورہ پڑھنے کے خطرات کم ہوتے ہیں اور کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہونے کے ساتھ جگر تندرست رہتا ہے۔ الحمدللہ میں بذات خود قریباً 9 مرتبہ خون عطیہ کر چکا ہوں، یقین کیجیے کہ ان میں سے ایک بھی مریض میری پہچان کا نہیں تھا۔ کسی کے کام آ کر سکون کی جو دولت ہاتھ آتی ہے اسے الفاظ میں بیان کرنا ناممکن ہے۔ جان پہچان والوں کی مدد کو تو انسان دوڑتا ہی ہے لیکن مزہ تب ہے کہ کوئی مدد کے لیے پکارے تو اپنا سمجھ کر لبیک کہتے ہوئے غیر کی مدد کو بھی پہنچا جائے۔ اگر آپ اور میں کسی کی جان بچانے میں کامیاب ہو جائیں تو یقیناً یہ منافع کا سودا ہے اور ایسے سودے کرتے رہنے ہی کا نام زندگی ہے۔ صحتمند افراد کو بلاجھجک نیکی کے اس سفر میں پہلے سے چل رہے لوگوں کا ساتھ دینا چاہیے، یقیناً آخرت میں اس کا اجر اللہ پاک سے ضرور ملے گا۔
ہیں وہی لوگ جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
رہے نام اللہ کا