موجودہ دور مقابلوں کا دور بنتا جا رہا ہے۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے برتر نظر آنا چاہتا ہے۔ راتوں رات امیر ہونا چاہتا ہے۔ دوسروں سے ہر کام میں آگے نکلنا چاہتا ہے۔ ایک دوسرے سے حسد اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے بات کرنا تو دور دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے۔ انسان کی حوس، لالچ اور حسد اسے کبھی ذہنی و قلبی سکون میسر نہیں کرتا۔ اتنی سب سہولیت اور آسائشات کے باوجود وہ ذہنی سکون میں نہیں رہتا ہے۔ اگر ذہنی سکون نہ ہو تو انسان کوئی کام نہیں کر سکتا ہے، اس کو کسی کام میں ترقی نہیں مل سکتی ہے، کیونکہ جب انسان کو ذہنی سکون میسر نہیں ہوگا تو اس کے دماغ میں ہر وقت کوئی بات، کوئی پریشانی، کوئی فکر، کوئی سوچ چلتی رہے گی تو وہ سوائے ڈپریشن کے اور اکیلا رہنے کے کچھ نہیں کر سکے گا۔ اس کا دل کسی کام میں نہیں لگے گا اور بس اس کا دماغ ان سب سوچوں اور خیالات میں ہمیشہ مگن رہے گا۔ ڈپریشن اچھے خاصے انسان کو تباہ کر دیتا ہے۔ دیمک کی طرح اس کو کھوکھلا کرتا جاتا ہے جس وجہ سے انسان کی زندگی کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے۔ اگر ہر آسائش اور اتنی سب سہولیات کے بعد جس انسان کی زندگی خوشیوں والی اور زندہ دلی والی ہونی چاہیے لیکن وہ ہر دن نئی سے نئی سوچ اور خیالات کی وجہ سے ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی امراض کا شکار ہوتا جاتا ہے۔ یہ سب اسلام سے دوری کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جس کا ایمان کمزور ہوتا ہے۔ جو اپنے رب پر یقین، بھروسہ اور اعتماد نہیں کرتا ہے۔ جو اپنے اللہ پر سب معاملات نہیں چھوڑتا ہے اور خود بس دنیا داری کے چکروں میں پڑا رہتا ہے اور لالچ اور حسد لوگوں سے کر کے آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ یہ سوچ اس انسان کو ڈپریشن کی طرف لے کر جاتی ہے۔ اگر انسان اللہ توکل رہے اور ہر کام اپنے رب اور اسلام کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق اس پر عمل پیرا ہو کر کرے تو وہ دنیا و آخرت میں ترقی کرے گا اور ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی بیماریوں سے ہمیشہ بچ کر رہے گا۔ اس کی مثبت سوچ اسے ہمیشہ کامیابی دے گی۔ وہ ذہنی و قلبی طور پر پر سکون رہے گا۔ اس کے راستے ہر کام کے لیے خود بخود کھلتے جائیں گے اور وہ ایک خوشحال زندگی بسر کر سکے گا۔
جب سچے یقین کے ساتھ اللہ کی مدد طلب کی جائے تو بے شک بہت بہترین فیصلے اللہ کی جانب سے ہمارے حق میں کیے جاتے ہیں اور وہ ہی ہمیں ہمیشہ بہتر سے بہترین عطا کرتا ہے۔ اپنے رب پر یقین، بھروسہ کرو کبھی نا امید اور مایوس نہ ہو۔ اللہ سے دعائیں مانگتے رہو۔ ہر کام میں آسانی ہوگی اور سب بہترین سبب بنائے جائیں گے۔ تمہیں بہترین سے نوازا جائے گا۔
