شک ایک ایسی بیماری ہے جو ہمارے معاشرے اور ہمارے رشتوں میں دن با دن بڑھتی جا رہی ہے شک ہماری سوچ کا ضامن ہے اور ہماری سوچ کی عکاسی کرتا ہے
سوچ اور شک کا رشتہ بہت گہرا ہے اور دماغ اس کا اصل مقصد ہےجہاں یہ حملہ کرتا ہے،اگر شک ایک بار رشتوں میں داخل ہو جائے تو رشتےختم ہو جاتے ہیں ،ہمارے معاشرے میں زیادہ تر طلاق کی وجہ شک ہی ہے ۔۔۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ کا فرمان ہے”شک رشتوں کو ایسے ختم کرتا ہے جیسے آگ لکڑی کو”
یہاں یہ سوال اہم ہے کہ شک کیوں پیدا ہوتا ہے؟
ہماری سوچ ہمیں شک کا ساتھی بناتی ہیں اگر ہماری سوچ صاف اور پاکیزہ ہو تو شک کبھی پیدا نہیں ہوتا،رشتوں کو سمجھنے اور نبھانے کی ضرورت ہوتی ہے ،رشتے بہت ہی خاص ہوتے ہے ہر انسان کے لیے ،ان رشتوں سے اُسے معاشرے میں پہچان ملتی ہیں ،جب ہم رشتوں سے دُور ہو جاتے ہیں اور ان کے ساتھ وقت نہیں گزارتے ،دُکھ سکھ میں شامل نہیں ہوتے ،تب شک پیدا ہوتا ہے ،شک ہر رشتے میں پیدا ہو سکتا ہے چاہیے وہ ماں ،بیٹی کا ہو ،میاں بیوی،بہن،بھائی ہر رشتے میں شک پیدا ہوتا ہے
شک کو پرورشِ ہماری سوچ اور ہمارا رویہ دیتا ہے ،جب تک ہماری سوچ مثبت نہیں ہو گی ہمارے رویے ،بات کرنے کا طریقہ ٹھیک نہیں ہو گا،تب تک ہم شک جیسی مرض میں مبتلا رہیں گئے،،،
اس لیے شک کو رشتوں سے دُور رکھو ،ورنہ شک جیت جائے گا اور رشتے ہار جائیں گے ،کیوں انسان غیروں سے لڑ کر جیت سکتا ہیں ،لیکن نا وہ اپنوں سے لڑ سکتا ہے اور نا ہی جیت سکتا ہیں
خوش رہیں خوشیاں بانٹتے رہیں
