208

موبائل بیچنے سے قبل چند احتیاطی تدابیر/تحریر/سر حامد حسن

تحریر/سر حامد حسن

خاص کر خواتین کے لئے انتہائی اہم ہدایت

یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ موبائل انٹرنل میموری، میموری کارڈ، ہارڈ ڈرایئو، یو ایس بی وغیرہ سے مکمل طور پر ڈلیٹ شدہ ڈیٹا ریکور ہو جاتا ہےجتنی بار مرضی میموری کارڈ وغیرہ کو فارمیٹ کر لیں لیکن ڈیٹا ریکور ہونا ممکن ہے اگر میموری کارڈ ٹوٹ بھی جائے تو سینسر چپ ( جو پیلے رنگ کے نشان ہوتے ہیں وہ اگر ٹھیک ہوں تو پھر بھی ڈیٹا ریکور کیا جاسکتا ہے)۔۔۔
بہت سے ایسے میتھڈز اور طریقے ہیں جن سے ڈیڈ ڈیٹا تک ریکور کیا جاسکتا ہے اسی طرح کمانڈپرومیٹ کے ذریعے ایسی کئی کوڈنگز ہیں جن کے ذریعے میموری بیس کو کریک کر کے ڈیٹا نکالا جاسکتا ہے۔۔۔
اس لئےڈیٹا کے حوالے سے بہت زیادہ احتیاط کیجئے۔۔۔

ایک اور بہت بڑی غلطی کی یاد دیہانی

بہت سے لوگوں کے موبائل خراب ہوجاتے ہیں، موبائل پانی وغیرہ میں گر جاتا ہے یا کوئی مسئلہ ہوجاتا ہے تو وہ کسی بھی جانے انجانے کاریگر کے حوالے کر دیتے ہیں یا خاص کر خواتین کے موبائل میں کوئی ایشو آجائے تو وہ موبائل کو اسی طرح ریپیرنگ کاریگر کے حوالے کر دیتی ہیں اور یہ چیز بہت دفعہ زندگی کی سنگین غلطی ثابت ہوتی ہے۔۔۔
ہوتا کیا ہے کہ موبائل میں کوئی ایشو ہوا تو اسی طرح رپیرنگ والے کے پاس لے جاتے ہیں اور وہ لوگ سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ موبائل مرد کا ہے یا خاتون کا اگر خاتون کا ہوا تو فوراً ان کے شیطانی ذہن میں یہی آتا ہے کہ لازمی اس میں بہت سی پرسنل تصاویر اور ویڈیوز ہوں گی وہ موبائل کل پرسوں لےجانے کا کہہ کر سب سے پہلے ڈیٹا نکالتے ہیں۔۔۔
اگر ایسا کوئی مسئلہ ہوجائے تو کوشش کریں کہ لیپ ٹاپ کمپیوٹر کے ساتھ ڈیٹا کیبل لگا کر چیک کریں بہت بار ایسا ہوتا ہے موبائل میں ظاہری کوئی مسئلہ ہوتا ہے لیکن موبائل فائلز کو لیپ ٹاہ وغیرہ پر کھولا جاسکتا ہے اس صورت میں ایسا کریں کہ وہاں سے سارا ڈیٹا اپنے لیپ ٹاپ میں منتقل کر لیں۔۔۔
اگر ایسا نہیں تو پھر کسی قابل اعتماد اور جاننے والے ریپیرنگ کاریگر کو ہی چیک کروائیں۔۔۔
بہت بار اسی ڈیٹا کی بنیاد پر بلیک میلنگ اور بیسیوں واقعات ہوچکے ہیں بدخصلت اور کمینے لوگ اس ڈیٹا کے بدلے بہت سے معاملات میں پڑتے ہیں اور دوسروں کی زندگی تباہ کر دیتے ہیں۔۔۔
اسی طرح ایک اوربہت سنگین غلطی کہ میموری کارڈ کمپیوٹر اٹھاتا نہیں یا کارڈ موبائل میں چلتا نہیں تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ کارڈ بے کار ہو گیا ضائع ہوگیا اور اس کارڈ کو پھینک دیا جاتا ہے ایسا کبھی نہ کریں کارڈ خراب ہوجائے یاسکیریڈ ہوجائے تو ایسے کارڈ کوچند میتھڈ کے زریعہ سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے اس لئے کبھی ایسا کارڈپھینکیں مت بلکہ اس کو جلا دیں یا ٹکڑے ٹکڑے کر دیں۔۔۔
اگر آپ کے پاس سمارٹ فون یو ایس بی یا ہارڈ ڈرایئو جس میں گھریلو تصاویر وڈیوز یا کوئی اہم ڈیٹا ہے توحتی الامکان کوشش کریں اس ہارڈ ڈریئو کو کبھی مارکیٹ میں فروخت نہ کریں۔۔۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ اپنے سمارٹ فون کی میموری میں گھر کی تصاویر بھول کر بھی نہ رکھیں اگر رکھنی ہی ہوں تو الگ سے میموری کارڈ لیں اور اس میں رکھیں اور وہ میموری کارڈ پھر کبھی کسی کو نہ دیں اور نہ ہی اس کو فروخت کرنا ہےایسے میموری کارڈ کو جلادیں، یا ٹکڑے ٹکڑے کر کے پھینک دیں لیکن کسی کو دینا نہیں ہے۔ ۔۔۔
آج کل اکثر موبائلز میں میموری کارڈ کا آپشن ہی ختم کر دیا گیا ہے یعنی موبائل کی انٹرنل میموری اتنی بنا دی گئی ہے کہ اب میموری کارڈ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔۔۔
لیکن یاد رکھیں
انٹرنل میموری بہت زیادہ نقصان دہ اور خطرناک بھی ہے اور ایسے موبائلز جن میں انٹرنل میموری اور بیٹری وغیرہ سب فکس ہیں ان سے ڈیٹا ریکور کرنا انتہائی آسان اور ممکن ہے۔۔۔
اگر اس طرح آپ کے موبائل کی انٹرنل میموری میں تصاویرہوں تو پھراحتیاط اسی میں ہے کہ وہ موبائل کبھی فروخت نہ کریں۔۔۔ موبائل سے ڈیٹا ریمو کرنے یا فلیش کرنے وغیرہ کے جتنے سافٹ ویئر یا ایپس ہیں اکثر وہ ایپس بھی اسی مقصد کے لئے استعمال کی جاتی ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایپ معاون ہیں مگر وہی ایپس درحقیقت بیڑہ غرق کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں ان کی ۔۔۔
اگر خدانخواستہ موبائل فروخت کرنے کی نوبت آبھی چکی ہے تو پھر کوشش کریں کہ اپنے کسی قریبی کو فروخت کریں یا اپنے کسی قابل اعتماد بندے کو کہیں کہ اپنے حلقہ احباب میں کسی بااعتماد بندے کو بیچے۔۔۔

احتیاطی تدابیر
اوپر بیان کی گئی تمام باتوں کے باجود بامر مجبوری اگر پھر بھی موبائل فروخت کرنا پڑے تو چند احتیاطی تدابیر ضرور کریں۔۔۔
جب آپ موبائل فروخت کرنا چاہیں تو سب سے پہلے اس کو مکمل ری سیٹ کریں۔۔۔
پھر کم سے کم دو تین بار فیکٹری ریسٹور کریں۔۔۔
اس کے بعد فائلز پر جا کر اسےمکمل فارمیٹ کریں۔۔۔
اس کے بعد اس موبائل کو ہائی کوالٹی ویڈیو ریکارڈنگ پر لگا کر کہیں رکھ دیں اور 30،30 منٹ کی 4،5 ویڈیوز بنا دیں، اس طرح 2،3 گھنٹے میں موبائل کی میموری فل ہوجائے گی، اسی طرح چند رینڈم تصویر بنائیں اور انہیں بھی ڈیلیٹ کریں پھر اس کو فارمیٹ کریں اور ہر بار موبائل کو فیکٹری ری سٹور کریں۔۔۔احتیاطاً یہ عمل ایک دو بار دہرائیں۔۔۔
اس سے یہ ہوگا کہ اگر کوئی ماہر ریکوری والا بندہ بھی آپ کا موبائل کھنگالنا چاہے گا تو آپ کے موبائل کی ریکوری فائلز ہی بھاری ہوجائیں گی اور انکا سائز کافی بڑھ جائے گا لہذا ریکور کرنا کافی مشکل ہوگا۔۔۔

یاد رکھیں۔۔۔
ٹیکنالوجی جتنی زیادہ ترقی کرے گی جتنی زیادہ گیجٹس زیادہ ہوں گی بہت سی برائیاں بھی جنم لیں گی اور بہت سے مسائل پیدا ہو ں گے۔۔۔
اپنی پرائیویسی اور عزت اسی میں ہے کہ ہر معاملے کی دیکھ بھال کی جائے ہر چیز کو پرکھا جائے۔۔۔
جو بھی ٹیکنالوجی اور گیجٹس ہوں یا کچھ بھی ہو اس کی باریکیوں کو سمجھیں اور سیکھیں اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو سمجھیں۔۔۔
استعمال کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں کچھ ضروری معلومات کا جاننا نہایت ضروری ہے۔۔۔
کیوں کہ یہی ٹیکنالوجی اور سہولت عذابِ جان بھی بن سکتی ہے۔۔۔
اللہ رب العزت ہم سب کے ساتھ خیر و عافیت والا معاملہ فرمائے ا اللہ رب العزت ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں