135

موجودہ معاشی حالات پر تجزیاتی رپورٹ

Hafiz BBilal Bashir

حافظ بلال بشیر، کراچی
پاکستانی معیشت اس وقت بہت بُرے دجالی جال میں پھنسی ہوئی ہے امریکی ڈالر کی پوری دنیا میں اجارہ داری ہے عالمی اداروں کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ ہے کہ ملکوں کی تقدیر اور کرنسی کے اتار چڑھاؤ کی کنجی اپنے ہاتھ میں رکھے ہوئے ہیں، پاکستانی معیشت کو بہت بُرے بنہور سے نکالنے کے لیے قوم اچھی خوشخبری کا کئی مہینوں سے انتظار کر رہی ہے۔ پچھلے ہفتے میں ڈالر 250 کو ہاتھ لگایا
خبر کے مطابق اس ہفتے کے شروع میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر مزید ڈھائی روپے سستا ہو گیا ہے۔
کاروباری ہفتے کے آغاز پر انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 49 پیسے سستا ہو کر 213 روپے کا ہو گیا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی کاروباری ہفتے کے آغاز پر مثبت رجحان دیکھنے میں آیا۔ 100 انڈیکس 300 سے زائد پوائنٹس کے اضافے کے بعد 43 ہزار کی سطح عبور کر گیا ہے، 100 انڈیکس 330 پوائنٹس اضافے سے 43187 پر ٹریڈ کر رہا ہے
آئی ایم ایف کے ساتھ تحریک انصاف کی حکومت نے معاہدہ کیا موجودہ حکومت کے مطابق یہ معاہدہ تحریک انصاف کی حکومت نے توڑا جس کی وجہ سے حالات نازک ہو گئے ، اور اس حکومت کے لیے مشکلات کھڑی ہو گئی۔ یہاں تک کہ معیشت کے ساتھ حکومت بھی بند گلی میں پھنس گئی ۔ آرمی چیف کو اس معاملے میں مداخلت کرنی پڑی اور اب امید ہے کہ چند دنوں تک آئی ایم ایف سے فنڈ موصول ہو جائے گا یاد رہے آئی ایم ایف ہی دجالی جالوں میں سے ایک جال ہے۔ سودی نظام پر مبنی یہ جال دولت مندوں کے پاس مزید پیسہ اور غریب کو مزید غربت کی لکیر میں پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان کا معاشی مستقبل کیسا ہو گا؟ اس کا جواب ڈھونڈنے کے لیے میں نے مختلف سماجی و سیاسی رہنماؤں کے علاوہ سینئر صحافیوں کے سامنے یہ سوال رکھا تو ان کے جوابات درج ذیل تھے ۔
“پروفیسر محمد ذیشان فرخ : پاکستان کے معاشی حالات اس وقت انتہائی مخدوش نظر آتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ اب ہم قرضوں کے حصول کے لیے بھی اس لیے دنیا میں مارے مارے ہھر رہے ہیں کہ ہمارے کم ہوتے زر مبادلہ کے ذخائر کو سہارا مل سکے۔ قرضے آسمان کو چھو رہے ہیں ۔ اس وقت باقاعدہ ایک مربوط معاشی قومی حکمت عملی کی ضرورت ہے جو ہمیں معاشی بحران سے نکال سکے۔
مضبوط معیشت کے لیے مضبوط سیاسی حالات بھی ضروری ہوتے ہیں ۔ بدقسمتی سے موجودہ سیاسی بحران نے معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اس طرح سرمایہ کاری رک جاتی ہے، اسٹاک ایکسچینج میں کمی آنے لگتی ہے اور معاشی بے یقینی کی کیفیت سر اٹھانے لگتی ہے ۔ اس لیے سیاسی استحکام معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے”
پروفیسر حکیم زکریا عاصم: جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا تب سے مشکلات اور معاشی پریشانیاں دیکھتا رہا لیکن موجودہ وقت جو کہ تاریخ کا بد ترین زمانہ گزر رہا ہے لیکن ابھی چند دنوں میں ڈالر کی قیمت گرتی ہوئی نظر آرہی ہے پیٹرول اپنی بلند پرواز کھو بیٹھا ہے ۔امید ہے پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا ان شاءاللہ تعالیٰ”
طلحہ زبیر : (1) سب سے پہلے ہمیں اس ملک کے ہر بچے کو تعلیم دینی ہوگی وہ چاہے شہر کا بچہ ہو یا دیہات کا ۔بہت سارے دیہی علاقوں میں غربت کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو سکول ہی نہیں بھیجتے ۔ اس کیلئے ہمیں ایسے علاقوں کا وزٹ کرنا چاھئے جہاں غربت کی وجہ سے والدین بچوں کو تعلیم سے دور رکھتے ہیں ۔۔وہاں ایسے سکولز کو قیام میں لایا جایا جہاں بچوں کو فری اور معیاری تعلیم دی جائے ۔
الحمدللہ اس مشن کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم “ارتقاء ماڈل سکول ملتان” جو ایک دیہاتی علاقے میں بنایا گیا ہے ۔۔جہاں بچوں کو مکمل طور پہ فری تعلیم اور ساتھ سٹیشنری بھی دی جاتی ہے ۔ اس کام کی اس وقت بہت زیادہ ضرورت ہے ۔ ملک کے ہر بچے کو کم از کم میٹرک تک ضرور تعلیم دینے کی کوشش کی جائے ۔ دیہات کے بچے بھی بہت ذہین ہیں مجھے ان بچوں کو پڑھا کر اس بات کا بخوب احساس ہوا کہ یہ بچے بھی کسی سے کم نہیں انہیں صرف کوئی پڑھانے اور سمجھانے والا نہیں آیا ۔۔ان بچوں پہ اگر آج محنت کی جائے اچھی اور معیاری تعلیم فراہم کی جائے تو مستقبل میں یہ بچے ملک کو پاکستان کا نام روشن کرنے ذریعہ بنیں گے ۔
(2)ہمارے ملک میں غربت اور بے روزگاری بہت زیادہ عام ہو چکی ہے ہمارے ایسے نوجوان جو خوش قسمتی سے تعلیم تو حاصل کر رہے ہیں لیکن فوری جاب نہ ملنے کی وجہ سے بیروزگار ہیں تو ایسے نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ کوئی ایک ڈیجٹل اسکل بھی ضرور سیکھنی چاھئے ۔ تاکہ جب تک ڈگری کی بنیاد پہ کوئی اچھی جاب نہ ملے تو کم از کم ہمارا نوجوان کوئی ایک ایسی اسکل ضرور سیکھ چکا ہو کہ وہ اپنے اسکل کو انٹرنیشنل پلیٹ فارم پہ بیچ کر اپنے اخراجات اٹھا سکے ۔
ڈیجیٹل اسکلز سکھانے کے حوالے سے بھی الحمدللہ اپنے پلیٹ فارم Digital Hub پہ کام کر رہا ہوں جہاں فری اور پیڈ کورسز کروائے جاتے ہیں ۔۔تو اس حوالے سے بھی کوئی رہنمائی چاھئے ہو تو بندہ حاضر خدمت ہے ۔
پروفیسر محمد اویس شاہد : ملک اور قومیں معاشی عروج و زوال کے مختلف ادوار سے گزرتی رہتی ہیں. معاشی بحران بھی معاشرے کا عمومی حصہ ہیں. ہم نے تاریخ میں بڑی اور اہم سلطنتوں کو معاشی عروج سے زوال کی جانب آتے دیکھا ہے. ملک خداداد پاکستان بھی اس وقت شدید معاشی بحران کی کیفیت سے گزر رہا ہے. حالات دن بہ دن بگڑتے جا رہے ہیں، مڈل کلاس اور اس کے نیچے کے تمام طبقات اس بحرانی کیفیت سے متاثر ہو رہے ہیں. لیکن ابھی بھی ناامیدی کی کیفیت نہیں، ہم آنے والے وقت میں اپنے ملک کو ایک مرتبہ پھر معاشی ترقی کی دوڑ میں شامل کر سکتے ہیں. ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ خود کفیل بنایا جائے. دنیا جس تیزی سے ارتقائی مراحل میں ہے اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ اگلا دور آن لائن مارکیٹنگ کا دور ہے. ہمیں طوعاً و کرھاً اس حقیقت کو قبول کر کے آن لائن مارکیٹنگ کے میدان میں اترنا ہوگا. ہمیں آج محنت کر کے اپنی آنے والی نسلوں کو مضبوط و مستحکم ڈیجیٹل میدان فراہم کرنے ہوں گے. اس امر میں شمولیت کے لیے جہاں دنیا کے معیاری آن لائن میدانوں سے واقفیت اور اشتراک ضروری ہے وہیں لوکل سطح پر اپنے ذاتی میدانوں کا قیام اور تعین بھی ازحد اہمیت کا حامل ہے. امید ہے اس فیلڈ سے وابستہ افراد ملکی معاشی ترقی اور اس کے اسباب و محرکات کا ادراک کرتے ہوئے اس اہم ضرورت کی آگہی کو عام کریں گے.
زین العابدین عباسی: جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تو ہم معاشی طور پر اتنا غیر مستحکم تھے کہ ہمیں بجلی کی تار اور بلب تک کے لیے باہر ممالک سے رجوع کرنا پڑتا تھا
لیکن الحمد للّٰہ آج وہ حالات نہیں
آج ہم ایک ایسی جگہ کھڑے ہیں کہ بھلے ہی کچھ لڑ کھڑاہٹ ہے لیکن ہم اب بھی بہت سوں سے اچھے ہیں
معاشی طور پر مستحکم خود مختار اور ترقی یافتہ ممالک بھی پاکستان کی تیار کردہ اشیاء کو اپنے ہاں ایک مقام دیتی ہیں
ایسی میں اگر آج عالمی سطح پر باتیں کی جارہی ہیں کہ پاکستان دیوالیہ ہوگیا
پاکستان کی معیشت کا بٹھہ بیٹھ گیا
ہر روز نت نئے تبصروں سے عوام کو ایک انجانے خوف کی طرف دھکیلا جارہا ہے
لیکن اب بھی ایسے حالات نہیں کہ ہم اپنا توازن کھو بیٹھیں الحمد للّٰہ
ایسے میں اگر پاکستان کو معاشی طور پر اتنا مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں
تو ہمیں اپنی ترجیحات کو بدلنا ہوگا
ہمیں اپنی صنعت کو ہمیں دینی ہوگی
ہمیں غلامی کا طوق اتار پھینکا ہوگا
ہمیں پاکستان کو معاشی قوت بنانے کے لیے اپنے ذہن کو توسیع دینی ہوگی
روایتی محنت مزدوری اور جان کھپانے والے کاموں کو چھوڑ کر خود کو اس قابل بنانا ہوگا کہ دنیا ہمیں تسلیم کرنے پر مجبور ہوجائے
اس کے لیے ہمیں اپنے جوان کو عزت دینی ہوگی
ہمیں کاروبار کی طرف جانا ہوگا
دوسری طرف ہمیں سیاسی طور پر اپنے وطن کی جگ ہنسائی کا حصہ بننے سے گریز کرنا ہوگا
ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب سے پاکستان وجود میں آیا بحرانوں کا شکار ہے
اور موجودہ سیاسی بحران سے ملک ترقی کرے گا
یا پھر ڈیفالٹ کی طرف جائے گا
ہمیں مایوس کن اطلاعات پر کان دھرنے کے بجائے ہر معاملے کا مثبت پہلوؤں سے جائزہ لینا ہوگا
اسی میں ہمارے معاشی استحکام کا راز پنہاں ہے
اگر حتمی رائے کی بات کی جائے
تو میں اپنی ناقص عقل اور سوچ کے مطابق یہ سمجھتا ہوں کہ موجودہ حالات کی وجہ یہ ہے کہ
پاکستان جیسی کوئی ریاست اس دنیا میں نہیں
جو اسلامی اور پھر ایٹمی بھی ہو
لہذا عالمی سطح پر پاکستان کو دیوالیہ کرنے کی کوشش عالمی استعمار کے غصہ کی نتیجہ ہیں
جس کا زخم آج بھی ہرا کہ آخر پاکستان ایٹمی قوت کیوں بنا
اور جیسا کہ کل وزیراعظم نے کہا
ہم ایٹمی قوت بن سکتے ہیں تو معاشی قوت کیوں نہیں
ان شاءاللہ وہ دن دیور نہیں جب وہی عالمی استعمار جو آج پاکستان کے خراب معاشی حالات کو لے کر بلیوں ناچ رہا ہے
ہکا بکا منہ کھولے ہمیں دیکھ رہا ہوگا کہ یہ کیا ہوا
حالات آتے ہیں
اور پلٹ بھی جاتے ہیں
بس مقصد قوموں کا امتحان ہوا کرتا ہے
پروفیسر محمد سلیم سواتی: اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے اگراس ملک میں کمی ہے تووہ صرف نیک ایماندرا سچے حکمرانوں کی کمی ہے اج اگرہمارے حکمران ملک کےساتھ سچے دل سے کھڑے ہو جائیں تو امید ہے کہ یہ ملک بہت جلد معاشی بحران سے نکل جائے گا اورمزید ترقی کی طرف گامزن ہو گا۔ آج کل کے حالات سے اندازہ لگ رہا ہے کہ آنے والے وقت میں ملک ترقی کی طرف بڑھے گا، بشرط یہ کہ اگرمزید دوبارہ کوئی ہیلولہ (نااہل) ہم پرمسلط نہ کیاجائے
فیصل شہزاد: پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ پر ہے۔جب سے یہ وطن وجود میں آیا مشکل حالات کا سامنا ہو رہاہے۔الحَمْدُ ِلله اللہ کی مدد اور نصرت سے مشکل حالات سے نکل بھی رہا ہے۔موجودہ وقت میں جہاں ہمارا ملک مشکل ترین حالات میں تو حکومت وقت کوشش کر رہی ہےملک کو مشکل حالات سے نکالنے کے لۓ وہاں دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی چاہۓ کہ وہ بھی ملک کی بہتری کے لۓ مثبت کردار اداکریں۔یہ ہمارا وطن ہے اگر ہم خود اس کو اجاڑنا شروع کر دیں تو کیسے یہ ملک مشکل حالات سے نکلے گا۔حقیقت تو یہ ہے کہ اس مشکل وقت میں بھی ہم ایک دوسرے کو اپنے زاتی مفاد کے لۓ نقصان پہنچا رہے ہیں درحقیقت یہ اپنے وطن کو تباہ کر رہے ہیں۔ملکی معیشت کو اگر بہتر بنانا ہے تو ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔اللہ کی مدد سے ان شاء اللہ یہ مشکل حالات بھی گزر جاٸیں گے۔ہمیں اللہ کی زات سے پوری امید ہے کہ ان شاء اللہ ہمارا ملک معاشی طور پہ مضبوط ہو گا
پروفیسر طیب قاسمی: دور حاضر میں میں بذات خود معیشت کو بہت برے حالات میں دیکھ رہا ہوں لیکن یہ کہ حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ اس میں بہتری لائی جائے۔ میرا خیال ہے کہ اس بہتری کو لانا اتنا آسان نہیں ہے۔ کیونکہ پاکستان میں صنعت کاری کے بجائے صنعتیں ختم ہوتی جارہی ہیں۔ہمیں اپنی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے برآمدات میں اضافہ کرنا ہو گے تاکہ ملک میں سرمایہ کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور درآمدات کی پیداوار کو اپنے ملک میں بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ہم کسی ملک کے محتاج نہ رہیں خیر اس میں کافی وقت درکار ہے۔ اور جب تک آئی ایم ایف سے ہم جان نہیں چھڑاتے تو ہمارے لیے ان مسائل میں دن بدن اضافہ ہوتا رہے گا کیونکہ وہ ہمیں بجلی، گیس اور دوسری پیداواری چیزوں کی قیمت بڑھانے کا کہتا ہے .جس سے پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے اور ہماری معیشت متاثر ہوتی ہے ظاہری بات ہے جب ان اشیاء کی قیمتیں بڑھیں گی تو ٹیکسز غریب عوام کی جیب سے نکلے گا ۔اور جب ہم آئی ایم ایف کے مقروض ہوں گے تو بوجہ مجبوری ان کی تمام شرائط کو عملدرآمد میں لانا ہو گا
اریقہ نور : پاکستان مضبوط تھا، ہے اور ان شاءاللہ رہے گا
اور اتنا مضبوط ہے کہ پچھتر سال سے ہر بندہ لوٹ لوٹ کے کھا رہا ہے پھر بھی یہ بانہیں پھیلائے کھڑا ہے کہ اگر ابھی بھی دل نہیں بھرا تو اور کھاؤ مجھے،
رانا اسد منہاس: فی الحال تو حالات بہت گھمبیر چل رہے ہیں اگر یہی صورتحال رہی تو کچھ اچھا نظر نہیں آ رہا، باقی اللہ پاک سے بہتری کی امید ہے دعا گو ہیں کہ اللہ پاک اس ملک پہ رحم فرمائے
رمضان مغل: فی الحال تو حالات بہت گھمبیر چل رہے ہیں اگر یہی صورتحال رہی تو کچھ اچھا نظر نہیں آ رہا، باقی اللہ پاک سے بہتری کی امید ہے ہم دعا گو ہیں کہ اللہ پاک اس ملک پہ رحم فرمائے۔
فضل بن فضل: جب تک پاکستان کے اندر سیاسی بحران ختم نہیں ہوتا اور تمام قیادت اشتداد کو بالائےطاق رکھ کر ملکی سالمیت اور ترقی کےلئے سر جوڑ کر نہیں بیٹھتی اس وقت تک غیر یقینی صورت حال ہے۔ معیشت کبھی اڑان بھرے گی اور کبھی نچلی پرواز سے عوام کو خوف زدہ کرتی رہےگی۔
معیشت کا تعلق ملک کے میں بقائے امن و سلامتی اور آپس میں مرابطت و افہام و تفہیم سے ہی جڑی ہے۔
اس لئے مستقبل قریب کا منظرنامہ معیشت کےلئے نیک شگون نہیں کیونکہ اس وقت اپوزیشن اور حکومت ذاتی اقتدار کے دوڑ میں ہیں اور ملک کی ترقی کےلئے ٹھوس اقدامات سے قاصر ہیں۔
ہاں اگر اس وقت وفاقی حکومت کو کھل کر اسٹبلشمنٹ حکومت کرنے کی اجازت دیتی ہے تو موجودہ حکومت کے پاس ملک چلانے کےلئے افرادی قوت وافر ہے اور بہترین ٹیم بھی موجود ہے۔ ورنہ بصورت دیگر معیشت عارضی طور پر تو ہمیں بہتر ضرور نظر آجائیگی لیکن مستقل اس کی اچھائی ممکن نہیں۔
لال ڈینو : اللہ سے اچھی امیدیں ہیں اور دعاگو ہیں کہ معاملات بہتر ہوں۔ سیلاب سے مزید حالات سنگین ہو رہے ہیں،عنقریب حالات بدلتے ہوئے معلوم نہیں ہوتے۔
پروفیسر حکیم راحت نسیم سوہدروی :اس وقت ملک کی معاشی صورتحال بڑی تشوئش ناک ہے جس کا اندازہ عام ادمی کی زندگی سے کیا جاسکتا ہے اور اس کے بھتر ہونے کا کوئ امکان نہیں ہے جس کی وجہ کوئ ٹھوس پالیسی کا نہ ہونا ہے بس ایڈ ھاک ازم ہے کہ قرضہ لو اور ڈنگ ٹپاو-
ملک کی تمام قیادت کو حالات کا ادراک کرکے میثاق مشعیت کرناہوگا اور دوسرا سیاسی استحکام ضروری ہے جو کہ نظر نہیں آتا اللہ کریم کرے کہ کوئ معجزہ ہو جاے اور کوئ ایسی قیادت اجاے جو ہمیں ائ ایم ایف کے شکنجے سے نکال سکے اس طرح ہی معاشی استحکام اسکتا ہے اس وقت جو قیادتیں ہیں انہیں عام آدمی کے مسائل کا کوئ پتہ نہیں ہے عام آدمی اب مزید ٹیکسز کا متحمل نہیں ہوسکتا صورت حال اس طرح ہی رہی تو ایسی تبدیلی اے گی جیسے سری لنکن عوام نے اپنی قیادت سے کیا خراب معاشی صورت عوامی انقلاب کا راستہ بناتی ہے ہماری قیادتیں جس طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں مھنگائ ان کامسئلہ نہیں ہے وہ ہمیں ایسے بحث مباحثہ میں الجھا دیتے ہیں کہ عام آدمی اپنے مسائل بارے ان سے نہ پوچھ سکے کسی شاعر نے خوب کہا ہے کہ
قرض کی پیتے تھے مے اور جی میں کہتے تھے کہ ھاں
رنگ لاے گی ہماری فاقہ مستی اک دن
ہر روز بڑھتا ہوا قرض مسائل بڑھا تو سکتا حل نہیں کرسکتا کاش کوئ محب وطن لیڈر مل جاے تاکہ معاشی مسئلہ حل ہو اور ہماری معیشت کو استحکام مل جاے
محمد جنید عظیم: پاکستان اور معاشی حالات
ارض پاکستان جب سے وجود میں آیا ۔ الحمدلله ہر مشکل ترین مسائل سے الله جل شانہ ہی نے مدد ونصرت کی اور اس اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا اور واحد اسلامی ایٹمی قوت سے نوازا اسی طرح کئی غیبی مدد ہوتی رہی ۔
خواہ وہ جنگی حالات ہوں یا بد امنی جیسے مسائل یا سیاسی اکھاڑ پچھاڑ۔
معاشی مسئلہ صرف پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا اور بالخصوص ہمارے اس خطے کا ہے۔
اس وقت معاشی دباؤ بظاہر ہمیں ضرور نظر آرہا ہے دن بدن مہنگائی عروج پہ ہے۔ مگر ہماری عوام اور نوجوانوں نے ہمت دکھانی ہے مایوسی کے بت توڑنے ہیں اور اس ملک کی بھاگ دوڑ کو سمبھالنا یے اور ترقی کی راہ پہ گامزن کرنا ہے ۔ ان شاء الله جیسے ہر رات کہ بعد اجالا صبح کا آغاز ہوتا ہے ہونہی اس بار بھی ہم سب ملکر ایک قوم بن کر اس مشکل کی گھڑی میں تمام مسائل کا حل نکال لیں گے ۔
پاکستان زندہ باد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں