چوہدری عامر عباس
“صرف تین گھنٹے کام کرکے روزانہ دس ڈالر کمائیں”.
“ماہانہ ایک لاکھ روپے کمائیں اور وہ بھی گارنٹی سے”.
“گھر بیٹھے ماہانہ پچاس ہزار روپے کمائیں”،
“فلاں مشین لگائیں اور ماہانہ لاکھوں روپے کمائیں”،
“فلاں فصل لگائیں سالانہ پچاس لاکھ فی ایکڑ کمائیں”،
“اب کوئی غریب نہیں رہے گا فلاں کام کیجئے اور دنوں میں امیر ہو جائیں”،
“دو لاکھ روپے انویسٹ کیجئے ماہانہ ایک لاکھ کمائیں”.
اپ فیس بک اور سوشل میڈیا پر ایسی پرکشش تحریریں اور باتیں روز پرھتے اور سنتے ہونگے. یقین مانیں اپنے تجربے کی روشنی میں کہہ رہا ہوں کہ یہ سب فراڈ ہے. دنیا میں آج تک پیسے کمانے کا کوئی شارٹ کٹ ایجاد نہیں ہوا. یہ سارے دعوے جھوٹ، فراڈ اور جعل سازی پر مبنی ہوتے ہیں جو لالچی، سست اور کاہل لوگوں کو اپنے دام میں پھنسانے کیلئے کئے جاتے ہیں. انھی لالچی، سست اور کاہل لوگوں سے ہی ایسے ٹھگوں کا کاروبار رواں دواں ہے.
میں ایک وکیل ہوں. یہی لالچی لوگ جب لالچ میں آ کر اپنی جمع پونجی گنوا بیٹھتے ہیں تو اپنے پیسوں کی ریکوری کیلئے ہمارے پاس آتے ہیں لہذا انھی لالچی لوگوں کے دم سے ہمارے گلشن کا کاروبار بھی چلتا ہے. کیس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے بعض معاملات میں تو ہم انھیں کسی طریقے سے پیسے واپس دلوا دیتے ہیں مگر بعض معاملات میں پیسے واپس نہیں بھی ملتے.
رزق دینے والی اللہ کی ذات ہے لہٰذا میں آپکو دوبارہ مشورہ دوں گا کہ ایسی لچھے دار پیش کش سے دور رہیں. دستیاب وسائل میں رہ کر بےشک چھوٹے پیمانے پر چھوٹا سا کاروبار کریں مگر اپنا ذاتی کاروبار شروع کیجئے. کاروبار چلنے میں وقت لیتا ہے مگر جب چل جاتا ہے تو پھر آنے والی نسلیں بھی سنوار دیتا ہے. صبر اور حوصلے سے کام لیں اور خوب محنت کیجئے تھوڑا وقت لگے گا مگر آپکی کوشش، محنت، لگن، دیانتداری اور اپنے کاروبار سے کمٹمنٹ ایک دن آپکو اپنی فیلڈ میں ممتاز کر دے گا