تحریر/عبید الرحمن
اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے اور کمر توڑ مہنگائی نے ہر اک فرد کو متاثر کیا ہے ۔ مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے کےلیے ہم نے اپنے طرزِ زندگی پر نظرثانی کرتے ہوئے درج ذیل اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
چائے کے استعمال کو آہستہ آہستہ کم کیا جائے گا ۔ اس طرح دودھ کی کم مقدار ضرورت پڑے گی ۔ قہوہ کو رواج دیا جائے گا ، جو طبی اور مالی دونوں لحاظ سے سودمند رہے گا ۔ مصالحہ دار اور چٹ پٹے کھانوں کی بجائے سادہ کھانوں کو فروغ دینگے ۔ مختلف اقسام کے ساگ ، ادرک کی کڑھی ، سونف کی کڑھی ، مرچوں کی کڑھی جیسے سادہ اور سستے کھانوں کا استعمال بڑھایا جائے گا ۔ ناشتے میں پراٹھوں کی بجائے خشک روٹی کھائیں گے ۔ اس طرح گھی بھی بچے گا اور بیماریوں سے بھی بچاؤ ممکن ہوگا ۔ تین کی بجائے دو دفعہ کھانا کھائیں گے ۔ درمیانی اوقات میں بھوکے رہیں گے ۔ اس طرح غذا اچھی طرح ہضم ہو کر جزو بدن بنے گی ۔ دن کو صرف لسی ، چٹنی ، دیسی گھی سے چوپڑی روٹیاں اور سلاد کا استعمال کیا جائے گا ۔ فاسٹ فوڈ سمیت بازاری کھانوں پر مکمل پابندی عائد ہو گی ۔
قدرتی حسن کو کافی سمجھا جائے گا اور اس میں زیادہ تبدیلی کی کوشش نہیں کی جائے گی ۔ چہرے اور جسم کی خشکی دور کرنے کےلیے مہنگی کریموں اور لوشنوں کی بجائے محض سرسوں کا تیل استعمال کرینگے ۔ ٹوتھ پیسٹ کی جگہ پانچوں نمازوں کے ساتھ مسواک کا استعمال کرینگے ۔ شیمپو کا استعمال ترک کیا جائے گا ۔
عیدالفطر پر صرف ایک جوڑا سلوایا کریں گے ، جسے پہن کر رکھ دیا جائے گا اور عیدالاضحی پر بھی اسے ہی پہنا جائے گا ۔ جب تک پرانے کپڑے موجود ہوں ، نئے نہیں خریدے جائیں گے ۔ جوتے اگر پھٹ جائیں تو سلائی کروا کر دوبارہ استعمال کیے جائیں گے ۔ لوگوں کو دکھانے کےلیے ، لوگوں کو خوش کرنے کےلیے کبھی بھی کپڑوں جوتوں یا دیگر اشیاء کی خریداری نہیں کی جائے گی ۔ صرف اپنی ضرورت دیکھی جائے گی ۔ لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں کریں گے ۔ ہر فنکشن کےلیے الگ جوڑے کی بجائے ، ایک ہی جوڑے کو ایک سے زیادہ فنکشنز کےلیے استعمال کر لیں گے ۔ خوشی غمی کی فضول خرچی والی تمام رسموں سے احتراز کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کسی ملامت کی پروا نہیں کی جائے گی ۔
سفر کم سے کم کریں گے ۔ دو سے تین کلو میٹر تک کا سفر پیدل طے کرنے کی عادت ڈالیں گے ۔ ایک سفر میں زیادہ سے زیادہ کام نبٹانے کی کوشش کریں گے ۔ زیادہ وقت گھر میں گزاریں گے ۔ بزرگوں کے پاس بیٹھیں گے ۔ بچوں کے ساتھ کھیلیں گے ۔ رشتہ داروں کی خبرگیری کریں گے ۔ ہمسایوں کے احوال لیں گے ۔
انتہائی ضرورت کے وقت کسی کو فون کال کی جائے گی ۔ مختصر اور ضروری گفتگو ہوگی ۔ صرف ضرورت کے وقت سوشل میڈیا کا صرف مفید اور مثبت استعمال کیا جائے گا ۔ رات دن میں اس کےلیے اوقات مقرر کیے جائیں گے ۔ یوں سستے ترین کال اور نیٹ پیکیجز کافی رہیں گے ۔ اس طرح پیسا بھی بچے گا ۔ وقت کا ضیاع بھی کم ہوگا ۔ موبائل سے بچ جانے والا وقت اسلامی ، ادبی ، معلوماتی اور دیگر مفید رسائل و کتب کے مطالعہ میں صرف کیا جائے گا ۔
بجلی کی نعمت کی قدر کریں گے اور انتہائی احتیاط سے اسے استعمال کریں گے ۔ الگ الگ کمروں میں بیٹھنے کی بجائے زیادہ تر اکٹھے بیٹھنے کو ترجیح دیں گے ۔ کوشش کرینگے کہ گھر بھر کےلیے ایک ہی لائٹ اور پنکھا کافی ہوجائے ۔ زائد پنکھوں اور لائٹوں کا استعمال صرف انتہائی مجبوری کی صورت کیا جائے گا ۔
بچوں کو محنت اور جفاکشی کی زندگی گزارنے کا عادی بنائیں گے تا کہ وہ مضبوط بنیں اور ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرسکیں ۔ تکلفات اور رسموں سے پاک فطری زندگی کو رواج دیں گے ۔ سادگی ، کفایت شعاری ، قناعت ، صبر اور ایثار جیسی صفات کو اپنائیں گے ۔ کثرت کی بجائے اللہ تعالی سے برکت مانگیں گے ۔ عافیت کا سوال کریں گے ۔ فقر سے پناہ مانگیں گے ۔ ہر حال میں اس کا شکر بجا لائیں گے۔