تحریر/سدرہ نسیم/بزنس وومن/ڈیجیٹل مارکیٹر/معلمہ

میری وال پر موجود لوگوں کی اکثریت میری عمر، ڈگریوں اور کاموں کے بارے میں متجسس رہتی ہے
اکثر میں مدرسے کی پوسٹ لگاؤں یا پھر یونیورسٹی کی، پھر بزنسز کی، پھر اداروں کی۔۔تو لوگ اچھنبے میں پڑجاتے ہیں یہ کیا ہے۔۔
میں آج آپ سب کی حیرت اور تجسس دونوں ختم کردیتی ہوں۔۔
بات دراصل یہ ہے کہ میرا حفظ ساڑھے نو سال کی عمر میں محلے کی مسجد میں ہی مکمل ہوا الحمدللہ
گیارہ سال کی عمر میں میں نے پانچویں کے امتحانات دیے تو ابوجی کو شوق تھا عالمہ بنانے کا۔۔سو مدرسے چلی گئی ۔۔وہاں چار سال رہی۔۔واضح رہے اس وقت درس نظامی چار سال کا ہوا کرتا تھا۔۔عامہ ، خاصہ، عالیہ اور عالمیہ بس۔۔چار درجات چار سال۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تو مدارس میں بھی عصری تعلیم ضروری قرار دی گئی ہے تب ایسی بات نہیں تھی۔۔آرام سے داخلہ مل جاتا تھا۔۔
سو ٹھیک پندرہ سال کی عمر میں میرا درس نظامی مکمل ہوا الحمدللہ۔۔ دو سال گھر پر گزارے۔۔سترہ سال کی عمر میں امی کی اصرار پر آٹھویں کے پرائیویٹ پیپرز دیے۔۔مارکس شاندار تھے سو گھر والوں نے گورنمنٹ اسکول میں ریگولر ایڈمیشن دلوادیا۔۔وہاں دوسال پڑھا۔۔
میٹرک میں سائنس کے ساتھ میری پہلی پوزیشن تھی تحصیل بھر میں نمایاں رہی الحمدللہ ۔۔
میٹرک کے پیپرز کے فوراً بعد بیس سال کی عمر میں میری شادی ہوگئی۔۔واضح رہے میرا میٹرک کا رزلٹ میرے سسرال میں آیا تھا۔۔
شادی کے بیس دن بعد ہی میری پڑھائ سے لگن دیکھتے ہوئے میاں جی نے ایک بہترین کالج میں ایف ایس سی میں ایڈمیشن دلوادیا۔۔ریگولر جانے لگی۔۔تبھی فری لانسنگ کے لیے اسکلز بھی سیکھی آن لائن۔۔
آپ سب کو بتاتی چلوں کہ ایف ایس سی میں بھی میں سسرال کی ذمہ داریوں(تب کام والی بھی نہیں تھی میں خود سارے کام کرکے جاتی تھی اور واپس آکر کرتی تھی۔۔) آنلائن کام اور بچوں کو ٹیوشنز پڑھانے کے باوجود بھی ٹاپر ہی تھی الحمدللہ ۔۔یہاں میرے کالج کے ٹیچرز ساتھ ایڈ ہیں وہ گواہی دے سکتے ہیں۔۔یہ میں صرف اس لیے بتارہی ہوں کہ لوگ یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اور کچھ نہیں ہوسکتا۔۔سب کچھ ہوسکتا ہے۔۔آپ کرنا چاہیں تو۔۔
ایف ایس سی کے بعد یہیں سسرال سے ہی بی ایس انگلش میں یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔۔ریگولر جاتی ہوں۔۔اب میرا بی ایس کا چھٹا سمیسٹر شروع ہوچکا ہے الحمدللہ ڈگری میں بس ایک سال اور کچھ ماہ باقی ہیں ان شاءاللہ
اب آتے ہیں، فری لانسنگ بزنس اور اداروں کی جانب۔۔
اس کا مکمل طور پر کریڈٹ میرے رفیق حیات کو جاتا ہے۔۔عام طور پر ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔۔مگر یہاں میرے کیس میں ایک کامیاب عورت کے پیچھے درحقیقت ایک مرد کا ہاتھ ہے۔۔یہ ہاتھ نہ ہوتا تو میں آج یہاں پر کبھی نہ ہوتی۔۔
مجھے ہمت دینے والے، حوصلہ دینے والے آگے بڑھانے والے میرے شوہر ہی ہیں۔۔الحمدللہ
مزے کی بات یہ ہے کہ ان پانچ سالوں میں اب تک میرے سارے ٹیسٹ میرے ہیزبینڈ خود چیک کرتے ہیں۔۔ایک ایک نمبر کا پوچھتے ہیں۔۔کم آئیں یا ٹاپرز کی لسٹ میں آگے پیچھے ہوجاؤں تو میری واقعی خیر نہیں ہوتی۔۔
ان کے نزدیک۔۔میرے یہ سارے بکھیڑے میرے شوق کی وجہ سے وہ کرنے دے رہے ہیں۔۔اور اگر کبھی میری ڈگری یا میری پڑھائ اس سے متاثر ہوئ تو اچھا نہیں ہوگا
انھی پانچ سالوں میں میں نے سینکڑوں پراجیکٹس بھی کیے، بیرون ممالک کی کمپنیوں کے ساتھ از اے ہیڈ بھی کام کیا۔۔اپنے ادارے بھی بناۓ۔۔برانڈز بھی بناۓ۔۔۔اور سب کچھ اچھے سے مینیج بھی کیا ۔۔وجہ صرف اور صرف یہی ہے کہ سسرال والے بے حد کوآپریٹو ہیں۔۔الحمدللہ
اگر آپ کو یہ لگتا ہے کہ ہوسکتا ہے گھر میں صرف میں اور میرے شوہر رہتے ہوں گے۔۔ایسا نہیں ہے۔ہماری جوائنٹ فیملی ہے بڑا سسرال ہے اور آج تک کبھی نہ میں الگ ہوئ نہ میں نے سوچا۔۔ہم سب ساتھ ہیں مل جل کر بہت اچھے سے مینیج ہوجاتا ہے الحمدللہ
ایک اور بات بھی بتاتی چلوں۔۔میرا پورا سسرالی خاندان بمعہ میرے میاں جی کے میرے سارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایڈ ہے
اب خوش؟
تسلی کرلیجیے
سلامت رہیں