میرے دیس کا غریب
تحریر۔فیصل رمضان اعوان
وطن عزیزپاکستان کے قیام سے لے کر آج تک گزرے پچھتر سالوں میں شاید ہی ایسی قیامت پہلے کبھی آئی ہو نجانے ہمارے موجودہ حکمرانوں کو کس بدبخت نے یہ مشورہ دے دیا ہے کہ جب چاہو جتنی چاہو مہنگائی کردو یہ قوم برداشت کرلیتی ہے بجلی کے بلوں کی بات کریں توہوش ٹھکانے آجاتے ہیں اس بار جون جولائی کی سلگتی دوپہروں میں بجلی کا نام ونشان تک نہ تھا اتنی بدترین لوڈشیڈنگ اس سے قبل کبھی نہ تھی میں اپنے گاؤں کی بات کروں تو شاید احباب یہ تسلیم نہ کریں کہ جون جولائی میں میرے گاؤں تلہ گنگ کے مضافاتی علاقوں میں وولٹیج اتنے کم تھے کہ موبائل فون کی بیٹریاں تک چارج نہیں ہوسکتی تھیں گھروں میں موجود سٹیپلائرز تک بجلی کی کمی پوری نہیں کرپارہے تھے دن بھر شدید گرمی اورپانی کی موٹریں نہ چلنے کی وجہ سے پانی کابحران رہتا تھامساجد میں وضو تک کے لئے پانی دستیاب نہیں ہوتا تھا رات کو مچھروں کی یلغار ہوتی تھی میرے گاؤں میں تواب بھی یہی صورتحال ہے لیکن جب بجلی کے بل آئے تویقین کریں اپنی بے بسی پردل ہی دل میں رونا ہی آیا اسی مسجد کا گیارہ ہزار کا بل دیکھا جس مسجدکی موٹر بجلی کے کم وولٹیج کی وجہ سے چلتی بھی نہ تھی عجیب قسم کی الجھن ہوئی حیرانگی والے حواس بھی سوچنے پرپوری طرح ناکام ہوئے تولگا کہ بس اب ہم پاگل پن کا شکارہوگئے ہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں رات کی تاریکی میں بڑھائی جاتی رہیں دن کے اجالے میں بھی مکروہ ہنسی کے ساتھ بڑھاتے رہے ان ظالموں کواللہ کے سوا بھلا کون روک سکتا تھاملک کا آدھا حصہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی نذرہوگیا جوکہ بدستورجاری ہے دنیا بھرسے سیلاب زدگان کوملنے والی امداد نجانے متاثرین تک پہنچے گی یا نہیں جونہی سیلاب کی تباہ کاریاں شروع ہوئیں ذخیرہ اندوزوں نے جہنم کا سامان اکٹھا کرنا شروع کردیا پیازکی قیمت اچانک سے چارپانچ سو کلو تک پہنچا دی فی بوری پیاز پر بتیس ہزار سے زائد تک الٹی گنگا میں ہاتھ دھوئے گئے مطلب کمائے گئے کوئی پوچھنے والا تھا ہی نہیں نہ کسی نے پوچھنے کی جسارت کی خوراک کی قلت کا بحران تو اب آئے گا اس قلت کا سوچ کردل لرز جاتا ہے آٹے کی قیمتیں آسمانوں سے چھورہی ہیں حکومتی ٹولہ غریب عوام کو مہنگائی سے نچوڑرہا ہے
خواجہ میردرد سے معذرت کے ساتھ
غریب کو مہنگائی سے نچوڑنے پرشیطان بھی اس ٹولےسے خوف کھائے گا ہماراایک لیڈرقوم کو عظیم قوم بنانے پرلگا ہوا ہے تب تک قوم رہے گی نہیں تو عظیم کیسے بنے گی خداراغریب کا سوچیں غریب عوام اس وقت بہت مشکل میں ہے وطن عزیز پاکستان میں آج حکومتی ٹولہ ہویا عظیم قوم کا لیڈرہو بددعاؤں کے حصارمیں ہے بجلی کے بلوں کی ادائیگی بارے ایسے ایسے دلسوز واقعات سامنے آرہے ہیں جن کوصفحہ قرطاس پر لکھنے سے قاصرہوں کائنات کا پالنے والارب ذوالجلال انسان سے بہت محبت کرتا ہے سترماؤں سے زیادہ پیارکرنے والا بددعائیں اور آہیں کیسے نہ سنے گا
اپنی غریب عوام کی مشکلات کوسمجھیں اوراس کا مستقل حل نکالیں وگرنہ حدیث مبارک موجود ہے جولوگوں پررحم نہیں کرتا اللہ اس پررحم نہیں کرتا
