انٹرویو حکیم شاکر فاروقی 77

پہلا قتل/ قصص القرآن 2/ ازقلم: حکیم شاکر فاروقی

Hakeem Shakir Farooqi

(قصص القرآن 2)پہلا قتل
سیدنا آدم علیہ السلام کی بیس بیٹیاں اور اتنے ہی بیٹے تھے۔ سب سے بڑے بیٹے کا نام قابیل (بقول بائبل قائن) اور سب سے چھوٹے کا نام ہابیل تھا۔ محمد بن اسحاق کی روایت کے مطابق قابیل کی پیدائش جنت میں ہوئی تھی۔ (مظہری) اس کے ساتھ اس کی جڑواں بہن ’’اقلیما‘‘ تولد ہوئی جو حسن و جمال میں یکتا تھی۔جب کہ آپ علیہ السلام کے سب سے چھوٹے بیٹے ہابیل کی پیدائش زمین پر ہوئی جس کی بہن ’’البوداء‘‘، اقلیما کے مقابلے میں اتنی حسین نہ تھی۔ شریعت آدم کے مطابق البوداء کی شادی قابیل سے اور اقلیما کی شادی ہابیل سے طے پائی۔ لیکن قابیل اس رشتے پر خوش نہیں تھا، وہ شریعت کے برخلاف اپنی جڑواں بہن اقلیما سے شادی کرنا چاہتا تھا۔
قابیل کاشتکار تھا جب کہ ہابیل گلہ بانی کا پیشہ اختیار کیے ہوئے تھا۔ قابیل کی طبیعت میں بخل، حسد اور رقابت کا جذبہ تھا جب کہ ہابیل سخی، متقی اور پرہیزگار تھا۔ شادی سے قبل اللہ تعالیٰ نے بطور آزمائش دونوں سے قربانی مانگی۔ قربانی کا طریقہ کار یہ تھا کہ قربانی والی چیز مخصوص پہاڑ کی چوٹی پر پہنچا دی جاتی، اگر اس میں قبولیت کی شرط پائی جاتی تو آسمان سے آگ برس کر اسے بھسم کر دیتی، بصورت دیگر ویسے ہی پڑی رہ جاتی۔ دونوں بھائیوں نے اپنے اپنے مال میں سے حصہ نکالا اور پہاڑ پر پہنچا دیا۔ تھوڑی دیر بعد آسمان سے آگ اتری اور ہابیل کے حصے (دنبے) کو جلا کر راکھ کر دیا جب کہ قابیل کا حصہ جو سنبل کی لکڑیاں تھیں، پڑی رہ گئیں۔ یہ اس بات کی علامت تھی کہ قابیل کی قربانی قبول نہیں ہوئی۔ وجہ یہ ہوئی کہ قابیل نے اپنی کمائی میں سے سب سے ردّی مال دیا تھا جبکہ ہابیل نے سب سے عمدہ مال پیش کیا تھا۔
اس واقعے سے قابیل کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ اس کے نزدیک اس سب کا قصور وار ہابیل تھا، جو اس کی قربانی قبول ہونے میں رکاوٹ بن گیا تھا۔ اس نے اپنے بھائی سے بدلہ لینے کی ٹھانی۔ اسے ایک ہی صورت نظر آئی کہ ہابیل کو رستے سے ہٹا دیا جائے تو دو فوائد حاصل ہوں گے:
٭… ایک… یہ کہ قربانی کا بدلہ لے لیا جائے گا،
٭… دوسر…ا یہ کہ ہابیل اقلیما سے شادی نہیں کر سکے گا۔
اس نے اگلے ہی دن اپنے بھائی کو پتھر سے کچلنے کا ارادہ کیا۔ ہابیل نے اپنے بھائی کا چہرہ دیکھتے ہی اس کے سفاک ارادوں کو بھانپ لیا۔ چنانچہ اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ تم مجھے مت مارو۔ میں تمہارا دشمن نہیں ہوں۔ بالفرض تم مجھے مارنے کے لیے ہتھیار اٹھاؤ گے بھی، تب بھی میں جوابا تمہیں کچھ نہیں کہوں گا۔ لیکن اس کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور دو پتھروں کے درمیان رکھ کر اس کا سر کچل دیا۔ جب اپنے بھائی کو مار دیا تو میت کو ٹھکانے لگانے مسئلہ کھڑا ہو گیا کیونکہ اس وقت تک کوئی انسان مرا نہیں تھا کہ میت کے احکام نازل ہوتے۔ چالیس دن تک کمر پر لادے ادھر ادھر بھٹکتا رہا، حتی کہ نعش گلنے سڑنے لگی۔
ایک دن اسی فکر میں جنگل میں بیٹھا ہوا تھا کہ سامنے کوے کو دیکھا جو گڑھا کھود رہا تھا۔ اس نے اس گڑھے میں ایک دوسرے کوے کی میت کو اٹھا کر ڈال دیا۔ فوراً اس نے افسوس کیا کہ اتنا آسان کام میرے ذہن میں نہ آ سکا، اٹھا اور گڑھا کھود کر اپنے بھائی کو اس میں دفن کر دیا۔
اس میں اپنے والدین کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں تھی، اس لیے دوڑ کر عدن کی جانب چلا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ وہاں جا کر اس نے اپنی بہن اقلیما سے شادی رچا لی اور پر تعیش زندگی گزارنے لگا۔ اسی نے سب سے پہلے آلات موسیقی بانسری، ڈھول اور باجا وغیرہ ایجاد کیے۔ کیوں کہ گناہ کرنے کے بعد اسے سکون نصیب نہیں ہوتا تھا تو ایسے آلات شیطانی کے ذریعے دل بہلانے کی کوشش کرتا۔
مفسرین کرام نے سورہ المائدہ آیت نمبر 27 تا 31 کے ذیل میں یہ واقعہ لکھ کر درج ذیل بحث کی ہے کہ:
٭… اگر دوسرا شخص بھائی ہو اور ظلم کر رہا ہو تو اس پر صبر کرنا چاہیے۔ ایوب سختیانیؒ کے مطابق امت محمدیہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے شہادت کا جام پی لیا لیکن اپنے مسلمان بھائیوں پر ہاتھ اٹھانا گوارا نہیں کیا۔
٭… ظلم اور قطع رحمی کی سزا دنیا میں مل کر رہتی ہے جیسے قابیل کے ساتھ ہوا کہ اس کا رنگ سیاہ ہو گیا، والدین ناراض ہو گئے، اس کا سہارا یعنی بھائی چھن گیا، قیامت تک بدنامی ہوئی، سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ ناراض ہو گئے، قیامت تک ہونے والے ہر قتل کی سزا اسے بھی ملے گی کیونکہ حدیث مبارکہ کی رو سے جو آدمی برا کام ایجاد کرتا ہے، اس کا وبال رہتی دنیا تک اس کے کھاتے میں بھی درج ہوتا رہتا ہے۔ اسرائیلی روایات کے مطابق اس واقعہ کے بعد درختوں پر کانٹے اُگے، پانی شور ہوا اور کھانا سڑنے لگا ورنہ پہلے ایسے نہیں ہوتا تھا۔ نیز آگ کی پوجا بھی سب سے پہلے اسی نے شیطان کے مشورے سے ایجاد کی، کیونکہ آگ ہی قربانی کو جلا کر قبولیت کا پتا دیتی تھی، لہذا کوئی مکرم چیز ٹھہری۔
٭… حسد ایسا گناہ ہے جو ہر ممکن شیطانی کام کروا سکتا ہے۔
٭… حسد کا علاج صرف توبہ ہے لیکن اس میں بھی اخلاص، تقوی اور آئندہ نہ کرنے کا عزم ہو، صرف پچھتاوا کافی نہیں ہے۔
٭… مظلوم کو اللہ تعالیٰ صبر پر بہترین بدلہ عطا فرماتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو ہابیل کے بدلے شیث علیہ السلام عطا کیے، جن کا لقب ہبۃ اللہ ہے، یہ آپ کے روحانی جانشین ہوئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں