تحریر/ عبید الرحمٰن

غیریقینی مستقبل ، بگڑتی معیشت اور خراب سیاسی صورتحال کے پیشِ نظر ، *محض تین سو مہر* کے عوض ایک ہی دن چاروں کو بیاہ لایا ہوں ۔ اس رشتہ کو آسان اور قابل حصول بنانے میں ادارہ نیشنل بک فاؤنڈیشن ، اسلام آباد نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ میں ادارہ کا ممنون ہوں ۔
*میری چار نئی منکوحاؤں کے نام بالترتیب یہ ہیں :*
*١ ) الغزالی*
*٢ ) کلام بابا فرید*
*٣ ) سندھی لوک کہانیاں*
*٤ ) مزاح پارے*
چاروں بالترتیب ڈاکٹر شبلی نعمانی ، ڈاکٹر امجد علی بھٹی ، ڈاکٹر منظور علی ویسریو اور ڈاکٹر آصف ریاض قدیر کی دختران نیک ہیں ۔ اول الذکر شخصیت کثیر الاولاد ہیں ۔ ناموں سے واضح ہے کہ چاروں کا تعلق اچھے خاصے پڑھے لکھے گھرانوں سے ہے ۔
تعلیمی حیثیت کے اس اشتراک کے باوجود ان میں کچھ اختلاف بھی ہے ۔ دائیں سے بائیں پہلے نمبر والی ایک *خالص مذہبی پس منظر* رکھتی ہیں ۔ ساتھ والی کا تعلق ایک *صوفی مشرب* گھرانے سے ہے ۔ تیسری صاحبہ *دلچسپ طبیعت* کی حامل اور آخر والی کے بارے پیشن گوئی ہے کہ وہ بالکل *میری اِس تحریر* پر جائے گی ۔
*ایک ساتھ چار سے زائد رشتوں کی اجازت نہیں ، ورنہ اتنا کم خرچ دیکھتے ہوئے میرا دو چار قدم مزید آ گے بڑھنے کا ارادہ تھا ۔*
اب دعا ہے ، یہ نئے رشتے میرے لیے خیر و برکت کا باعث ، گہرے اور دیرپا ثابت ہوں ۔ ان کا حشر گزشتہ تعلقات کی مانند نہ ہو ، کہ بات ہمیشہ کی طرح چند صفحات سے آ گے نہ بڑھ پائے ۔ رشتے قائم کرنے کے حوالے سے میں بہت جذباتی واقع ہوا ہوں ۔ ہمیشہ جوش کے ہاتھوں مجبور اور شوق کے ہاتھوں مغلوب ہو کر تعلقات قائم کر لیتا ہوں اور ابتداءً ان تعلقات میں دلبستگی اور وارفتگی کا عنصر بھی موجود ہوتا ہے مگر بہت جلد ہی یہ تعلقات سرد مہری کا شکار ہو کر نوبت ترکِ تعلق تک پہنچ جاتی ہے ۔
( چکوال کتاب میلہ میں شرکت کے بعد کے تاثرات )