تحریر/نائلہ محمود
جب یقین کمزور ہو جاتا ہے تو مایوسی پیدا ہو جاتی ہے اور مایوس انسان کے اوپر شیطان اپنے مؤثر ہتھیار شک کے ساتھ حملہ آور ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ڈپریشن طاری ہوجاتا انسان سمجھتا ہے کہ خوشیوں اس سے روٹھ گئی ہیں اور غموں نے اس کے چاروں اطراف ڈیرے ڈال دیے ہیں بعض اوقات ذہنی انتشار, مایوسی اور ڈپریشن خودکشی کے خیالات کے سبب بھی بن جاتے ہیں
موجودہ دور میں ہر انسان معاشرتی اور معاشی پریشانی میں مبتلا دکھائی دیتا ہے آج کل سب سے زیادہ نوجوان نسل عشق اور محبت میں پڑ کے نہ صرف اپنا بلکہ گھر والوں کا سکون بھی برباد کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہر وقت ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں
“اللّٰہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ”
“کچھ تکلیفیں انسان کی اپنے ہاتھ سے کمائی ہوتی ہیں”
یہی وجہ ہے کہ انسان کے ڈپریشن کی وجہ سے بہت سی تکلیفیں اس کی اپنی کمائی ہوتی ہیں … ایک انسان بہت جلد امیر ہونے کے لئے اور زندگی میں ہر آسائش حاصل کرنے کے لیے ناجائز طریقے سے دولت کماتا ہے جس کا انجام آخر میں برا ہوتا ہے کیونکہ اچھے کام کا انجام اچھا اور برے کا برا ہوتا ہے
ڈپریشن میں انسان اپنے آپ کو اوروں سے کم تر سمجھنے لگتا ہے خود اعتمادی کم ہوجاتی ہے اگر اس کے ماضی میں کوئی ایسا واقعہ ہوا ہو جسے وہ حال میں بھی بھول نہ پا رہا ہو تو وہ ماضی کے ایک واقعہ جوگزر چکا ہے جس کی کوئی اہمیت ہی نہیں رہی مگر وہ اس واقعے کو سوچ سوچ کر اپنا حال اور مستقبل دونوں خراب کر لیتا ہے خود کو ناکارہ اور فضول سمجھنے لگتا ہے اور ڈپریشن میں چلا جاتا ہے
بعض لوگوں میں ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی بہت سے لوگوں کو جو اداس رہتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اپنی اداسی کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی… بعض اوقات ان کا ڈپریشن اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ وہ خود کشی کر لیتے ہیں
آج کل نوجوان نسل کا دین سے دوری اور بہت جلد مایوس ہو جانا ہے جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں اگر کسی نے نوکری کےلیے کہیں درخواست دی ہوئی تھی وہ وہاں اہل نہیں ہوا تو وہ ڈپریشن میں چلا جاتا ہے جب کہ ہمیں اللہ پر یقین اور ایمان پختہ رکھنا چاہیے کہ ایک دن ہماری تمام مشکلات ختم ہو جائیں گی جب انسان مایوسی والی باتیں سوچتا ہے اسے تب ڈپریشن ہوتا ہے اس لیے انسان کو چاہیے کہ کبھی مایوس نہ ہو بلکہ اپنی امید اللہ سے دن بہ دن پختہ کرتا جائے اور ہر حال میں اللّٰہ تعالی کا شکر ادا کرتا رہے اس طرح وہ کبھی بھی ڈپریشن کا شکار نہیں ہوگا
اور اپنے آپ کو یہ یاد دلاتا رہے کہ جس تجربے سے گزر رہا ہے اس سے اور لوگ بھی گزر چکے ہیں اس طرح ایک روز آپ کا ڈپریشن ختم ہو جائے گا چاہے ابھی آپ کو ایسا نہ لگتا ہو
بعض اوقات انسان کو وہ باتیں جو اسے اندر سے کھا رہی ہیں اور ڈپریشن کا باعث بن رہی ہیں اسے چاہیے کہ جو شخص اس کے بہت قریب ہو اسے بتا دے اس کے سامنے رولیں اور اسے اپنے دل کی تمام کیفیات سے آگاہ کردیں اس طرح اس کا دل کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا اور وہ ڈپریشن سے بچ جائے گا کیونکہ جب انسان کسی بات پر ڈپریس ہوتا ہے تو اس کا دل کرتا ہے کہ سب سے پہلے اسے بتائے جس سے وہ بہت محبت کرتا ہو اس طرح اس شخص کو تو بتا دینے سے اس کا ڈپریشن کم ہو جاتا ہے اور وہ نارمل ہوجاتا ہے
آپ کو جب کوئی شخص بہت زیادہ پریشان لگ رہا تو اللہ کے لئے اس کی بات اور کیفیت کو توجہ سے سنیں اور اسے تسلی کے دو لفظ بول دیں اور ہمت دے دیں آپ کا تھوڑا سا دیا گیا وقت اور کہے گئے دو بول سے وہ انسان ڈپریشن سے بچ جاتا ہے اور زندگی کی طرف پھر سے لوٹ آتا ہے اس سے آپ کو بھی دلی سکون ملتا ہے اگر آپ بھی ڈپریشن میں تھے تو آپ کا بھی ڈپریشن ختم ہو جاتا ہے اور آپ کو خوشی ملتی ہے کہ آپ اللہ کی مخلوق کے کام آئے