ڈاکٹر طارق صاحب سے ملاقات ڈاکٹر طارق صاحب ہمارے علاقے کی معزز شخصیات میں سے ہیں ۔ صاحب الرائے آدمی ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب سے ہمارے تعلقات ایک عرصہ سے ہیں ۔ میں نے ناظرہ قرآن پاک کی ابتدائی تعلیم ڈاکٹر صاحب کے گھر ان کی والدہ محترمہ سے حاصل کی ۔ ڈاکٹر صاحب کی والدہ محترمہ کی اشاعت دین کے لئے علاقائی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ڈاکٹر صاحب اس وقت ڈاکٹر عبدالقدیر خان سکول سسٹم کی ایک شاخ کے ہیڈ ماسٹر ہیں ۔ جہاں پلے گروپ سے جماعت پنجم تک کی تعلیم طلبہ و طالبات کو دی جاتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے ملاقات ان کے سکول کے نظام سے متعلق تھی۔ دوران ملاقات جہاں اور موضوعات زیر بحث رہے وہاں ادب و احترام کا موضوع بھی زیر بحث تھا ۔ ادب و احترام کی موجودہ صورت حال پر رائے کا اظہار کرتے ہوئے جس بات کی طرف ڈاکٹر صاحب نے اشارہ کیا وہ آپ حضرات کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں ۔ فرماتے ہیں اگر ہم اس بات پر دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہیں کہ طلبہ و طالبات میں یا والدین کے لئے بچوں میں ادب و احترام کا فقدان ہے تو اس کی وجہ آج کے اساتذہ کرام اور والدین خود ہیں ۔ میرے پوچھنے پر کہ آپ وضاحت سے بتائیں آپ کہنا کیا چاہتے ہیں ؟ ڈاکٹر صاحب نے کہا میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اپنےاساتذہ کرام اور والدین کا ادب کیا کرتے تھے اور اب تک کرتے ہیں اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے ادب کرنا سکھایا اب معاملہ یہ ہوا کہ ہم نے سکھایا نہیں انہوں نے سیکھا نہیں ۔ ہمارے اندر وہ قابلیت اور صلاحیت ہی نہیں جو بچوں کو ہمارا ادب کرنے پر مجبور کر دے یہ قابلیت اور صلاحیت ہمارے بڑوں میں تھی تو ہم مجبور ہوئے ان کا ادب و احترام کرنے پر اور ہم ان کو ادب و احترام سکھا ہی نہ سکے ۔ لہذا نئی نسل کو ہم قصوروار نہیں ٹھرا سکتے۔ ہم کیوں سکھا نہیں سکے یہ الگ بحث ہے ۔

- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل