ابھی تودل دکھی تھا کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پہ دن دیہاڑے پڑنے والے ڈاکہ کے حوالے سے، ابھی تو آنکھیں نم تھیں ڈاکٹر عافیہ کےلیئے۔۔۔۔۔
یہ ایک اورحادثہ رونماہوگیا۔ بحیرہ روم کی سفاک لہریں ایک مرتبہ پھر انسانوں کو نگل گیئں۔۔۔۔آہ۔۔۔
100سے زائد پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
کسی وبا یابلاکے نتیجے میں انسانی زندگیوں کاضیاع ایک بہت بڑاحادثہ ہواکرتاہے۔لیکن جب معاشی تگ ودو کے راستہ میں انسان زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں تو یہ حادثہ حادثہ نہیں رہتا سانحہ بن جاتاہے۔۔۔۔
اور۔۔۔۔۔۔ آج ۔۔۔۔۔۔ ترقی وخوشحالی کے اس دور میں۔۔۔۔۔ اس قسم کے سانحات انسانی زندگی کا مقدر بنتے نظر آتے ہیں۔۔
جب زندگی کاواحد مقصد کمانا رہ جائے۔۔۔
جب کھوکھلے رواجوں کو مجبوری بنالیاجائے۔۔۔
جب نظام کے علمبردار خود تو سونے کے چمچ میں کھایئں اور ساری محرومیاں عام لوگوں میں تقسیم کردیں۔۔۔۔
جب استعمار کی توند کئی ملکوں کو ہڑپ کرکے بھی بھرنے نہ پائے۔۔۔۔۔
توپھر ایسا ہوتاہے کہ۔۔۔۔
انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے آگے بڑھتے ہیں انسانی اسمگلنگ کادھندا خوب چمکتاہے۔۔۔۔
جب جب ایسے سانحات رونما ہونا ہوں ہوجاتے ہیں اور پیچھے جو رہ جاتاہے وہ ،،یوم سوگ ،،اعلان ہوتاہے، واقعہ کی انکوائری کی ہدایت ہوتی ہے، متعلقہ مجرموں کے خلاف،، گھیرا،، تنگ کرنے کی ہدایت ہوتی ہے۔۔۔
بلاشبہ مذکورہ اقدامات کی بنیاد میں نیک نیتی ، ٹھوس منصوبہ بندی، اورشفافیت ہوتو انکے اثرات ونتائج نظر آیئنگے۔۔۔
مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔۔
راقم کی درخواست *عام آدمی سے ہے کہ خدارا اب اس پر سوچیں کہ۔۔۔۔
۔۔۔ توکل ، قناعت، سادگی ، یہ اوصاف کتابی نہیں عملی زندگی کو سہل تر کرنے والے ہیں۔۔
۔۔۔ ضروری نہیں کہ ہر خواب سہانا ہی ہو لہذا خواب اپنی زمین پہ رہ کے ہی دیکھاجائے تواچھاہے۔
*معاشرے کی آنکھ ،، میڈیا،، اور اہل الرائے حضرات سے درخواست ہے کہ افراد کی اخلاقی و ذہنی تربیت کالائحہ عمل تیارکریں حقیقی مقصد زندگی کاشعور دیں ۔
*اپنے حکمرانوں سے اپیل ہے کہ انسانی زندگی صرف حادثات وسانحات ہی سے ختم نہیں ہوتی۔ فناہرایک کوہوناہے۔آپ کو بھی۔اورآپکے بعد بھلے پرچم تین دن سرنگوں رہے ، بھلے سوگ دس دن کا اعلان کیاجائے یا مہینہ بھرکا ۔ حساب کتاب سے آپ نہیں بچ ہایئنگے۔بڑی عدالت کا بڑا کٹہرا اور آپ کی پیشی۔۔۔۔۔ اس منظر کو آج ہی احاطہ ء تصور میں لے آیئے اور اپنی تجوریوں کے منہ غریب مفلس بے روزگار پاکستانیوں کے لیئے کھول دیجئے۔۔۔
*استعماری قوتوں سے ہم کہنا چاہینگے کہ۔۔۔
تمھاری توند تو قیامت تک نہیں بھرنے والی ہاں پھٹ سکتی ہے۔۔۔۔ ملکوں ملکوں افلاس کے پیکجز تقسیم کیئے۔۔۔۔
تو۔۔۔۔۔۔۔بحیرہ روم کی موجیں تو کسی کی سگی نہیں ناں۔۔۔۔
بعید نہیں انہی موجوں پہ سوار کوئ مسیحا۔۔۔۔ کوئ نجات دہندہ۔۔۔۔ کوئ سرپھرا چلا آرہا ہو۔۔۔۔۔
