269

موسیقی کا عالمی دن/تحریر/محمد عزیر گل

سال کے مختلف ایام کو مختلف عنوانات کےساتھ منسوب کردیا جاتا ہے ، اور اس کا مقصد لوگوں میں اس چیز کے حوالے سے شعور پیدا کرنا ہوتا ہے ، ان کو اس کے فوائد سے آگاہ کرنا یا پھر اس کے نقصان سے بچانے کے مہمم چلانا اور یہ کبھی کسی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تو کبھی کسی کمیونٹی کے افراد کے حقوق کے لیے منائے جاتے ہیں ، اسی طرح کبھی کسی شعبہ ہائے زندگی سے منسلک کسی چیز کو خراج تحسین پیش کرنے اور اس کو جاری رکھنے کے لیے کسی دن کے ساتھ خاص کردیا جاتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ کبھی ہم کشمیر ڈے مناتے ہیں تو کبھی فلسطینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن ، اسی طرح فادر ڈے اور لیبر ڈے کے لیے عالمی طور پر ایام متعین ہیں ۔
موسیقی جو اس وقت لوگوں کی زندگی کا ایک حصہ بن چکا ہے ، موبائل فون پر آنے والی کال سے لے کر آپ کی ہر قسم کی تقریبات کا لازمی حصہ بن چکا ہے ، اس کا بھی 21 جون کو پوری دنیا میں عالمی دن منایا جاتا ہے ، اس کا آغاز 1982میں پیرس کی ایک تقریب سمر سولسٹیس میں ہوا ، جس میں فرانس کے ایک سیاست دان جیک لینگ نے موسیقی کا دن منانے کا مشورہ میوزک کمپوزر ماریس فلوریٹ کو دیا ، ماریس فرانس کی وزارت ثقافت کا حصہ تھے ، اس نے اس پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ فرانس میں ہر دوسرا شخص موسیقی کا آلہ بجاتا ہے ، اس نے ہر سال لوگوں کو سمر سولسٹیس پر باہر نکلنے کا کہا اور اس کو موسیقی کا عالمی دن منانے کا مشورہ دیا ، جو بہت جلد لوگوں میں مقبول ہوگیا ،اور آہستہ آہستہ دوسرے ملکوں میں بھی یہ دن منایا جانے لگا اور اس وقت 120 سے زیادہ ملکوں میں باقاعدہ منایا جاتا ہے ، جس میں لوگ مختلف پارکوں ،اسٹیڈیموں اور دوسرے عوامی مقامات پر جمع ہوتے ہیں اور وہاں پر بڑے بڑے مفت کنسرٹ منعقد کیے جاتے ہیں جس میں موسیقی سے وابستہ افراد اپنی اپنی موسیقی پیش کرتے ہیں اور ہر سال اس کا ایک تھیم بنایا جاتا ہے جیسا کہ 2022 کا تھیم میوزک ایٹ دی انٹر سیکشنز تھا ، اس کا مقصد لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور مزید موسیقی کی تخلیق کرنا تھا جبکہ 2023 کا تھیم ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ۔
موسیقی بعض قوموں کی ثقافت کا حصہ ہے تو بعض مذاہب کی عبادات کا حصہ ہے اور اس کی تاریخ بہت پرانی ہے ، اور ہر زمانے میں موسیقی کو سننے والے بہت زیادہ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ موسیقی کے حوالے سے بہت زیادہ تحقیق کی گئی ہے ، جس میں اس کے فائدے اور نقصانات پر بڑی تحقیقات پیش کی گئی ہیں عمومی طور پر لوگ اس کے فائدے شمارے کرتے ہیں ، اس کی افادیت پر بات کرتے ہیں ، کہ موسیقی کو روح کی غذا قرار دیا گیا ہے ، اس کے ذریعے لوگ خوشی محسوس کرتے ہیں ، اور اپنی تقریبات میں موسیقی کےذریعے جان ڈالتے ہیں ، اس کو صحت کے لیے بہتر قرار دیتے ہیں اور جسمانی اور ذہنی طور پر مفید ہے ، اس کے ذریعے آپ کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ۔
اسی طرح سے موسیقی کے نقصانات پر بھی بہت زیادہ تحقیقات پیش کی گئی ہیں ،جس میں موسیقی کے منفی اثرات معمولی سے لے کر صحت کے حوالے سے سنگین ترین بھی ہیں، صحت کے حوالے سے موسیقی کے چند نقصان درج ذیل ہیں:
1:موسیقی سننے سے آپ کی سماعت بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے ، اس سے آپ جزوی یا کلی طور پر بہرے پن کا شکار ہوسکتے ہیں
2:موسیقی انسان کے ڈپریشن کو بڑھاتی ہے ، آپ جس طرح کی موسیقی سنتے ہیں ، آپ کی شخصیت پر اس کا اثر ہوتا ہے ، اگر آپ پر تشدد موسیقی سنتے ہیں تو اس بات کو بہت زیادہ امکان ہے کہ آپ پرتشدد کام کریں ، بہت ساری تحقیقات میں اس بات کی نشاندہی ہوئی ہے کہ قتل جیسے گھناونے عمل کا وجودموسیقی کی وجہ سے ہوا ،اسی طرح آپ موسیقی سننے سے افسردہ اور ناامید ہونے لگتے ہیں ، یہ کیفیت خاص طور پر ان لوگوں پر طاری ہوتی ہے جو ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں ۔
3:انسان سماجی تنہائی کا شکارہو جاتا ہے ، کیونکہ آج کل موسیقی کے لیے ہیڈ فون استعمال کیے جاتے ہیں ، اور موسیقی کے ززیادہ سننے سے آپ دوسری معاشرتی سرگرمیوں سے دور ہوجاتےہیں ،اور آپ کے سماجی تعلقات کو متاثر کرتی ہے ۔
4: موسیقی سے آپ کی نیند بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے ، کیونکہ آج کا نوجوان سونے سے پہلے موسیقی سنتا ہے ، یہی وجہ کہ نیندکے آنے میں آپ کو وقت لگتا ہے ، کچھ موسیقی آپ کے دماغ کو متحرک کردیتی ہے جس سے آپ کی نیند متاثر ہوجاتی ہے ، اس سے آپ کی نیند کا معیار اور نیند کی ٹائیمنگ متاثر ہوتی ہے۔
اسی طرح اگر ہم بحیثیت مسلمان موسیقی کو دیکھیں ، کہ اسلام میں موسیقی کے بارے میں کیا تعلیم ہے ، اس حوالے سے احادیث اور سیرت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو دیکھا جائے تو اسلام میں موسیقی کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے، اور اس کو معاشرے کے لیے مضر قرار دیا ہے ، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے، کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔(مشکوۃ المصابیح) ایک حدیث مبارکہ ہے حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس امت میں بھی زمین دھنسنے ، صورتین مسخ ہونے او رپتھروں کی بارش کے واقعات ہوں گے ، مسلمانوں میں سے ایک شخص نے پوچھا : یارسول اللہ !ایسا کب ہوگا ؟ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب گانے والی عورتوں اور باجوں کا عام رواج ہو جائے گا اور کثرت سے شرابیں پی جائیں گی (ترمذی)اسی طرح ایک حدیث مبارکہ ہے ،حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا :اے نافع کیا تم کچھ سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔(ابوداود)لہذا ہمیں موسیقی کے عالمی دن کے حوالے سے اس بات کا شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ جہاں پر اس کے ثمرات پر بات کی جاتی ہے وہاں پر اس کے نقصانات سے بھی آگاہ کیا جائے ، تاکہ باشعور اور منصف مزاج لوگ فیصلہ کرسکیں کہ موسیقی کو زندگی کا حصہ بنانا ہے یا اس سے بچنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں