121

فن خطابت/مستقل خطبہ جمعہ دینے والے علماء فضلاء کی خدمت میں/تحریر/مولانا پروفیسر امیر حمزہ(مذہبی اسکالر و نامور عالم دین)

موضوعات کے انتخاب کے سلسلہ میں ہم علماء کو بہت محتاط ہونا چاہیے۔
تبلیغی مزاج علماء محض فضائل تلاش کرنے رونے دھونے جیسے واقعات تلاش کرنے میں لگے رہتے ہیں اور کچھ احباب محبت رسول بھی یوں بیان کرتے ہیں جیسے حضور، کا ج ہ ا د بیان ہو رہا ہو اور بعض حضرات صرف حالات حاضرہ کو ہی مد نظر رکھتے ہیں جبکہ عوام میڈیا کے ذریعے ہم سے کہیں زیادہ حالات سے واقف ہے وہ ہم سے علم و عمل کا کچھ ساماں لینے آتے ہیں مگر، ہم لیڈر، بننے کی ناکام کوشش میں ہوتے ہیں۔

اول درجے میں ایمان و عقائد کو رکھنا چاہیے اور اس کے تمام جزو اور اس کے تقاضوں کو کھول کھول کر بیان کرنا چاہیے دیکھنا لوگ کیسے آپ سے جڑتے آپ عوامی مسائل کا حل تلاش کریں جسکے لیے بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ آپکی بہترین ممد و معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
بہت سے لوگوں کو تو یہی پتہ نہیں ہے کہ ہم مسلمان کس وجہ سے کہلاتے ہیں اور کن خیالات و عقائد سے ان کا ایمان باطل ہو جائے گا اور ہم انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہیں اور، خوب انکی گوشمالی کرتے ہیں جبکہ اگر انکے ایمان کی درستگی کی فکر کرکے عقائد کو بیان کریں تو لوگ انتہائی ذوق و شوق سے آپ کے خطبہ جمعہ کا انتظار کریں گیں۔

ایمان کے مسائل کو نہ جاننے کی وجہ سے ہی بہت سے لوگ شرک و بدعات میں مبتلا ہیں ۔فکر و خیالات کی درستگی کے بعد ان موضوعات کا انتخاب کرنا چاہیے جن کا تعلق براہ راست لوگوں کے عمل سے ہے۔بہت سے علماء ایسے موضوعات میں ہی الجھے رہتے ہیں اور مقتدیوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں جن کا ان کے عمل سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا اور ان کے مقتدیوں کا یہ حال ہوتا ہے کہ وضو کیسے ٹوٹ جاتا ہے اس کا پتہ نہیں ۔ طہار ت کے مسائل ، نماز ادا کرنے کا صحیح طریقہ، اس کے فرائض و واجبات کے مسائل ،سنن و مستحبات کا علم، سجدہ سہو کے مسائل ، نماز کن باتوں سے فاسد ہوجاتی ہے وغیرہ مسائل سے کتنے لوگ واقف ہیں لیکن کبھی کوئی ان موضوعات پر بات نہیں کرتاحالانکہ ضرورت اس بات کی تھی کہ ایک ایک باب پر ترتیب وار گفتگو کی جانی چاہیے۔
حالات حاضرہ پہ بات کریں مگر ضمننا اصل ہمیں ان موضوعات کا چناؤ کرنا چاہیے جنکا تعلق مسائل و عقائد سے ہو عوام کی بنیادی دینی غلطیوں کی اصلاح سے ہو ۔
اس تمام نقطہ نظر کو تنقیدی نگاہ سے دیکھنے کی بھرپور اجازت ہے اور رائے کے اظہار میں بھی خوب آزادی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں