109

ناقابل تسخیر پاکستان اور افواج پاکستان کا کردار/تحریر/حافظ بلال بشیر

حافظ بلال بشیر

آزادی ایک نعمت ہے اور اس نعمت کی قدر وہاں زیادہ ہے جہاں آزادی نہیں ہے پاکستان کی آزادی اللہ تعالی کی نعمتوں میں سے ہمارے لیے ایک ایسی نعمت عظمی ٰہے جس کے حصول کیلئے انسان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔ اس ریاست کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے آباء و اجداد نے شہادتیں دیں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہمیں تو یہ مُلک وراثت میں مل گیا کوئی قربانی نہیں دینا پڑی یاد رہے پاکستان وہ وطن ہے جو اس کے بنانے والوں کو خیرات میں نہیں ملا بلکہ پاکستان کی بنیادیں کھڑی کرنے کےلئے ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اینٹوں کی جگہ ، گوشت گارے کی جگہ اور خون پانی کی جگہ استعمال ہواہے۔ 14اگست 1947ءکی تاریخ کو آزادئ پاکستان سے موسوم کیا جاتا ہے مسلمان خوش تھے کہ علیحدہ مُلک مل گیا لیکن ہندو سامراج نے مسلمانوں کو ختم کرنے کا پلان بنایا ہوا تھا آزادی سے پہلے آزادی کی تحریک میں تو قتل و غارت ہوتی رہی لیکن تقسیم کا معاہدہ انجام پا جانے کے بعد ہجرت کرنے والے نہتے بے یارو مدد گار لوگوں کو قتل کرنا یہ کسی جگہ نہیں سُنا۔ یہ سب مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا جس میں لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا گیا وہ آزادی کی خوشی خون کی ہولی میں تبدیل ہو گئی جس کو ہم آج تک بھول نہیں پائے بہر حال مسلمانوں کے اتفاق جدوجہد اور قائداعظم اور اُن کے مُخلص ساتھیوں کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم سلطنت معرض وجودمیں آئی، شاطر ہندوؤں اور انگریزوں نے طرح طرح کی مکاریوں سے پاکستان کی مخالفت کی اس میں علامہ محمد اقبال کی سوچ و افکار ، قائداعظم کی ولولہ انگیز جدوجہد اور قائدانہ صلاحیت اور دوسرے اکابرین کی ایثار و قربانیاں شامل ہیں یہ وطن عزیز ہمارے اسلاف اور بزرگوں نے بہت قربانیوں اور شہادتوں سے حاصل کیا ہے یہ جو ہم آج آزادی سے آزاد مُلک میں رہ رہے ہیں اس آزادی کی ہمارے اسلاف نے بہت بڑی قیمتیں ادا کی ہے شائد ہی کسی قوم نے اپنی آزادی کیلئے اتنی بڑی قیمت اداکی ہو ، آزادی شخصی ہویا قومی اس کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے جب تک کوئی قوم آزادی کے لیے قربانی کی اہمیت سے واقف نہیں وہ قوم آزادی حاصل نہیں کرسکتی ، ہم نے بھی آزادی کیلئے اتنی بڑی قیمت چکائی ہے کہ دنیا میں کہیں بھی اس کی مثال نہیں ملتی ۔ آزادی ملنے کے بعد بھارت کو پہلے دن سے ہی پاکستان کھٹکنے لگا اور وطن عزیز کے خلاف ہندوستان نے منصوبہ بندی شروع کر دی
قارئین! کسی بھی ریاست کے لیے استحکام کی بنیاد اُس کی افواج ہوتی ہیں۔ جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو انڈین آرمی تقسیم کر دی گی پاکستان کے حصے میں آنے والی فوج ہرچند کہ خالی ہاتھ تھی، جس کے سپاہیوں کے پاس ایک وردی اور ایک رائفل تھی مگر بھارت کے پاکستان کے فوجی سامان کے حصے پر غاصبانہ قبضے کے باوجود ہماری افواج نے مجاہدانہ جذبے سے پاکستان کیلئے ہجرت کرنیوالے قافلوں کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دیا مہاجرین کی آبادکاری کا نظام فوج نے بڑے احسن طریقے سے انجام دیا۔ 23 جنوری 1948ء کو بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے کراچی کے جہاز دلاور کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا۔ ’’آپ اپنی تعداد کم ہونے پر نہ جائیے گا۔ اس کمی کو آپ نے اپنی ہمت و استقلال اور بے لوث فرض شناسی سے پورا کرنا ہے۔ پاکستان کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط بنانے میں آپ کو ہر جگہ الگ الگ انتہائی اہم کردار ادا کرنا ہے اس کیلئے آپ کا نعرہ یہ ہونا چاہیے ’’ایمان‘ تنظیم اور ایثار‘‘ اسی ایمان، تنظیم اور ایثار کے ذریعے پاکستانی افواج نے پاکستان کے دشمنوں کو بحرہند میں غرق کر دیا۔ افواج پاکستان نے پاکستان کو مستحکم کرنے کے لیے روز اول سے لازوال قربانیاں دیں۔ کیوں کہ پاک فوج کا نصب العین ہے: ‘‘ایمان، تقویٰ اور ِجہاد فی سبیل اللہ۔ اسی نصب العین کے ذریعے کشمیر کی جنگ سے لے کر ستمبر 65، اور 71 کی جنگوں تک میں پاک فوج نے بہادری، شجاعت اور عسکری مہارت کے ایسے ایسے مظاہرے کیے کہ دنیا بھر کے عسکری ماہرین دنگ رہ گئے۔ بزدل بھارتی فوج نے 6 ستمبر کو تمام اخلاقی تقاضوں کو نظرانداز کر کے رات کی تاریکی میں واہگہ کے راستے لاہور پر حملہ کیا۔انہیں اپنی کامیابی کا اس حد تک یقین تھا کہ بھارتی جرنیل نے شام کی بدمستیاں لاہور جم خانہ میں منانے کا اعلان بھی کردیا۔ بھارت نے اس حملے میں اپنی بیشتر فوجی طاقت جھونک دی تھی۔ پاکستان نے کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ بھارت الٹی میٹم دیے بغیر بین الاقوامی سرحد عبور کرےگا اس لیے اس محاذ پر پاکستان کی تیاریاں نہ ہونے کے برابر تھیں لیکن اللہ کے شیر مقابلے پر ڈٹ گئے اور چند ہی گھنٹوں میں بھارتی دعوﺅں کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ اسی طرح 71 میں پاک فوج نے مشرقی پاکستان میں وطن عزیز کی یکجہتی کی جنگ علیحدگی پسندوں اور بھارتی فوج کے مقابلے میں جس عزیمت جرات کے ساتھ لڑی وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اگرچہ یہ جنگ نہ جیتی جا سکی اور ملک دولخت ہوگیا لیکن جن نامساعد حالات میں اور ناکافی اسلحہ اور وسائل کے ساتھ یہ جنگ لڑی گئی اس کا منطقی نتیجہ یہی ہونا تھا۔
افواج پاکستان آفات ارضی و سماوی میں مصیبت زدگان کی امداد، بحالی اور ملک کے اندر انتخابات اور مردم شماری میں فوج کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں جب کہ آج دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں بھی پاک فوج کا کردار بھی باکمال ہے اور اس کی قربانیاں بھی بے مثال ہیں۔ جب پاکستان بھارت کے خلاف اسٹریٹجک مزاحمت کے طور پر کامیاب ایٹمی تجربات کر کے طاقت کا توازن برقرار رکھنے میں کامیاب ہو گیا تو بھارت کے لئے اپنی برتری برقرار رکھنے کا واحد راستہ یہ بچا کہ وہ عسکری طاقت کے علاوہ تمام شعبوں میں اپنے حریف کے اسٹریٹجک استحکام کا مقابلہ کرنے کے لئے عدم استحکام کی حوصلہ افزائی سے ایک ہائبرڈ جنگ جاری رکھے اور روایتی جنگ یا پیش بندی، جوہری حملہ کے بغیر پاکستان کو شکست دینے کی کوشش کرے لیکن ہندوستان کے اس ہائبرڈ وار کو افواج پاکستان نے ناکام بنا دیا اور پیارے وطن پاکستان میں امن قائم رکھنے میں کامیاب ہوئے اور دن رات سرحدوں کے علاوہ ملک کے مختلف علاقوں میں امن و امان کی بحالی، بھتہ خوروں، دہشت گردوں اور دیگر ملک دشمن عناصر سے نمٹنے کے لیے افواج پاکستان ملک کے دیگر سول اداروں کے ساتھ مل کر شاندار خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
حالات کے ساتھ دنیا میں دشمن طاقتیں اپنی پالیسی تبدیل کر کے وطن عزیز کو شکست دینے کے نت نئے طریقے آزما رہی ہیں کبھی مُلک میں دہشتگردی، بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ، ہائبرڈ وار، ففتھ جنریشن وار تو کبھی سیاسی عدم استحکام ، معاشی عدم استحکام پاکستان کی ترقی کے لیے بڑی رکاوٹیں ہیں افواج پاکستان اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنانے کا عزم کیے ہوئے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی لیڈران، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز بھی سیاسی و معاشی ڈائیلاگ کر کے ایسی ریاستی پالیسی کا اجراء کریں کہ اسے کوئی تبدیل نہ کر سکے۔ اور ترقی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کر کے وطن عزیز کی ترقی کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں