15

یوم پاکستان/تحریر/عمیراں فاروق احمد

خردمندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے۔
کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
یوم پاکستان ایک اہم دن ہے۔جو ہر سال 23 مارچ کو بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔اس دن کی تاریخ میں 1940 کا وہ لمحہ شامل ہے جب لاہور میں ال انڈیا مسلم لیگ کا اجلاس ہوا۔اور قرارداد پاکستان منظور کی گئی۔اس قرارداد نے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کے قیام کی راہ ہموار کی؛جس کا مقصد مسلمانوں کے ثقافتی, دینی اور سیاسی حقوق کا تحفظ تھا۔
قائد اعظم محمد علی جناح کا23مارچ1940 کا خطاب لاہور میں ال انڈیا مسلم لیگ کہ اجلاس کے دوران بہت اہمیت رکھتا ہے ۔اس خطاب میں قائد اعظم نے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا”
ہم مسلمانوں کو اپنے مذہب ؛تہذیب،ثقافت ،تاریخ اور اقدار کے لحاظ سے ایک الگ قوم سمجھتے ہیں۔اگر ہمیں ایک علیحدہ ریاست نہیں ملتی تو ہمارا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔”
یہ خطاب مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔اور 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان کی منظوری کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
یوم پاکستان پر مختلف تقاریب،پریڈز،جلسے اور ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔اس دن کا اغاز قومی پرچم کو سر بلند کرنے سے ہوتا ہے۔اچھا اور قومی ترانہ کی گونج سے پورا ملک متحد ہوتا ہے۔اس دن ہم اپنے شہداء کو یاد کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان کے قیام کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔
یوم پاکستان ایک دن نہیں بلکہ ایک عہد ہے۔یہ دن ہمیں اس بات کی یاددہانی کراتا ہے کہ ہمیں اپنے وطن کی ترقی کے لیے اپنا ہی حصہ ڈالنا ہے،اپنے اتحاد کو مضبوط کرنا ہے اور اس عزم کے ساتھ اگے بڑھنا ہے کہ پاکستان کو ایک مضبوط،خوشحال اور کامیاب ملک بنائیں گے۔
قائد اعظم کے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے ہمیں اپنی محنت،ایمانداری اور استقامت سے کام لینا ہوگا۔
یوم پاکستان ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ کسی بھی قوم کے لیے ازادی کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس ازادی کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں اپنے ماضی کی قربانیوں کو یاد رکھنا ہوگا اور اس پر عمل کرنا ہوگا۔

یوم پاکستان ہر سال 23 مارچ کو بڑی عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔یہ دن پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ 23 مارچ 1940 کو لاہور میں اج انڈیا مسلم لیگ کا اجلاس ہوا،جس نے قرارداد پاکستان منظور کی گئی۔اس دن نے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کے قیام کی راہ ہموار کی اور پاکستان کے قیام کے لیے بنیاد فراہم کی۔
قرارداد پاکستان وہ تاریخی دستاویز تھی جس میں مسلمانوں کے لیے ایک ازاد اور خود مختار ریاست کے قیام کی تجویز دی گئی۔اس قرارداد کا مقصد مسلمانوں کو ایک ایسا ملک فراہم کرنا تھا جہاں وہ اپنے مذہبی،ثقافتی،سیاسی اور اقتصادی حقوق کا تحفظ کر سکیں۔قرارداد پاکستان کا منظور ہونا مسلمانوں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ تھا۔جس نے انہیں ایک نئے وطن کی امید دی۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم”نے مدینہ منورہ میں پہلی اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی۔جس میں توحید, مساوات،عدل وانصاف ،اخلاق و تقوی اور حصول علم یہ بنیادی اصول اپنائے گئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ریاست مدینہ قائم کی جسے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہا نے بام عروج پر پہنچا دیا۔”
اسی طرح پاکستان کی بنیاد بھی اسلام پر ہی رکھی گئی جس کو بام عروج پر پہنچانے کے لیے ہمارا اتحاد،استقامت اور حب الوطنی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پاکستان کا یوم ازادی ہمیں اس بات کا شعور دیتا ہے کہ اس عظیم وطن کی ازادی کی قیمت بہت زیادہ ہے اور ہمیں اپنی موجودہ زمہ داروں کو سمجھنا چاہیے تھا کہ اپنے ملک کو مزید ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکیں۔اس دن کو مناتے ہوئے ہمیں اپنے ملک کی سالمیت،یکجہتی اور ترقی کے لیے اپنی کوششیں دو گنا کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں