Father is the pillar of the home/Written by Nimra Amin/Lahore 0

سفر زیست/تحریر/نمرہ امین/لاہور

آج میں جو کچھ بھی ہوں۔ جتنی بھی عزت، قدر اور میری یہ سب کامیابیاں ہیں میرے والدین کی بدولت مجھے مل رہی ہیں۔ ان کی بہترین تربیت اور دعاؤں کی وجہ سے میں آج کامیابی کی منزلوں کو عبور کر رہی ہوں۔ میرے والد صاحب نے مجھے سکھایا اور بتایا ہے کہ اگر خود پر یقین ہو، ہمت ہو تو ہر کامیابی انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔ بس ضرورت ہے تو والدین کے ساتھ کی، دعاؤں کی، اعتماد، اعتبار، محبت کی، ان کے دیے ہوئے حوصلوں کی جو ہمیں اڑان دیتے ہیں۔ ہمیں ہمت، لگن، شوق، جستجو سے آگے بڑھنے کی تلقین کرتے ہیں۔تاکہ ہم خود کے ہنر اور صلاحیت کو منوانے میں کامیاب ہو سکیں۔
والدین کی بدولت ہی ہم اپنی پہچان بنا پاتے ہیں۔ لیکن بسا اوقات انسان کی زندگی میں کبھی کبھی ایسے کٹھن اور درد سے لبریز مراحل بھی آتے ہیں جب انسان کانچ کے ٹکڑوں کی طرح ٹوٹ کے بکھر جاتا ہے اور نا چاہتے ہوئے بھی خود کو سنبھال نہیں پاتا ہے وہ لمحات اس کو بیچ راستے میں تنہا کر دیتے ہیں۔ سب ختم ہو جاتا ہے۔ جس کو صرف یادوں کے سہارے تا عمر تنہا گزارنا پڑتا ہے اور تب سفر زیست کی کہانی اختتام پذیر ہو جاتی ہے۔
میری کامیابیوں کا سفر میرے والدین کی دعاؤں اور محبتوں سے شروع ہوا تھا اور اب ہمیشہ اس سفر زیست میں ان کے بغیر تنہا ہی رہنا ہے بس ان کے دیے ہوئے حوصلوں کے ساتھ۔ وہ ہر پل میرے ساتھ موجود رہتے ہیں۔

میری دعاؤں میں، میری کاوشوں میں، میرے ہر لفظ میں لیکن زندگی کی اس تلخ حقیقت کو بھی ماننا ہے۔ صبر، برداشت، ہمت کے ساتھ اکیلے ان کٹھن راہوں پر سفر کرنا ہے۔ بے شک یہ ایک حقیقت ہے کہ والدین کا کوئی نعم البدل ہی نہیں ہوتا ہے۔ لیکن واحد وہ سہارا جو ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والا ہے اور اپنے بندے کو سنبھالنے والا ہے، وہ کبھی اس کو تنہا نہیں چھوڑے گا بس اسی اللہ پر کامل یقین کے ساتھ، دعا اور مدد کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور مشکلات کا سامنا کرنا ہے۔ اللہ ہر کام میں آسانی کرے گا اور بہترین حل دے گا۔
ان شاء اللّٰہ ۔ آمین

لکھو کے ساتھ لکھو

تقسیم ایوارڈ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں