تحریر/علی رضا رانا
آج کل ٹک ٹاک (tiktok) پر نیا ٹرینڈ چل رہا ہے” لاہور دا پاوا اختر لاوا” لاہور دی پاوی ماسی کم والی”۔یہ کیا ہے؟ ہم کس طرف جا رہیں ہیں؟ آۓ دن ٹک ٹاک فیسبک وغیرہ پر کوئی نیا احمق آتا ہے فیم حاصل کرتا ہے پیسے کماتا اور چلا جاتا ہے۔کبھی حریم شاہ آتی ہے،کبھی ڈولی فیشن،کبھی بھولا ریکارڈ، کبھی پارٹی ہو رہی ہے، اور تو کبھی عائشہ وائرل گرل کبھی کیا تو کبھی کیا۔ غرض یہ کہ پاکستان میں جس نے شہرت حاصل کرنی ہے وہ کیمرے کے سامنے آئے،اور اخلاق سے گری ہوئی بے ہودہ اور فضول حرکت کر ے،پاکستانی میڈیا اسے شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دے گا۔پہلی ختم نہیں ہوئی کی رہی سہی کسر “لاہور دے پاوے اختر لاوے نے پوری کر دی”اور ماسی کام والی نے۔ان لوگوں کو فیم دینے والے میں اور آپ ہیں۔جی ہاں! ان کو فالو کرنا ان کو لائیک کرنا ان کی ویڈیوز دیکھنا یہی ان کا ساتھ دینا ہے۔اگر ہم ان کو نہ دیکھے فالو نہ کریں یہ کیسے آگے آ سکتے ہیں؟اور مزے کی بات یہ ہے کہ جو کوئی ایسے فیم حاصل کرتا ہے اسے ہمارا میڈیا ہر چینل والے پہنچ جاتے ہیں انٹرویوز کے لیے،جیسے یہ کوئی بڑا قلعہ فتح کرکے آیا ہے۔اب آپ دیکھیں لاہور دے پاوے اختر لاوے کا ہر میڈیا چینل والوں نے انٹرویو کیا آخر کیوں؟کیا ٹیلینٹ ہے اس میں ؟کیا خوبی ہے؟ کیوں جا رہے ہیں اس کے پاس؟اور وہ وائرل گرل اس نے میں نے سنا ہے کہ اس نے 2 دن میں 3 کروڑ روپے کمایا ہے۔ کیا ہمارے ملک کا نوجوان یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کرتا ہے 18 سال پڑھتا ہے وہ سوچ سکتا ہے ایسے تین کروڑ روپے کما سکتا ہے؟سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔یہ ٹک ٹاک فیس بک اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز لوگوں کو انٹرڈیوس کرنے کے لیے ہیں ایسی ویڈیوز بنائیں جس سے لوگوں کو فائدہ ہو ان کے علم میں اضافہ ہو دین میں دنیا میں ترقی ہو۔پوری دنیا انٹرنیٹ سے کاروبار کر رہی ہے موبائل سے پیسے کما رہی ہے اور ہم ہیں کہ ان احمقانہ ٹرینڈز سے باہر نہیں آرہے۔ایسی چیزیں جو ہمیں ہزاروں کتابوں کے ٹٹولنے سے نہیں ملتی وہ موبائل کے ایک کلک سے مل جاتی ہیں۔اور دوسری طرف جب کوئی اس کے برعکس کام کرتا ہے اگر کوئی نیکی کا کام کرتا ہے ،کوئی اچھا کونٹینٹ پیش کرتا ہے۔اسے دکھلاوے کے طعنے سننے کو ملتے ہیں دربدر کی ٹھوکریں ملتی ہیں کیونکہ ہمارے سوشل میڈیا پر جو لوگ ہیں وہ احمقوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ہمارا رجحان ہیں اس طرف ہے۔ اور دوسری طرف ہمارے پاکستان کا ایک نوجوان ڈاکٹر حافظ ولید جس نے ایم بی بی ایس میں 29 گولڈ میڈل حاصل کیے وہ کیوں نہیں ٹاپ ٹرینڈ بنا؟میں آپ کو بتاتا ہوں کیونکہ نہ اس کو “میرا دل یہ پکارے” گرل کی طرح ڈانس کرنے آتا ہے، نہ اس کو میک اپ کرنا آتا ہے۔ نہ ہی اس کو پارٹی ہورہی ہے بولنا آتا ہے۔ اور نہ ہی یہ شخص آنے والے تین دن میں دو کروڑ کما سکتا ہے۔ اس کو دو کروڑ کمانے کے لیے اگلے پندرہ بیس سال چاہئیں۔ وہ تو ڈاکٹر عفان قیصر اللہ اس کو جزائے خیر دے اس نے اس پر ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا چینلز کو شرم دلائی۔تب جاکر کچھ چینل والوں نے اس کا انٹرویو کیا!شہرت بھی ایک طریقہ ہے نادان لوگوں کو کے ذریعے کچے ذہن کے لوگوں کی ذہن سازی کا اب اختر لاوے کو دیکھ کر کتنے ہی اس کی عمر کے مرد بھاگے گے شہرت کے لئے اور احمقانہ حرکتیں کریں گے۔کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے شہرت کا۔اور ماسی کام والی کو دیکھ کر کتنی عورتیں سہانے خواب دیکھیں گی اور اپنے جسموں کو نمود و نمائش کیلئے پیش کریں گے پھر یہ سلسلہ نسل در نسل چلے گا۔