کرسمس ڈے کی حقیقت |کیا حضرت عیسی علیہ السلام 25 دسمبر کو پیدا ہوئے؟ 100

کرسمس ڈے کی حقیقت |کیا حضرت عیسی علیہ السلام 25 دسمبر کو پیدا ہوئے؟

کرسمس ڈے کا مطلب حضرت عیسی علیہ السلام کا یوم والادت منانا ہے۔عیسائی برادری کا یہ خیال اور عقیدہ ہے کہ پچیس دسمبر کو حضرت عیسی علیہ السلام کی اس دن،دنیا میں تشریف آوری ہوئی تھی۔وہ اسی خوشی میں پورے جوش و جشن کے ساتھ اس دن کو بطور عید کے مناتے ہیں۔وہ اسے ایک مقدس مذہبی تہوار قرار دیتے ہیں۔دنیا کے مختلف خطوں میں بڑے عیسائی فرقے کرسمس ڈے دھوم دھام کے ساتھ منانا اعزاز سمجھتے ہیں۔

یونیورسٹی آف اینڈریوس میں شعبہ دینیات و تاریخ کلیسا کے پروفیسر ڈاکٹر سموئیل بیکیاسکی کرسمس کے لفظ کی تحقیق کرتے ہوئے “تاریخ اور مفہوم کرسمس” میں لکھتے ہیں کہ” کرسمس کا لفظ بائبل میں موجود نہیں ہے۔یہ اصطلاح دو لفظوں christ اور Mass سے مل کر بنی ہے۔اول الذکر کا مطلب مسیح اور ثانی الذکر کا مفہوم کتھولک رسم ہے۔ان دونوں کو ملائیں تو کرسمس کا مفہوم کچھ اس طرح بنتا ہے:
ایسی کیتھولک رسم جو 25 دسمبر کی رات کو مسیح کے یوم ولادت کی یاد میں منائی جاتی ہے۔
(The Date and Meaning of Christmass by Dr.Samuele Bacchiocchi)

پروفیسر برہرٹ ڈبلیو آرم سٹرانگ کا کرسمس کے معنی کے بارے میں کہنا ہے:
کرسمس کے لفظ کا مطلب، مسیح کی رسم ہے۔یہ تہوار مشرکوں اور بت پرست اقوام کی طرف سے چوتھی صدی میں رومن کیتھولک چرچ میں رائج پایا ہے۔

(The plain Truth about Christmas by pr.Hwrbert W Armstrong,p.2)

انسائیکلوپیڈیا امیریکانا میں کرسمس کے موضوع پر لکھے گئے مضمون میں یہ انکشاف موجود ہے:
بہت سے مذہبی ماہرین کے نزدیک عیسائی کلیسا کی ابتدائی صدیوں میں کرسمس منانے کا معمول نہیں تھا۔لوگ عیسی کی پیدائش کی یاد میں چوتھی صدی میں چوتھی صدی عیسوی میں یہ تہوار منانا شروع ہوئے اور پانچویں صدی عیسوی میں تو مغربی کلیسا نے اس دن کو منانے کا حکم دیا تھا۔اسی دن (25 دسمبر کو) قدیم اہل روم اپنے سورج دیوتا کا جنم دن منایا کرتے تھے،جب کہ حضرت عیسی کی ولادت کے اصل دن کا علم کسی کو کوئی خاص علم ہی نہ تھا۔

اس سے یہ بات تو روز روشن کی طرح واضح ہے کہ کرسمس کا لفظ عہد نامہ جدید میں ہے،نہ بائیبل میں اور نہ ہی حضرت عیسی علیہ السلام کے تربیت یافتہ،اعتماد یافتہ اور مستند حواریوں کی ڈکشنری میں تھا۔

اب سوال یہ ہے کہ آیا واقعی حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت 25 دسمبر کو ہوئی ہے؟

اس کا جواب یہ ہے کہ” عیسائیوں میں کچھ حقیقت اور سنجیدہ لوگ اس کا اقرار کرتے ہیں کہ 25 دسمبر حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت کا دن نہیں ہے بل کہ یہ بت پرست اقوام سے لی گئی ایک بدعت ہے۔صرف اسی پہ اکتفاء نہیں ہے،تاریخ کلیسا میں بھی کرسمس کی تاریخ کبھی ایک جیسی نہیں رہی۔اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش کا دن عہدنامہ جدید،بائبل اور کسی بھی ذریعے سے قطعی طور پر معلوم نہیں ہے۔
ہمارے استاد محترم شیخ الحدیث مولانا ظفر احمد قاسم رحمہ اللہ بخاری شریف پڑھاتے ہوئے فرمانے لگے:
“ہو ہی نہیں سکتا کہ حضرت عیسی علیہ السلام 25 دسمبر کو پیدا ہوئے ہوں۔آپ علیہ السلام کی ولادت تو موسم گرما میں ہوئی ہے کیوں کہ دسمبر موسم سرما میں آتا ہے اور سرما میں کھجوریں درخت پر لگی پکی نہیں ہوتیں۔اس کا مصدقہ ثبوت قرآن پاک سے ملتا ہے۔سورہ مریم آیت 23، 24 اور 25 کے مطابق جب حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم کو حکم دیا کہ آپ کھجور کے درخت نیچے جا بیٹھیں اور کھجوریں کھائیں۔
آیات مبارکہ کا ترجمہ و مفہوم پڑہیے!
پھر درد زہ حضرت مریم کو ایک کھجور کے تنے کے نیچے لے آیا،بولی کاش! میرا اس سے پہلے ہی انتقال ہوچکا ہوتا اور لوگوں سے بھولی بسری یوجاتی۔اتنے میں انہیں نیچے سے پکارا کہ پریشان مت ہوئیے! تیرے پروردگار نے تیرے پاؤں تلے ایک چشمہ جاری کردیا ہے۔اس کجھور کے تنے کو اپنی طرف بلائیے! یہ آپ کے سامنے تروتازہ پکی کھجوریں گرائے گا۔اب سکون سے کھاتے رہیے اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی رکھیئے! اگر تجھ پر کسی انسان کی نظر پڑھائے تو کہہ دیجیے گا کہ میں نے اللہ رحمن کے نام کا روزہ مان رکھا ہے۔میں آج کسی شخص سے بات نہیں کروں گی۔

بائبل سے بھی اس دعوے کی تائید اور تصدیق ہوتی ہے کہ وہاں بھی لکھا ہوا ہے:
“جس روز حضرت عیسی علیہ السلام پیدا ہوئے اس رات کچھ چرواہے ارد گرد اپنی بھیڑ بکریاں چرا رہے تھے”۔
رات کو بکریاں یا تو موسم گرما یا پھر موسم بہار ہی میں چرائی جاتی ہیں۔موسم سرما میں بھلا کون اور کیوں کر رات کو یہ کام کرنے لگا ہے؟

آئیے! ذرا کرسمس ڈے کی خرابیوں اور قباحتوں پر طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔
1: کفر و شرک: عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں،گویا کہ ان کے نزدیک اس دن معاذاللہ اللہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے۔
2: شراب و بدکاری کا عام ہونا: اس دن جشن کے نام پہ جو طوفان بد تمیزی بپا ہوتا ہے،خدا کی پناہ۔
3: کافروں کے ساتھ مشابھت:
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر قوم کے رسم و رواج،جشن و تہوار اور عادات و اطوار کو اپنانے والے کو انہیں کا ہم مثل قرار دیا ہے۔ (ابوداؤد شریف)

4: کرسمس ڈے ایک بدعت ہے۔دین اسلام میں اس کی کوئی اصل اور ثبوت نہیں ہے۔
ہمیں بطور مسلمان ان سب چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عیسائیوں کے اس عمل میں شریک رہنے سے بھی باز رہنا چاہیے اور اور ہیپی ڈے اور اس قسم کے دیگر الفاظ سے بھی اجتناب اور احتیاط برتنا چاہیے۔

تحریر : شکیل احمد ظفر

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں