کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور بڑا کاروباری مرکز ہے۔
اج کل کراچی کے شہری زلزلے کے جھٹکوں سے تو پریشان ہیں اس کے ساتھ ہی حکومت سندھ اور خاص طور سے کراچی کی لوکل گورنمنٹ کی ناقص کاکردگی بھی شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے
زلزلے کی بات کریں تو کراچی میں یکم جون 2025ء سے اب تک 3 جون تک 19 زلزلے کے جھٹکے محسوس/ ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ان زلزلوں کی شدت 2۔2 سے 3.6 کے درمیان ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس کی جغرافیائی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس کی زمینی اندرونی ساخت اور زلزلوں کے حوالے سے اس کی پوزیشن بھی قابل غور ہے۔
کراچی کی زمین کی اندرونی ہیت (Geological Structure of Karachi):
کراچی کی زمینی اندرونی ہیت کافی پیچیدہ ہے۔ یہ بنیادی طور پر دیر سے ٹرشری (Tertiary) دور کی متغیر تہہ دار چٹانوں پر مشتمل ہے، جن کے اوپر چوتھے (Quaternary) دور کے بہنے والے اور ہوا کے ذریعے جمع ہونے والے (Fluviatile and Aeolian) تلچھٹ (sediments) موجود ہیں۔
کیرتھر فولڈ بیلٹ (Kirthar Fold Belt): ساخت کے لحاظ سے، کراچی کا علاقہ لوئر انڈس بیسن (Lower Indus Basin) کی کیرتھر فولڈ بیلٹ کا حصہ ہے اور اس میں شمال مشرق سے جنوب مغرب کی طرف ڈھلوانوں کی ایک سیریز موجود ہے۔
پلیٹیں (Tectonic Plates):
کراچی تین بڑی ٹیکٹونک پلیٹوں، یعنی انڈین پلیٹ، یوریشین پلیٹ، اور عریبین پلیٹ کی باؤنڈری (حد) پر واقع ہے۔ یہ پلیٹیں ایک دوسرے سے ٹکراتی یا رگڑ کھاتی ہیں۔
فالٹ لائنز (Fault Lines):
کراچی میں کچھ اہم فالٹ لائنز موجود ہیں، جن میں سے لانڈھی فالٹ لائن اور تھانہ بھولا خان کے قریب ایک فالٹ لائن زیادہ معروف ہیں۔ یہ فالٹ لائنز زمین میں موجود دراڑیں ہوتی ہیں جہاں زمینی پلیٹیں ایک دوسرے کے مقابلے میں حرکت کرتی ہیں۔
میٹیریل اور چٹانیں: اس علاقے میں ایوسین (Eocene) سے لے کر حالیہ دور تک کی تہہ دار چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم چٹانوں میں کیرتھر، ناری، گج، منچر اور دادا فار میشنز شامل ہیں۔ کیرتھر فارمیشن خاص طور پر چونے کے پتھر کی پہاڑیوں پر مشتمل ہے۔
کراچی میں زلزلے آنے کی وجوہات:
کراچی میں زلزلے آنے کی سب سے بڑی وجہ ان ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکت اور ان کے درمیان موجود فالٹ لائنز کا فعال ہونا ہے۔
1. پلیٹوں کی حرکت اور رگڑ:
جیسا کہ ذکر کیا گیا، کراچی انڈین، یوریشین اور عریبین پلیٹوں کی حد پر واقع ہے۔ ان پلیٹوں کی مسلسل حرکت اور ایک دوسرے سے رگڑ کھانے کے نتیجے میں زیر زمین توانائی جمع ہوتی ہے۔ جب یہ توانائی اچانک خارج ہوتی ہے تو زلزلہ آتا ہے۔
2. فالٹ لائنز کا فعال ہونا:
کراچی میں موجود فالٹ لائنز (جیسے لانڈھی فالٹ لائن) متحرک (active) ہیں۔ جب ان فالٹ لائنز پر توانائی کا دباؤ بڑھتا ہے تو وہ آہستہ آہستہ یا اچانک اپنی توانائی چھوڑتی ہیں، جس کے نتیجے میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں۔
3. کم شدت کے جھٹکے: ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں جو فالٹ لائنز ہیں وہ اکثر کم شدت کے زلزلے پیدا کرتی ہیں، جس کی وجہ سے شہر بڑی تباہی سے محفوظ رہتا ہے۔ یہ کم شدت کے زلزلے دراصل زیر زمین جمع ہونے والی توانائی کو آہستہ آہستہ خارج کرتے رہتے ہیں، جس سے بڑے زلزلے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
4. تاریخی پس منظر: کراچی میں ماضی میں بڑی شدت کا زلزلہ بہت کم ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں فالٹ لائنز کے فعال ہونے کے شواہد بڑھے ہیں۔
5. بلوچستان اور بحیرہ عرب کا علاقہ: کراچی کے قریب بلوچستان کے ساحلی علاقے میں بھی فالٹ لائنز موجود ہیں جو یوریشین اور عریبین پلیٹوں کی باؤنڈری پر واقع ہیں۔ یہ علاقہ ایک سبڈکشن زون (subduction zone) ہے جہاں ایک پلیٹ دوسری کے نیچے دھنس جاتی ہے۔ اس قسم کی ارضیاتی ساخت سونامی پیدا کرنے والے زلزلوں کا زیادہ خطرہ رکھتی ہے۔ 1945 کے مکران زلزلے کے بعد اس علاقے میں کوئی بڑا زلزلہ نہیں آیا، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ یہاں بڑی مقدار میں توانائی جمع ہو رہی ہے، جو مستقبل میں کسی بڑے زلزلے کا سبب بن سکتی ہے۔
کراچی کی اندرونی زمینی ساخت اور اس کے ٹیکٹونک پلیٹوں کی حد پر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں زلزلے آتے ہیں۔ تاہم، زیادہ تر زلزلے کم شدت کے ہوتے ہیں، جو مقامی فالٹ لائنز کی توانائی کے اخراج کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
اللہ سبحانہ وتعالی سے دعا ہے کہ ہمارے گناہوں کو معاف فر مائے اور زلزلوں کی تباہی سے محفوظ رکھے۔
