104

جنت کا راستہ/تحریر/ عبید الرحمٰن ہزاروی

اللہ تعالیٰ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور مخلوق سے کچھ نہ ہونے کا یقین ہمارے دلوں میں آجائے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقوں پر چل کر دنیا و آخرت کی کامیابی کا یقین اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقوں سے ہٹ کر دنیا و آخرت کی ناکامی کا یقین ہمارے دلوں میں آ جائے ۔
اس کائنات کا بادشاہ ،شھنشاہ،خالق ،مالک، رازق،پالنہار،حاجت روا اور مشکل کشا صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔وہ ایسی طاقت والا بادشاہ ہے جس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں زندہ رکھا،حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں زندہ رکھا ،حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے مقابلے میں دریا نے راستے دئیے ،حضرت اسماعیل علیہ السلام کو چھری کے نیچے رکھا ۔افسوس آج ہم نے اس بادشاہ کی طاقت وعظمت کو نہیں پہچانا ۔کہ وہ کتنی قوتوں والا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے مضبوط تعلق ہی ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابیوں سے ہمکنار کر سکتا ہے ۔اس کے ساتھ تعلق بنانا بھی بڑا آسان ہے ۔وہ بھت جلد راضی ہو جاتا ہے ۔کسی سے سفارش کی بھی ضرورت نہیں ۔دنیا میں کسی وزیر ،مشیر،وزیراعظم،صدر، وزیراعلی یا کسی بھی بڑے افسر سے ملنے کے لئے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ۔لیکن ساری کائنات کے خالق سے ملنا بڑا آسان ہے ۔اس سے تعلق آسان ہے ۔اسے راضی کرنا آسان ہے ۔ندامت کے دو آنسو آپ کی ساری زندگی کے گناہوں کو دھو سکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ سے آپ دوستی لگا کر اپنے سارے مسائل حل کروا سکتے ہیں ۔

آئیے
اس سے صلح کریں ۔اس کی مان کر زندگی گزاریں ۔اس سے رشتہ جوڑیں ۔اس کے دوست بن جائیں ۔

یقین کریں

وہ آپ کو عزت کی بلندیوں پر پہنچا دے گا ۔آپ کے سارے گناہ معاف کر دے گا ۔آپ کی زندگی خوشیوں سے بھر دے گا ۔رزق کے دروازے کھول دے گا ۔غموں سے محفوظ اور راحتوں سے بھر پور زندگی عطا فرمائے گا ۔
اگر ہم اس کے بتائے ہوئے راستے پر نہیں چلیں گے تو
حدیث قدسی کا مفہوم یہ ہے کہ
اے ابنِ آدم!
ایک میری چاہت ہے ۔ایک تیری چاہت ہے ۔ہوگا وہی جو میری چاہت ہے ۔
اگر تو اپنی چاہت کو میری چاہت پر قربان کر دے گا تو میں وہ کر دوں گا جو تیری چاہت ہے ۔اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو میں تھے تیری چاہت میں تھکا دوں گا ۔پھر بھی وہ ہوگا وہی جو میری چاہت ہے ۔
لھذا
اللہ تعالیٰ سے دوستی لگائیں ۔دنیاوآخرت کی پریشانیوں سے جان چھڑائیں ۔
جزاک اللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں