141

آزادی پاکستان میں علماء کرام کا کردار/تحریر/شکیلہ منظور انصاری

وہ لوگ جنہوں نے خون دیکر
پہولوں کو رنگت بخشی ہے
دوچار سے دنیا واقف ہے
*گم نام نہ جانے کتنے ہیں
مدارس کی خدمات بڑی روشن ہیں بالخصوص مدارس اسلامیہ اور ان کے قائدین کی قربانیاں آب زر سے لکھی جانے کے قابل ہیں وہ مدارس کے جان باز علماء کرام ہی تو تہے جنہوں نے ملک میں آزادی کا صور اس وقت پھونکا جب عام طور پر دیگر لوگ خواب غفلت میں مست آزادی کی ضرورت واہمیت سے نابلد اور احساس غلامی سے بہی عاری تہے۔ایسے میں اسلامی ریاست کے قیام کی خواہش اسلامی معاشرے کا قیام اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کا تحفظ اسلامی جمہوری نظام کا نفاذ دوقومی نظریہ کا تحفظ اردو زبان کا تحفظ وترقی مسلم تہذیب و ثقافت کی ترقی مسلمانوں کی آزادی مسلمانوں کی معاشی بہتری ہندووں کا تعصب اور کانگرس سے نجات رام راج انگریزوں سے نجات پر امن فضاء کا قیام پاکستان کے مطالبے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا
مفتی اعظم محمد شفیع عثمانی اور سید ابو محمد دیدار علی شاھ نے مطالبہ پاکستان کو مدلل فتاویٰ کی صورت میں پیش کرکے تحریک آزادی پاکستان میں فیصلہ کن اور موثر کردار ادا کیا
مولانا شبیر احمد عثمانی نے قیام پاکستان کے مشن کے لئے ہندستان کے بے شمار علماء کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا علماء کی اس تائید نے مسلم لیگ میں انقلابی روح پھونک دی اور قیام پاکستان کے تصور نے عملی شکل کا روپ اختیار کیا ۔ *مولانا ظفر احمد عثمانی*نے ہندوستان عرض کا دورہ کرکے پاکستان کے لیے رائے عامہ کو ہموار کیا
مولانا اشرف علی تہانوی نے سب سے پہلے بر صغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ مملکت کا تصور پیش کیا آپ نے قائد اعظم کی مکمل حمایت کرکے اپنے ہزاروں متعلقین کو قیام پاکستان کی جدوجہد میں مصروف رہے مولانا محمد ادریس کاندھلوی نے اپنے دروس وتصانیف کے ذریعے متحدہ قومیت کے نظریے کی سختی کے ساتہہ تردید کی اور پاکستان کی حامی اور دو قومی نظریے کی علمبردار ایک بڑی جماعت کو تیار کیا مولانا عبدالحامد بدایونی مولانا عبدالستار خان نیازی نے مسلم لیگ کی کامیابی کے لئے نتیجہ خیز کاوشیں سر انجام دی جنہوں نے آزادی کی خاطر اپنی قیمتی جانوں کا نظرانہ پیش کیا جن کی تعداد بیان نہین کی جاسکتی عان مسلمانوں کے علاوہ شہید علماء کی تعداد بیس ہزار سے لیکر پچاس ہزار تک ہے گویہ قیامت تک آنے والوں کو پیغام بزبان حال سنادیا کہ
واقف تو ہیں اس راز سے داروسن بہی
ہر دور میں تکمیل وفا ہم سے ہوئ
جب مملکت خداد پاکستان ١۴ آگسٹ ١٩۴٧ء بمطابق ٢٧ رمضان ١٣٦٦ھ میں حقیقت بن کر دنیا کے نقش پر ابہری تو قائد اعظم نے علماء کرام کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کراچی ١۵آگسٹ ١٩۴٧ میں مولانا اشرف علی تہانوی کے بہانجے مولانا ظفر احمد عثمانی کو تلاوت قرآن اور دعا کے بعد پاکستان کی پہلی پرچم کشائی کے اعزاز سے نوازا
الحمدللہ ان اکابر علماء کے روحانی فرزند آج بہی اس کسمپرسی کے عالم میں طعن وتشنیع کے تابڑ توڑ حملوں کے باوجود ملک عزیز پاکستان کے ساتہہ والھانہ محبت رکھتے ہیں ان سب علماء کی محبت کی ترجمانی خطابت کے بادشاھ عطاء اللہ شاھ بخاری اس طرح کرتے ہیں میری رائے کو خود فراموشی کا نام نا دو پاکستان بننے پر بخاری کی رائے ہار گئی پاکستان ہم نے ھزاروں بہنوں بیٹیوں کی عصمتیں لٹاکر اور لاکھوں کروڑوں نوجوانوں کا مچلتا ہوا خون پیش کرکے حاصل کیا ہے اس وطن کی خاک کا ہر ذرہ مجہے ہر چیز سے عزیز تر ہے اس کی سالمیت اور تحفظ جزوایمان ہے واللہ باللہ اب پاکستان نے جب بہی پکارا میں اس کی حفاظت کے لئے ہر اول دستے کے طور پر پیش پیش رہوں گا اس کی طرف جو آنکھ اٹھی پھوڑ دی جائے گی جو ہاتھ اٹھے کاٹ دیے جائیں گے میرا خون اب بھی تمہارہ ہے پاکستان کی حفاظت کے لئے کروڑوں عطاءاللہ شاھ بخاری قربان کیئے جاسکتے ہیں ہمیں اس ملک سے اس لئے محبت ہے کہ ہمارہ پاکستان نظریہ اسلام کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا کیونکہ علامہ اقبال کا نظریہ پاکستان دراصل نظریہ اسلام ہی تہا اس کا ثبوت یہ ہے کہ ملک پاکستان حضورﷺ کی مملکت مدینہ کے سیاسی نقش قدم پر چلتا دکھائی دیتا ہے جیسا کہ حضور صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا “لا الٰہ الا اللہ کہہ دو کامیاب ہوجاو گے ادھر بر صغیر سے بہی یہی آواز آئی پاکستان کا مطلب کیا؟
لا الٰہ الا اللہ
اللہ پاک ہمارے اس چمن کو سدا شاد آباد رکہے
خدا کرے اس ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں