63

استاد العلماء حضرت کریم بخش بھی چل بسے/تحریر/خرم فاروق ضیاء

خرم فاروق ضیاء

کچھ خبریں ایسی ہوتی ہیں جو بندے کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں..
انہی میں سے ایک مولانا کریم بخش صاحب کی وفات کی خبر ہے۔ یہ وہ ہستی ہیں جن سے ہمارا بچپن سے اب تک بہت اچھا تعلق رہا ۔ میرے ابو اور چچاؤں کے استاد تھے،، اور دادا مرحوم کے بہت اچھے دوست…

مولانا مرحوم ایک غریب سرائیکی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے.. ان کے آبا و اجداد اور خاندان میں کوئی زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا.. مگر مولانا مرحوم کو اللہ تعالیٰ نے وہ صلاحیتیں عطا فرمائیں کی زمانہ صدیوں تک ان کا نام یاد رکھے گا۔۔
مولانا کریم بخش کے استاد شیخ عبد الرحیم میواتی مرحوم (مدیر جامعہ اسلامیہ عربیہ قصبہ مڑل) ہیں۔
ان سے زانوئے تلمذ طے کرنے بعد استاد جی کی خواہش پر وہیں تدریس شروع کردی.. ان کا انداز تدریس اتنا زبردست تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے طلبہ ان کے دیوانے ہوگئے ۔۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ شیخ عبد الرحیم صاحب اپنی بڑی بیٹی مولانا کریم بخش صاحب کے نکاح میں دینا چاہتے تھے.. مگر میواتی برادری آڑے آ گئی۔
مولانا نے کچھ عرصہ اپنے استاد محترم کے زیر نگرانی تدریس کی.. پھر اجازت لے کر ملتان تشریف لے آئے اور ملتان کے قدیم مدرسہ جامعہ عمر خطاب کی بنیاد رکھی۔۔
جس وقت مولانا نے اس جامعہ کی بنیاد رکھی تب ملتان میں دو ہی مدرسے مشہور تھے۔
ایک جامعہ خیرالمدارس
اور دوسرا جامعہ قاسم العلوم
انہوں نے اپنے جامعہ کے قیام کے بعد اس محنت سے کام کیا کہ آج ملتان میں خیر المدارس کے بعد دوسرا بہترین مدرسہ پڑھائی کے اعتبار سے عمر بن خطاب ہے۔
ملتان اور مضافات میں شاید ہی کوئی مدرسہ ایسا ہو کہ جہاں مولانا کا کوئی شاگرد تدریس نہ کر رہا ہو.. یہی وجہ ہے کہ آج سارا ملتان ان کی وفات پر سوگوار ہے۔
مولانا تکلم کے اعتبار سے ابوالکلام تھے ۔ قبر و حشر کے ذکر کے وقت ایسا کڑک دار لہجہ ہوتا کہ ہم گناہ گاروں کے دل لرز جاتے.. اور کبھی ایسی رقت طاری کرتے تھے پورا مجمع رونے لگتا..
آج سر زمین ملتان کی یہ عظیم ہستی اپنے رب کے حضور حاضر ہوگئی ۔۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مولانا کے درجات بلند فرمائے! اور ان کے نیک اعمال کے صدقے ہماری بھی مغفرت فرمائے آمین ثم آمین 🌺
مولانا مرحوم کی نماز جنازہ نماز جنازہ رات عشاء کے بعد 8 بجے ملتان قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم میں ادا کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں