تعلیم ایک ایسا عمل ہے جو انسان کی پیدائش سے شروع ہوکر اس جہانِ فانی سے رخصت ہونے تک جاری رہتا ہے بلاشبہ تعلیم انسان کو نہ صرف آدابِ زندگانی سکھاتی ہے بلکہ حسنِ معاشرت سے بھی آراستہ کرتی ہے شعور تعلیم کے بنیادی اہداف میں سے ایک اہم ہدف ہے جو انسان کو حقیقتاً انسان بناتا ہے یہی شعور انسان کو اوجِ کمال پہ لے جاکر اعلی علّیین کے مقام و مرتبے سے سرفراز کرتا ہے اور اگر صرف تعلیم ہو اور شعور کا فقدان ہو تو انسان کو ذلت کی پستیوں سے گزار کر اسفل السافلین کے اندھے کنویں میں اوندھے منہ گرادیتا ہے جس کی زندہ مثالیں ہمارے معاشرے میں زینب اور اس جیسی درجنوں معصوم پریوں کے استحصال کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں
شعور کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔؟
میرے خیال میں شعور کا حصول صرف تعلیم سے ممکن نہیں ہے اس کیلیے بنیادی کردار انسان کی تربیت کا ہے جس میں والدین اساتذہ اور ہمارا معاشرہ کلیدی کردار ادا کرتے ہیں تربیت کے بغیر شعور بلکل ایسے ہے جیسے بغیر روح کے جسم۔ مثال کے طور پر جب تک ہم لاشعوری اور بچپن میں جی رہے ہوتے ہیں تو اپنی نمازوں کے ساتھ نوافل بھی خوب زور و شور سے ادا کیا کرتے ہیں لیکن جیسے جیسے ہم شعور و آگہی کی منازل طے کرنے لگتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ فرائض و واجبات ادا کرنا تو ہم پہ لازم ہے لیکن نوافل و مستحبات ہماری اپنی چوائس اور پسند پہ منحصر ہیں کہ اگر پڑھ لیں گے تو ثواب ملے گا اور ادا نہ کرنے پہ کوئی گناہ نہیں ہوگا اور یوں آہستہ آہستہ نفلی عبادت کا شوق ختم ہوجاتا ہے اور ایک وقت ایسا بھی آتا کہ ہم نوافل پڑھنا ہی ترک کر دیتے ہیں اور اگر کوئی ترغیب دے بھی تو بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ اس ماڈرن دور میں صرف فرائض ہی ادا ہوجائیں تو غنیمت ہے
اگر شروع سے ہی بچوں کی تربیت کی جائے تو یہ عبادات اور اچھی عادات اسکی فطرت بن جاتی ہیں جس کا اثر نہ صرف دیرپا ہوتا ہے بلکہ بچوں میں ایسا شعور اجاگر ہوگا جو اسکی شخصیت میں نکھار پیدا کردیتا ہے
