فضا یہ میرے دیس کی بتا ہے کیوں لہو لہو؟
وطن مِرا حسین حسیں بتا ہے کیوں لہو لہو؟
اے حاکمِ وطن بتا، محافظِ چمن بتا؟
یہ پوچھتے ہیں کوہ بھی، ہیں پوچھتے دمن بتا؟
چلا ہے کیوں یوں دیس میں، یہ خون کا چلن بتا؟
یہ ارضِ پاک دلنشیں ، بتا ہے کیوں لہو لہو؟
فضا یہ میرے دیس کی بتا ہے کیوں لہو لہو؟
وطن مِرا حسین حسیں بتا ہے کیوں لہو لہو؟
نہ دشمنوں کے سامنے جھکیں گے نہ ڈریں گے ہم
وطن کے ذرّے ذرّے پہ یہ سن لو کٹ مریں گے ہم
عدوّ پہ اپنی سر زمین تنگ اب کریں گے ہم
یہ زندہ جذبوں کی امیں ، بتا ہے کیوں لہو لہو؟
فضا یہ میرے دیس کی بتا ہے کیوں لہو لہو؟
وطن مِرا حسین حسیں بتا ہے کیوں لہو لہو؟
جوانیاں لٹا کے اب وطن کو ہم بچائیں گے
جو دشمنوں کی سازشیں ہیں، ان کو ہم مٹائیں گے
نگاہِ مومناں سے ہاں عدوّ نہ بچ کے جائیں گے
یہ آستانِ مومنیں بتا ہے کیوں لہو لہو؟
فضا یہ میرے دیس کی بتا ہے کیوں لہو لہو؟
وطن مِرا حسین حسیں بتا ہے کیوں لہو لہو؟
امن گہوں کو یوں اگر رزم گہیں بناؤ گے
کبھی امن کا تم علَم نہ ہم سے چھین پاؤگے
زباں سے آخر اپنی تم شکست مان جاؤگے
مکانِ امن ِ عالمیں، بتا ہے کیوں لہو لہو؟
فضا یہ میرے دیس کی بتا ہے کیوں لہو لہو؟
وطن مِرا حسین حسیں بتا ہے کیوں لہو لہو؟
بِنا وطن کی دین ہے اسے بچائیں گے ہمی
جو چھا رہی ہے شیطنت اسے مٹائیں گے ہمی
نقاب جو عدوّ پہ ہے اسے ہٹائیں گے ہمی
اے حسّاں میرا جاں و دیں، بتا ہے کیوں لہو لہو؟
فضا یہ میرے دیس کی بتا ہے کیوں لہو لہو؟
وطن مِرا حسین حسیں بتا ہے کیوں لہو لہو؟