فوج کسی بھی ملک کے لیے جزو لاینفک ہے اس کے بغیر ملکی وجود نہ صرف خطرے میں رہتا ہے بل کہ تحفظ ، امن اور خوشحالی بھی ناممکن ہے ، ۔ فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ معاشی و معاشرتی ترقی کی بھی ضامن ہوتی ہیں ۔ فوج کے اہم کردار کی وجہ سے قائداعظم ؒ نے نہرو کے اس خیال (کہ ملک کی تقسیم ہو گئی لیکن فوج کی تقسیم نہ ہو )کو یکسر رد کر دیا تھا کیوں کہ آپ جانتے تھے کہ فوج کے بغیر ملک کا وجود برقرار رکھنا ناممکن ہو گا۔
14اگست1947ء کو ملک کے قیام کے ساتھ ہی افواج پاکستان کا وجودجس طرح بے سروسامانی کی حالت میں عمل میں آیا ۔ چناں چہ اس وقت پاکستانی فوج کے بارے میں کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہ ایک دن دنیا کی نویں طاقتورترین اور ساتویں بڑی افواج میں شمار ہو گی ۔افواج پاکستان نے یہ عالمی اعزاز جو کہ ہر پاکستانی کے لیے قابل فخر و انبساط ہے ،طویل جد وجہد اور بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے۔
ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے کہ اس نے روز اول سے وطن کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانے کا عزم صمیم کر رکھا ہے۔ ہے ۔ قیام پاکستان کے وقت مہاجرین کے نہتے قافلوں کو اکالی دل اور ہندو توا کے بلوائیوں کے حملوں سے بحفاظت پاکستان پہنچانے میں بلوچ رجمنٹ ،پنجاب رجمنٹ اور فرنٹیئر کور کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ہمارے اسلاف آج بھی ان جوانوں کی شجاعت کے قصے بڑے فخر سے سناتے ہیں ۔بھارت سے فوجی اثاثے ملے بغیر اور کم وسائل میں بھی ہماری فوج نے 1948 ء میں بڑے اور مسلح دشمن کو ناکوں چنے چبوا کر نا صرف سرحدوں کی حفاظت کی بل کہ کشمیر کے ایک حصے کو بھی آزاد کر الیا ۔
ہماری افواج کے ہونہار ،فطین اور محب وطن جوانوں نے حکم ربی (جہاں تک ہو سکے اپنے گھوڑے اور فوج کی قوت، سامان جنگ کو ہر وقت تیار رکھو ۔۔۔القرآن) کی تعمیل کرکے پیارے وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر اور خود کفیل بنانے کے لیے محدود وسائل اور بے شمائل مسائل کے باجود واہ، ٹیکسلا اور کامرہ میں دفاعی سامان سازی کے کارخانے قائم کر کے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے ۔ آج ہمارے ملک میں سوائے چند ایک چیزوں کے جملہ دفاعی سامان تیار کیا جاتا ہے ۔ ہمارے فوجی انجینئیرکوبرا ہیلی کاپٹر، براق ڈرون ، مشاق طیارے ، الخالد ، البدر ٹینک ، سعد آبدوز ،ایف سیون تھنڈر طیارے ، اور ایٹمی میزائل سے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا کر دشمن کی نیند اور ہوش بھی اڑا رہے ہیں ۔ بقول اقبال:۔
یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم جن کی ٹھوکر سے دریا و صحرا
پہاڑ جن کی ہیبت سے رائی
ایک فوجی وطن کی حفاظت اور دفاع کی خاطر ہر وقت سر پر کفن باندھے مستعد رہتا ہے ایسے لوگ ہی سرمایہ افتخار اور ملک و قوم کا اصل اثاثہ ہیں ۔ افواج پاکستان قوم کی بقا اور تحفظ کی جنگ لڑتی ہیں ۔ اس جنگ میں قوم کے بہادر اور شجاع سپوت اپنے خون سے اس گلشن کی آبیاری کرتے ہیں خود تو شہادت کے مرتبہ عظیم پر فائز ہوجاتے ہیں لیکن قوم کوحیات جادواں بخشتے ہیں بقول شاعر
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
اس کا عملی ثبوت ہمیں پاک بھارت جنگوں 1948تا1999اور سرحدی جھڑپوں میں مل جاتاہے جب فوج نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے خوابوں کو چکنا چور کر کے ملکی تحفظ اور سلامتی کے لیے خود کو نچھاور کر دیا اور ایسے ریکارڈ قائم کیے ہیں کہ دنیا کی ترقی یافتہ ترین افواج بھی انھیں توڑ نہیں سکی ہیں ۔ دنیا انگشت بدنداں ہے کہ یہ کیسی فوج ہے جو تھوڑے سے بجٹ ،کم وسائل اور محدود ٹیکنالوجی کے باوجود ہمہ قسم کی مشکلات کا مقابلہ جان کی پروا کیے بغیر بہادری سے کر کے قوم کو حیران کن اور قابل فخر نتائج دیتی ہے ۔
دہشت گردی کے تناظر میں افواج پاکستان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ قوم کو دہشت گردی کے بے رحم عفریت سے نجات دلانے کے لیے سینکڑوں روشن ستارے آسمان شہادت پر جگمگا رہے ہیں اور قوم ان کی بدولت فخر سے سر بلند کرکے ترقی کے زینے چڑھ رہی ہے ۔ ملک کے اندرونی دشمنوں ، دہشت گردوں کا جال توڑنے والے ایسے شجیع جوان یقیناً ہماراقیمتی اثاثہ ہیں ان پر جتنا ناز کیا جائے کم ہے ۔ فوج نے کے پی کے ، بلوچستان ،وزیرستان ، سوات ، کراچی اور دیگر شہروں میں امن و امان کی بحالی کے لیے مختلف آپریشن بھی کیے جیسا کہ بلیک تھنڈر سٹارم، راہ نجات، ضرب عضب ، رد الفساد، خیبر ،دیر ، سوات، بونیر، راہ راست، وغیرہ ۔ ان میں افواج کی لاتعداد قربانیوں اور شہادتوں کی طویل داستان کو نہ جھٹلایا جا سکتا ہے نہ ہی تاریخ سے مٹایا جا سکتا ہے ۔
سرفروشی ہے ایماں تمہارا،جراتوں کے پرستار ہو تم
جو حفاظت کرے سرحدوں کی وہ فلک بوس دیوار ہو تم
ہمارا وطن آبی ذخائر کے انتظامات کی کمی وجہ سے اکثر و بیشتر سیلاب زدگی کا شکار رہتا ہے تو ایسے میں افواج پاکستان نے ہمیشہ قوم کا ساتھ دیا ہے آرمی انجنئیرنگ ڈائریکٹوریٹ کے تحت باقاعدہ ایک ادارہ قائم ہے جو سیلاب میں سول انتظامیہ کے ساتھ مل کرسیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو نکالنے ، ان کو ریلیف دینے اور ان کی بحالی تک خود کو مستعد رکھتاہے اپنے تمام تر وسائل، آلات ،مشینری ،کشتیاں غرض کہ سب کچھ قوم کی خدمت کے لیے پیش کرتا ہے۔ ہماری قابل فخر فوج نے ہمیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا۔ جس کی وجہ سے قوم کے دل میں اس کا وقار ہمیشہ سے بلند ہے اور رہے گا ۔ اسی طرح 2005ء میں پاکستان میں شدید زلزلہ آیا جس سے بحالی میں پاک فوج نے مثالی اور منظم کردار ادا کیا ۔ اسکے علاوہ عالمی وبائی مرض کرونا کے دنوں میں بھی فوج نے منظم اور مثبت انداز میں اپنا کردار نبھایا ۔
افواج پاکستان اس لیے بھی فخر کا باعث ہیں کہ وہ صرف ملکی حفاظت کا کام نہیں کرتی ہیں بل کہ معاشی ترقی کا بھی ایک اہم رکن ہیں ۔ فوجی اداروںکی وجہ سے ملک معاشی لحاظ سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے ۔ مثلاایف ڈیلیو او نے ملک کے دور دراز علاقوں گلگت بلتستان، بلوچستان ، چترال ،دیر ،سوات وغیرہ میں سڑکوں کی تعمیر ، تعلیمی سہولیات ، فراہمی آب اور ہسپتالوں کے ذریعے خدمات آسان بنا کر قوی کردار ادا کیا ہے ۔ ڈی ایچ اے ، این ایل سی ، عسکری بنک ، ملٹری فارم ، فوجی فرٹیلائزر وغیرہ ایسے ادارے ہیں جو156بلین روپے ٹیکس ادا کر کے ملکی میعشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اسی طرح سی پیک کو کامیاب بنانے میں بھی فوج کا اہم کردار ہے ۔ فوج نے عالمی سطح پر اپنی قابل یقین و فخر ساکھ کی وجہ سے ملک کو در پیش معاشی مسائل سے نکالنے کے لیے چین، سعودی عرب، عرب امارات اور دیگر ممالک سے مالی امداد دلانے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔
عالمی امن و استحکام کے سلسلہ میں ہماری افواج کو ناقابل تسخیر اور قابل اعتبار ساکھ کی وجہ سے اقوام متحدہ ہمیشہ قابل تحسین و ستائش گردانتا ہے ۔ یہ ایک ایسا اعزاز ہے جس پر ہم پاکستانی جتنافخر و انبساط کریںکم ہے ۔ اقوام متحدہ کے تحت پاکستان صومالیہ ، موگادیشو، یوگوسلاویہ، بوسنیا اور سری لنکا وغیرہ 28ممالک میں 46 امن مشن میں دولاکھ فوجیوں اور 160شہادتوں کے ساتھ شمولیت اختیار کر چکا ہے ۔ مسلمان ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات کی وجہ سے فلسطین تنازعہ ، اور عرب اسرائیل جنگوں میں پاک فوج کا کردار بہت اہم رہا ہے ۔ اس کے علاوہ خلیجی اور افغان جنگوں کے حوالے سے پاکستان کا کردار ہمیشہ امہ کے عظیم تر مفاد میں رہا ہے ۔
ایک سب سے بڑا اعزاز جس پر ہم پاکستان اپنی افواج پر دنیا و آخرت دونوں میں فخر کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ بیت اللہ(مسجد الحرام ) میں حجاج کے یرغمال بنائے جانے کے واقعہ سے نبٹنے میں پاکستانی افواج نے نہ صرف پیشہ ورانہ لحاظ سے اپنا کردار ادا کیا بل کہ حرم مقدس کے تقدس کو بھی ملحوظ خاطر رکھ کر اسے دہشت گردوں سے پاک کیا ۔
درج بالا اہم قابل فخر کردار کی وجہ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری افواج ہمارا ایسا اعزاز اور فخر ہیں جس پر ہم من حیث القوم خوشیاں منانی چاہییں ۔ اللہ تعالی ٰ سے دعا ہے کہ ہماری افواج کی شجاعت و بہادری وطن سے محبت کے جذبات قائم و دائم رہیں اور ہمارا ملک ہمیشہ شاد و آباد رہے۔