آمنہ فخرالدین کراچی

اج سے 75سال پہلے 14اگست 1947 کو پاکستان باقاعدہ دنیا کے نقشے پر ابھر آیا اور مسلمانوں کی انتھک کوششوں اور شہیدوں کی جانوں کے بدلے میں ہمیں یہ عظیم ملک خدا کی طرف سے تحفے میں دے دیا گیا۔
لیکن ! لیکن ہم نے کیا کیا ؟ “قائداعظم محمد علی جناح” جنہوں نے انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی سے آزادی پانے کے لئے مسلسل جدوجہد اور کوششیں کر کے ہمیں یہ ملک دیا جس کا نام “اسلامی جمہوریہ پاکستان” رکھا گیا۔
“آزادی” جسے پانے کی آس میں ، تڑپ میں آج سے 75سال پہلے ہمارے مسلمان بھائیوں نے خود کو پیش پیش رکھا ، شہید ہوئیں ، قیدی بنائے گئے ، سخت سزائیں جھیلی ، ان سنگ دل ہندؤں اور انگریزوں کے ہاتھوں اپنی ماؤں ، بہنوں کی عزتوں کو پائمال ہوتے دیکھا مگر صبر کرتے رہیں ڈٹے رہیں کیوں کہ انہیں ایک آزاد مملکت بنانی تھی اپنی قوم کے بہتر مستقبل کے لئے ایک الگ ملک حاصل کرنا تھا ، پھر ایک وقت آیا ان کی محنتیں رنگ لے آئی اور مسلمان آزاد ہوگئے ، تمام امت مسلمہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی , قائد اعظم محمد علی جناح پہلے گورنر جنرل مقرر ہوئیں اور ایک الگ اسلامی ریاست پاکستان کی صورت وجود میں آئی۔
آج ستر سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد اس اسلامی ریاست میں کیا تبدیلی آئی؟ کیا ہم نے اپنے عظیم لیڈر محمد علی جناح کی باتوں پر عمل کیا؟ کیا ہم نے تعلیم کو اپنا مقصد بنایا ، ہمارے نوجوانوں نے قوم کے لئے وہ کام کئے جن کی ہماری قوم کو ہمارے بچوں کو ضرورت تھی؟ نہیں ، ہم نے کچھ نہیں کیا ، افسوس کے ہم آزاد ہو کر بھی آزاد نہیں رہیں۔
“کیا یہی ہے وہ پاکستان جس کا اقبال نے خواب دیکھا تھا جس خواب کو پورا کرنے کے لئے قائد اعظم مسلسل لڑتے رہیں کوششیں کرتے رہیں ، کاش کہ یہ وہ ہی پاکستان ہوتا ، مگر افسوس یہ وہ پاکستان نہیں ہے۔
کسی بھی کامیاب قوم کے لئے اتحاد بہت اہمیت کا حامل ہے ، مگر قومیں آپس میں بٹ چکی ہیں مسلمان کثیر تعداد میں فرقہ واریت میں تقسیم ہو گئے ہیں اردو زبان کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے اور افسوس تو یہ کہ اس کے مد مقابل انگریزی زبان کو لا کر کھڑا کر دیا گیا ہے دھیرے دھیرے ہم اپنی تہذیب ، اپنی زبان اور اپنی ثقافت بھولتے جا رہیں ہیں ، انگریزوں کی تہذیب اور ثقافت ہم پر حاوی ہو چکی ہے کسی بھی قوم کا زوال تب شروع ہوتا ہے جب وہ قوم اپنی تہذیب و ثقافت چھوڑ کر کسی دوسری قوم کی پیروی کرنے لگے ، اور اس وقت آج ہم پر زوال کا وقت ہے ہم کامیاب نہیں ، انگریز ایک بار پھر ہم پر غالب آنے لگے ہیں ، اور ہم انکی جانب جھکتے چلے جا رہیں ہیں ، علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے :
“یورپ کی غلامی پہ رضا مند ہوا تُو
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں”
(علامہ اقبال)
پاکستان کو کامیاب پاکستان بنانے کے لئے آج بھی بہت جدوجہد کی ضرورت ہے ، قوموں کا آپس میں اتحاد اور نظم و ضبط کی بحالی ، معاشرے کو منافقت سے پاک اسلام کے مطابق ڈھالنا ، اللہ اور حضور ﷺ کے احکامات پر عمل درآمد ہوتے ہوئے تعلیم کو عام کرنا ، بچوں کو قومی زبان اردو کی اہمیت سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے ، ہمارا ملک ایک ترقی کرتا ملک تب ہی بن سکے گا جب ہم انگریزوں کی تہذیب و تمدن کا پیچھا چھوڑ دیں گے ، اور ہمیں اپنے ملک پاکستان کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنا ہے تاکہ دنیا میں پاکستان کا ایک الگ مقام پیدا ہو سکے ، خدا ہمارے ملک پاکستان کو دنیا میں خوب ترقی اور کامیابیاں نصیب کرے۔ (آمین)
“ہمارے نام سے ہوں گی روایتیں زندہ
ہمارے حصے میں پرچم وفا کا آیا ہے”