کچھ لفظ مہربانی کے بیج ہوتے ہیں۔۔۔جنہیں رحم کی زرخیز زمینوں میں بو دیا جائے۔۔۔اور عجز و انکساری کی آبیاری کی جائے۔۔۔تو وہ بڑھ کر شفقتوں اور محبتوں کے شجر سایہ دار بن جایا کرتے ہیں۔۔۔
کچھ لفظ بہت خاص ہوتے ہیں۔۔۔ جو لاشعوری سے شعور کی دنیا میں لے جاتے ہیں۔۔۔اور شعور کی دنیا میں پھر اک کٹھن سفر کا آغاز ہوجاتا ہے۔۔۔وہی کامیاب و کامران ٹھہرتا ہے۔۔۔جو اس راہ پر۔۔۔واپسی کے سب دروازے۔۔۔خود پر بند کر دیتا ہے۔۔۔
کچھ لفظ پھول بن کر راہ حیات کو معطر کر دیتے ہیں۔۔۔تو کچھ لفظ کانٹے بن کر دامن حیات کو خاردار کرتے چلے جاتے ہیں۔۔۔
کچھ لفظ زندگی بنا دیتے ہیں۔۔۔ لیکن کچھ لفظ ہی تو ہوتے ہیں۔۔۔جو زندگی اجاڑ دیتے ہیں۔۔۔
کچھ لفظ ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔۔۔ کبھی چاند راتوں میں۔۔۔جب چاندنی اپنے جوبن پر ہو۔۔۔اور اس کی تابانی کائنات پر اپنا راج قائم کر چکی ہو۔۔۔ایسے میں۔۔۔ کچھ لفظ فریب زدہ لبادے اوڑھے مدھم مدھم سرگوشیاں کرتے۔۔۔دلِ ناداں کو تخیلات کے بحر بیکراں میں ڈبو کر رکھ دیتے ہیں۔۔لیکن پھر۔۔۔کچھ لفظ تخیلات کے اس بحر بیکراں سے مثلِ حضر نمودار ہوکر۔۔۔حقیقتوں کا پتہ دے کر۔۔کہیں دور گم ہو جاتے ہیں۔۔۔
کچھ لفظ وفاؤں کی داستانیں رقم کرتے نشانِ منزل ٹھہرتے ہیں۔۔۔اور۔۔۔کچھ لفظ بے وفائیوں کو عیاں کرتے نشانِ عبرت بن جایا کرتے ہیں۔۔۔
کچھ لفظ۔۔۔ہمیشہ سے۔۔۔کچھ لوگوں کے لئے۔۔۔میرا رب خاص کر دیتا ہے۔۔۔اور اسی لیے تو ان خاص لوگوں کے۔۔۔کچھ لفظ تاریخ کے ماتھے پر ہمیشہ جھومر کی طرح چمکتے رہتے ہیں۔۔۔
