تحریر: عبدالرحمان کلانچی
سیرت کا مطالعہ جاری تھا ، 5 ہجری کے واقعات پڑھ رہا تھا ۔
غزوہ بنی المصطلق کا واقعہ سامنے آیا
پڑھنا شروع کیا
کیسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی المصطلق والوں پر اچانک حملہ کیا جس وقت وہ مسلمانوں پر چڑھائی کرنے کا سوچ رہے تھے
کیسے ان کے 10 لوگ مارے گئے
بہت سارے مال مویشی مال غنیمت میں ملے
جن میں اونٹ اور بکریاں تھیں
تقریبا دو سو کے قریب مرد اور عورتیں قیدی بن گئے
ان قیدیوں میں سے ایک بنی المصطلق کے سردار حارث کی بیٹی جویریہ بھی تھیں
جب غنائم تقسیم ہو گئے
تو جویریہ قیس بن ثابت رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئ
قیس بن ثابت نے انہیں مکاتبہ بنایا
جویریہ اللہ کے رسول کے پاس عرض لے کر آتی ہیں
میں سردار کی بیٹی ہوں
میں مکاتبہ بنائ گئ ہوں
آپ بدل کتابت میں میری مدد کریں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں ؟
کیا اس سے بہتر میں آپ کو نہ بتاوں؟
آپ کا بدل کتابت میں ادا کرکے آپ سے نکاح کرلوں کیا یہ بہتر نہیں ہے ؟
وہ راضی ہوگئ کیونکر راضی نہ ہوگی وہ بھی یہی چاہتی تھی۔
یوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کتابت ادا فرمایا اور جویریہ کو ام المومنین بی بی جویریہ بنادیا اپنے نکاح میں لے آئے۔
جب قافلہ واپس ہو گیا ،
واپسی میں ایک دردناک اور غم میں مبتلا کرنے والا واقعہ پیش آیا
جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام صحابہ پریشان ہو گئے ۔
آج جب بھی کوئی مسلمان یہ واقعہ پڑھتا ہے وہ بھی پریشان ہوجاتا ہے ۔
میں جب بھی اس واقعہ کو پڑھتا ہوں آنسو نکل جاتے ہیں ۔
واقعہ بہت لمبا اور بہت المناک بھی لکھنے کی ہمت نہیں ہے
وہ واقعہ افک سے مشہور ہے
منافقوں کی منافقت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتنے پریشان ہوئے ہوں گے اس وقت ۔
ابوبکر صدیق کتنے پریشان ہوئے ہوں گے۔
حضرت عمر ، حضرت علی اور باقی تمام صحابہ کتنے پریشان ہوے ہوں گے ۔
امی عائشہ کو اس واقعہ کا علم نہیں تھا ، سفر سے واپسی پر بی بی کچھ بیمار ہو گئی تھیں ۔
جب امی عائشہ کو معلوم ہو گیا تو کتنی پریشان ہوئ ہوگی یہ میں بیان بھی نہیں کرسکتا ۔
امی عائشہ کو معلوم ہے کہ میں بری ہوں اللہ پاک میری براءت کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خود بتائیں گے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینے تک وحی کے انتظار میں تھا کہ میرا رب کیا فیصلہ فرماتے ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بی بی عائشہ کے پاس بیٹھے ہیں
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر میں ۔
بی بی عائشہ کیا دیکھتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے آثار نمودار ہوگئے ہیں ۔۔
امی عائشہ بہت خوش ہیں انہیں معلوم ہے کہ اللہ پاک میرے بارے میں نا انصافی نہیں کرتے ہیں میں تو بری ہوں ۔
ابوبکر صدیق اور ام رومان ( امی عائشہ صدیقہ کے والدہ محترمہ) بہت پریشان ہیں ۔
کہ رب کیا فیصلہ فرماتے ہیں ۔
بی بی عائشہ کیا دیکھتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور پر خوشی کے آثار نمودار ہوگئے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النور کے جو دس آیتیں امی عائشہ کے براءت کے لیے نازل ہوئیں وہ سنائیں ۔
امی عائشہ خوش ہیں ، بہت خوش ہیں
خوشی اس بات کی ہے فرماتی ہیں کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میرے رب 10 آیتیں نازل کرے گا میری براءت کے لیے میں سمجھتی تھی کہ اپنے رسول کو خواب کے زریعے بتائے گا مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ میری براءت کے لیے آیتیں نازل ہوں گی ، قیامت تک لوگ ان کی تلاوت کریں گے ۔ نماز میں بھی انہی آیتوں کو پڑھیں گے ۔
صدیق اکبر خوش ہیں ، ام رومان خوش ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہیں تمام صحابہ کرام خوش ہیں ۔
منافقین پریشان ہیں ان کی چال ناکام ہوگئی ۔