126

خود کو بدلیے/تحریر/ابو محمد سلہریا

ابو محمد سلہریا

کچھ لوگ ہماری زندگی میں کچھ لمحوں ، دنوں، مہینوں کے لئے آتے ہیں، لیکن وہ ہمیں بہت سی باتیں اپنی ضد انا غلطی نہ تسلیم کرنا اور دوسرے انسان کو غلط ثابت کرکے چلے جاتے ہیں۔
انسان کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ پوری زندگی ہمارے ساتھ رہے، لیکن ایسا ممکن نہیں ہوتا، وہ ہمیں مرتے دم تک یاد رہتے ہیں بھول نہیں پاتے، شاید ان کا کردار ہماری زندگی میں یہیں تک ہوتا ہے شاید اسی میں اُس کی اور ہماری بھلائی ہوتی ہے، اپنے حال میں خوش رہنے کی حقیقت کا سامنا کرنے کی اور اپنی سوچ پہ حکمرانی کی عادت ڈالیے۔
ﭘﺘﮧ ﮨﮯ ﮨﻢ ﺟﯿﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﺍﺩﺍﺱ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺧﻮﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮦ ﭘﺎﺗﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮔﮭﭧ ﮔﮭﭧ ﮐﮯ ﺟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺍﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟﺭﺷﺘﮯ ﮐﻮ ﭨﻮﭨﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺧﻮﺩ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﻮ استعمال ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺍﮦ، ان کو ﺍﮨﻤﯿﺖ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﯿﻨﺎ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺼﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﭘﮧ ﻟﭩﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﮨﺮ ﻟﻤﺤﮧ ﺍﺳﯽ ﮈﺭ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﻧﮧ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﻭﮦ ﻧﮧ ﺭﻭﭨﮭ ﺟﺎﺋﮯ ﻭﮦ ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺳﯽ ﮐﺸﻤﮑﺶ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﮨﻢ ﺟﻮ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﺩﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﮯ؟
ہم ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﯿﮟ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﮨﺮ پل ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﻗﺎﺋﻢ ﺭﮨﮯ، ﮔﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ سے بھی ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﻨﺎﺋﮯ ﮨﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ، ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ذﺭا ﺳﯽ ﭼﻮﭦ ﭘﺮ ﺩﺭﺩ ﺷﺪﺕ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ،
کس چیز کے انتظار میں ہے؟ دنیا ہمیشہ ایسی ہی رہے گی ، آپ کی منشاء و مرضی کے حالات کبھی پیدا نہیں ہوں گے، لوگوں کا کام ہی دل دکھانا ہے وہ اپنا کام ایمانداری سے کرتے رہیں گے ، دکھوں کا تو کام ہی تجھے ہرانا ستانا گرانا ہے ، زندگی بھلا کبھی سیدھا رستہ بھی ہوئی کبھی ؟
اس رستے میں تو اونچی نیچی گھاٹیاں ہیں، کہیں صحرا ملے گا تو کہیں سبزہ زار ، اچھے اور برے لوگوں سے میل ملاپ بھی ہو گا ، سب کچھ ایسے ہی چلنے والا ہے کچھ نہیں بدلنے والا بدلیں گے تو آپ ، اگر اسی وقت بدل جائیں گے تو اسی لمحے دنیا بدل جائے گی ، حالات بدل جائیں گے ، میرا یقین کریں۔!
دل بدلنے سے سب کچھ بدل جاتا ہے، اور پتہ ہے دل کیسے بدلتے ہیں ؟ اسے راہ مستقیم یعنی ہر سیدھی سوچ و فکر دے کر ، سارا میل کچیل دھو کر ، تھوڑا مضبوط اور زیادہ با شعور ہو کر ، کوشش کریں تو کیا نہیں ہوتا ؟ اگر ناکام بھی رہیں تو دعا کا ہتھیار کب چلانا ہے ؟ دعا کریں وہ نامنظور نہیں ہوتی ، بندے کو کنارے سے لگا دیتی ہے۔
تمہارے آنسو جو تمہاری روح میں اُترتے ہیں پر کسی کو دکھتے نہیں وہ اللّٰہ پاک دیکھتا ہے۔ وہ تمہاری تکلیف سے بے خبر نہیں ہے تم نہیں جانتے لیکن وہ تمہاری حفاظت کیے ہوئے ہے۔ ہر طوفان بربادی لے کر نہیں آتا جیسے حضرت نوح علیہ السلام کے لیے طوفان ہار نہیں بلکہ جیت لایا تھا۔ ویسے ہی تمہاری آزمائش تمہاری جیت بن جائے گی آغاز میں چوٹ ہے تو اختتام میں شفا بن جائے گی وہ تمہیں ایسے نوازے گا کہ نمازوں میں تمہارے گرنے والے آنسو اللّٰہ پاک کی رحمت پر حیران رہ جائیں گے۔
اس لیے خود کو بدلیے صحابہ و تابعین اولیاء عظام اور اپنے اسلاف کی زندگی کو اپنائیے ان کو مانیے لیکن ان ضرور بضرور مانیے خود بھی بدلیے زمانہ خود بدل جائے گا اللہ ہم کو سب سے پہلے بدلنے کی توفیق بخشے آمین ثمہ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں