246

خوشخبری/تحریری مقابلہ/رزلٹ(بعنوان) عورت سیرت طیبہ کی روشنی میں

اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان اور لکھو ویب سائٹ کے اشتراک سے

اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان اور لکھو ویب سائٹ کے اشتراک سے 8 مارچ عالمی یومِ خواتین کے موقع پر مختصر وقت میں ایک خصوصی آن لائن مقابلہ کا انعقاد کیا گیا۔
الحمدللہ! مقابلہ بے حد کامیاب رہا۔ جس میں اندرون و بیرون ملک خواتین و حضرات نے بھرپور انداز میں قلم کشائی کی۔
تحاریر موصول ہونے کے بعد منصفین کے تین پینل بنائے گئے۔ پینل کے خواتین و حضرات نے نہایت عرق ریزی سے ان مضامین کا مطالعہ کیا اور فاتحین کا انتخاب کیا۔
اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان اور لکھو ویب سائٹ نہایت خوشی سے مقابلے کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے فاتحین کو مبارکباد پیش کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ آپ سب مستقبل میں بھی ہمارے ساتھ جڑے رہیں گے تاکہ ہم اور آپ مل کر اردو ادب کی خدمت کرتے رہیں۔ اس شاندار مقابلے میں خواتین و حضرات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ پوزیشن ہولڈر کو انعامات اور سرٹیفکیٹ ان شاءاللہ بذریعہ ڈاک ارسال کریں گے جبکہ دیگر شرکائے مقابلہ کو آن لائن سرٹیفکیٹ جاری کریں گے۔

والسلام
*حفیظ چودھری*
بانی و چیئرمین
*اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان*
چیف ایڈیٹر
*لکھو ڈاٹ او آر جی*
03136363979

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

خوشخبری/تحریری مقابلہ/رزلٹ(بعنوان) عورت سیرت طیبہ کی روشنی میں“ ایک تبصرہ

  1. انسان جتنی بھی ترقی کرلے اسے اپنی اصل ہمیشہ قائم رکھنی چاہئیے ظاہر پر بھی اور باطن میں بھی، جو لوگ اپنی اصل کو ترک کرکے اوروں کے ہوئے نہ وہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے کیوں کے اوروں کے معاشرے کی اصل میں بھی آپ کا وجود ، تقافت، تہذیب ایک حد سے زیادہ ڈھل نہیں سکتا اور کچھ تو اس بات کو رنگ و نسل تک لے جاتے ہیں۔ہر زبان اور کلچر کے ساتھ ایک تہذیب اور سانچہ جڑا ہوتا ہے جو وقتا فوقتا آپ کی اصل بنیادوں کو کھوکھللا کر دیتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب آپ کہیں کے نہیں رہتے اور آپ نے تغیر اس حد تک اپنا لیا ہوتا ہے اگلوں سے مرعوب اور مغلوب ہوکر جس پر اصل بنیاد اور وجود آپ کا اب مذبذب ہوگیا ہے۔ میں توسع اور تنوع کا علمبردار ہوں، وسعت نظری، وسعت قلبی اور مختلف نوعیت کے انسان، قبائل، زبان ، ڈھنگ، رنگ و نسل، مذاہب اور ادیان کے ماننے والوں کے ساتھ چلنے میں کچھ مسائل نہیں رکھتا مگر اصل کیا تھی ہماری بحیثیت مسلمان، بحیثیت قوم، فطری اعتبار سے اس نے مجھے ہمیشہ الجھاؤ میں رکھا اس حوالے سے کے وضع کیا ہوگی۔میں انگریزی کے خلاف نہیں، نہ ہی مغرب کا منکر ہوں، اور نہ کسی بھی معاشرے کی انسانی ترقی کی جدوجہد سے حاسد یا بغض رکھنے والا، مگر کافی چیزیں ہیں جو صرف ہماری تھی اور ہماری ہیں، جس میں مٹی سے لگن، درویشی، فقیری، دیہات، دیسی ماحول،سادگی، مسجد، امام صاحب سے سوال، سادہ باتیں سادہ خوشیاں، اپنے لوگ اپنا ڈیرہ اپنا ہماری روایات ، مہمان کی خدمت، اس کی تکریم، بیٹیوں کا آج بھی باپ کا احترام، اولاد کا ماں باپ کی خدمت کا جذبہ، سرسو کا ساگ، مکئی کی روٹی، کماد کی فصلیں، گرمی میں سردائی، ستو، بزرگوں کے ساتھ وقت اور ان کی ڈانٹ پرانے لوگ پرانا وقت، دوستیاں وغیرہ۔ اس بات کا خیال رکھنا چاہئیے جہاں دلائل کی دنیا میں تقابل ہے ، ادیان کی دنیا میں تقابل ہے وہاں تہذیب کی دنیا میں بھی مختلف معاشرے آپ پر مغلوب ہونے کی کوشش کرتے رہیں گے،جانا چاہئیے سیکھنا چاہئیے مگر اپنی بنیادوں پر سمجھوتہ کئیے بغیر ایسے لوگ ہی دنیا میں انقلاب لاتے ہیں جن کے پاس جان دینے کے لئیے کچھ قیمتی ہوتا ہے جو ان کا اپنا ہوتا ہے، دین اور تہذیب۔

اپنا تبصرہ بھیجیں