کبھی کبھی ہم غلط نہیں ہوتے ہیں۔ بس ہمارے پاس وہ الفاظ نہیں ہوتے ہیں جو ہمیں صحيح ثابت کر سکیں۔ ہم خود کو کسی بھی طرح بیان ہی نہیں کر پاتے ہیں کہ ہم خود کے حق میں کچھ بول سکیں. اتنے بے بس ہوتے ہیں کہ بس خاموشی سے لوگوں کی باتیں اور الزامات سن رہے ہوتے ہیں۔
وہ لمحے ہمیں خوف دیتے ہیں، لگا تار آنسو بہہ رہے ہوتے ہیں اور بس ہم خود کی قسمت کو کوس رہے ہوتے ہیں، خود کو بددعائیں دیتے ہیں، موت کی تمنا کرتے ہیں کہ کیوں ہمیں غلط کہا جا رہا ہے؟ کیوں ہمارے لفظوں کو سنا نہیں جارہا؟ ہم پر یقین کرنے کے لیے کوئی مان نہیں رہا! ہم نے تو نہ کچھ غلط کیا، نہ برا کیا ہے پھر کیوں ایسے ہوگیا ہمارے ساتھ ؟؟
کس وجہ سے ہمیں اتنی سب باتیں سنائی جا رہی ہیں ؟
ہم صرف یہ سوچ ہی رہے ہوتے ہیں اور خاموشی سے سب سہہ رہے ہوتے ہیں۔
کبھی ہم غلط بھی نہیں ہوتے ہیں لیکن پھر بھی لوگ ہم پر تہمت لگاتے ہیں۔ ہمارے ساتھ برا سلوک بھی کرتے ہیں۔ وہ سب کہا جاتا ہے جو ہم جانتے ہی نہیں ہیں۔ ہم نے کیا ہی نہیں ہوتا ہے۔؟؟
ایسے حالات میں وہاں ہم خود کو صحيح ثابت کر ہی نہیں پاتے ہیں۔ ہمارے بولنے نا بولنے سے بھی کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ کسی کو یقین ہی نہیں آتا ہے۔ سوائے دکھ اور آنسؤوں کے کچھ نہیں ہم سے ہوتا۔
اگر خود کو برا، غلط کہنے کی بجائے اپنا معاملہ اللہ کے حوالے کردیا جائے جو واحد ایسی ذات ہے جس پر یقین کر کے اس سے ہر بات کرکے اس پر سب فیصلے چھوڑ دیے جائیں تو یقیناً انسان کی زندگی میں سکون اور خوشیاں آجاتی ہیں۔ سب حالات بہتر ہو جاتے ہیں۔
ایک وہی ہے جو ہماری سنتا اور سب جانتا ہے۔ ہم سچے دل سے امید کر لیتے ہیں کہ الله ہمیں عزت دے گا اور وہی ہماری زندگی کا مالک ہے۔ بے شک:
“عزت ذلت دینا اللہ کے ہاتھ میں ہے” لیکن اللہ پر یقین، بھروسہ، امید انسان کو کبھی ٹوٹنے نہیں دیتے۔ وہ واحد ایسی ذات ہے جو انسان کی ہر مشکل، پریشانی کو ختم کر دیتا ہے۔
اگر ہر انسان اللہ پر سب چھوڑ دے اسی سی مدد طلب کرے، یقین، امید سے دعائیں کرے تو اللہ رب العزت اپنے ہر بندے کی آزمائش ختم کر دیتا ہے اور دعائیں قبول کرتا ہے۔ کچھ بھی غلط اور برا نہیں ہوتا کسی انسان کے ساتھ اور جو لوگ برا کرتے ہیں ان کا معاملہ بھی اپنے رب پر چھوڑ دو۔ بے شک!
اللہ ہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
