کچھ لوگ سنجیدہ مزاج ہوتے ہیں لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ سخت یا غصے والے ہوتے ہیں وہ بس سکوت پسند ہوتے ہیں جو ان کی ذات کو رعب دار بنا دیتا ہے اور اس کی وجہ شاید یہ ہوتی ہے کہ وہ زندگی کو بہت گہرائی تک پرکھ چکے ہوتے ہیں، دنیا کی بے وقعتی ان پر عیاں ہوچکی ہوتی ہے، دنیا کی رونقیں ان پر اثر انداز نہیں ہوتی نا ہی دنیا کی رنگینیاں ان کے دل کو لبھاتی ہیں۔ وہ کم گوئی اور کم میل جول کو پسند کرتے ہیں، محفلیں ان کے مزاج پر بھاری پڑتی ہیں۔ وہ زندگی کی حقیقت سے اچھے سے واقف ہوچکے ہوتے ہیں وہ جان چکے ہوتے ہیں کہ دنیا کی یہ سب رونقیں عارضی اور خسارے کے سوا کچھ بھی نہیں جس میں بہک کر انسان اپنی زندگی کے قیمتی سرمائے اپنی عمر کے انمول حصہ کو کھوتا جارہا ہے۔
وہ اپنے مقصد زندگی اور اس دنیا کی حقیقت سے واقف ہوچکے ہوتے ہیں، وہ دوغلی محبتوں اور عارضی کامیابیوں کو پانے کی دوڑ میں نہیں لگتے کیوں کہ وہ جان چکے ہوتے ہیں کہ دنیا کی دوڑ میں لگنے والے کے ہاتھ کبھی کچھ نہیں آتا اس کی کوئی منزل نہیں ہوتی وہ یوں ہی منزلوں کی تلاش میں سرگرداں گھومتا رہتا ہے۔
وہ جان چکے ہوتے ہیں کہ عارضی جگہوں میں نا تو منزلیں ملتی ہیں اور نا ہی وہاں دل لگایا کرتے ہیں اس لیے وہ رفتہ رفتہ ہر چیز سے کٹتے چلے جاتے ہیں کیوں کہ وہ جان چکے ہوتے ہیں کہ اس دنیا میں کچھ دائمی نہیں اور عارضی چیز کو پانے کی خواہش ہی کیا کرنی۔۔۔؟ اس لیے وہ زندگی کے اصل مقصد کی طرف رجوع کرلیتے ہیں اور دائمی منزل کو پانے کی جستجو میں لگ جاتے ہیں تب انہیں کسی سے ملاقات کی خواہش نہیں رہتی نا کسی کی قربت سے کوئی فرق پڑتا ہے نا ہی خوشی اور غم کے موسموں کی تبدیلی ان پہ اثر انداز ہوتی ہے۔ وہ بس خاموشی اور تنہائی کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں جو حقیقت سے نا آشنا لوگوں کے لیے وحشت کا نام ہے جب کہ حقیقت میں وہ راحت ، سکون ، اور نجات کا باعث ہے۔
