82

سوشل میڈیا کی آوارگی/تحریر/مفتی غیور احمد(مذہبی اسکالر و کالم نگار

باطل کی جانب سے پہلے اسکرول کرنے پر واہیات وڈیوز سامنے لائی جاتی ہیں۔۔بندہ اسمیں مبتلاء ہوجاتا ہے تو مزید وڈیوز کی طرف اسکی رہنمائی کی جاتی ہے۔۔اسکرول کرنے میں پہلے کپڑوں کی مقدار کچھ کم پھر مزید کم اور پھر مزید کم ہوتی چلی جاتی ہیں۔۔پھر انہیں محارم کے ساتھ زیادتی کی وڈیوز دکھائی جاتی ہیں۔۔باب بیٹی سے زنا کررہا ہے۔۔بہن بھائی بدکاری کررہے ہیں۔۔ماں بیٹا منہ کالا کررہے ہیں۔۔تواتر کے ساتھ ایسی وڈیوز دکھاکر محرم رشتوں کی تمیز ختم کی کردی جاتی ہے۔۔چونکہ معاشرے میں دینی حوالے سے بھی ایک تعارف ہے تو کئی لوگ رابطے میں آکر اپنی روئیداد بتاچکے ہیں۔۔چانچہ ماموں بھانجی کا کیس بھی نظر سے گزر چکا ہے۔۔۔چچا بھتیجی کا بھی۔۔بہن بھائی کا بھی۔۔۔اور تو اور ہمارے گھر ملاقات کے لئے ایک ایسی دکھیاری ماں بیٹی بھی آچکی ہیں کہ جس سترہ سالہ لڑکی کا باپ سات سال سے اس سے زنا کررہا ہے۔۔۔ماں کو نیند کی گولی دے کر سلا دیا جاتا تھا۔۔اور ساری رات بدکاری ہوتی تھی۔۔۔سات سال بعد ماں کو پتہ لگا تو شرعی حکم جاننے کے لئے اس عاجز کے پاس تشریف لائیں۔۔سوشل میڈیا پر جناب نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنے والے مسلم گھرانوں کے گستاخ کہ جنمیں سے اب تک تقریبا دو سو پچاس گرفتار ہوچکے ہیں انمیں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو کہ جس نے اپنے محرم رشتوں سے منہ کالا نہ کیا ہوا۔۔اب فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہیں کہ اس سمت جانا چاہتے ہیں یا اس سمت جانے کا ارادہ ہے؟سوشل میڈیا کی آوارگی کی طرف جانا ہے یا پھر حیاء و پاکدامنی کو اپنانا ہے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں