85

سیرت طیبہ اور رحمت للعالمینؐ/ازقلم/اقراء جبیں (ہارون آباد)

ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ 12 ربیع الاول والے اس دنیا میں تشریف لائیں اور پوری دُنیا کو دینِ اسلام کے نور سے پرُ نور کر دیا ۔
اللہ پاک نے اُنسانوں کی ہدایت کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بیجھے ،لیکن وہ صرف ایک قوم کے لیے اللہ کا پیغام لیے کر آئے، جبکہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ پوری دنیا اور پوری انسانیت کے لیے رحمت العالمین بن کر آئے۔ جس کی گواہی خود اللہ پاک نے قرآن مجید میں دی ۔
ارشا باری تعالیٰ ہے۔
“و ما ارسلنک الارحمۃ للعالمین”.
“ہم نے تجھے تمام عالمین کے لیے رحمت بنا کر بیجھا ہے”.
آپ کے ظہور سے قبل سرزمین عرب بلکہ ساری دنیا فسق و فجور،ظلم و استبداد اور بربریت و جاہلیت میں غرق تھی ۔مذہبی پسماندگی کا یہ عالم تھا کہ کوئی قوم عربوں سے زیادہ بت پرستی کی خوگر نہ تھی ۔آپ نے عرب کی قوموں کو ایک اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دیا ،انہوں ہدایت کا راستہ دکھایا اور دینِ حق کی روشنی سے آشنا کروایا ۔
آپ کی حیات طیبہ کا کمال یہ ہے کہ آپ بیک وقت زندگی کے تمام شبعوں میں انسان کی رہنمائی کرتی ہے ۔آپ پوری دنیا کے لیے رحمت بن کر آئے اور امیر اور غریب کو یکساں حقوق دیں ۔
حضرت محمدؐ کی ذات نسل انسانی کے تمام افراد کے لیے زندگی کے روحانی و مادی پہلوؤں میں رہنمائی کا مرتبہ رکھتی ہے ،رہبر انسانیت کی ذات ایک آفتاب ہے ،جس کی کرنیں مومنوں کی کائنات قلبی کو منور رکھتی ہے۔
اسلام سے پہلے عربوں کی سیاسی اور معاشرتی حالت بہت خراب تھی ،ان میں قبائلی نظام رائج تھا،ذار ذار سی بات پر جھگڑا شروع ہو جاتا جو بعد میں جنگ کی صورت اخیتار کر جاتا تھا اور عربوں کے کچھ قبائل میں دختر کشی کا رواج عام تھا ،عورت کو کوئی معاشرتی مقام حاصل نا تھا،ان کے ساتھ جانور جیسا سلوک کیا جاتا تھا۔ لوگ بیٹی کو پیدا ہوتے ہی دفنا دیتے تھے اور عورت کو وراثتِ میں بھی کوئی حصہ نہیں دیا جاتا تھا ،ہمارے پیارے نبی نے عورتوں کو اُن مقام دیا ،عورت کو ماں،بہن،بیٹی ،بیوی کی حیثیت سے متعارف کروایا۔
عورتوں کو باپ کی وراثتِ میں حصہ مقرر گیا ،عورتیں کی تعلیم پر زور دیا گیا ۔
حضور اکرم نے فرمایا:
“تعلیم حاصل کرو،خواہ تہمیں چین ہی کیوں نا جانا پڑے۔”
آپ کی ذات عورتوں کے لیے رحمت بن کر آئی۔
آپ کی رحمت اور شفاعت کی مثال اس سے بڑھ کر کیا ہو گی
آپ نے اپنے چچا زاہ بھائی حمزہ کے دشمنوں کو معاف کر دیا ۔
جب آپ طائف والوں کو اسلام کا پیغام دینے گے تو طائف والوں نے ہمارے پیارے نبی کے ساتھ بہت برا سلوک کیا ،لیکن ہمارے پیارے نبی نے ان کو معاف فرما دیا۔
آپ غربیوں اور بے کسوں کی مدد کرتے تھے ،آپ نے انسانوں کو ہمسائے کے حقوق،والدین کے حقوق،رشتے داروں کے حقوق سے آشنا کروایا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسلام امن اور سلامتی کا گہوارہ بن گیا ۔آپ نے مسمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا اور ان میں محبت اور بھائی چارے کی فضا قائم کیں۔آپ کی رحم دلی اور رہن سہن کے طریقے کی وجہ سے عالم میں امن کی فضا قائم ہو گی ۔
اللہ پاک ہم سب کو ہمارے پیارے نبی کی پیروی کرنے اور ان کے بتائے گے طریقوں پر زندگی بسر کرنی توفیق دیں آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں