مولانا محمد عرفان اللہ اختر
اللہ سبحانہ و تعالی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اصل ایمان ہے اور جو دل اس محبت سے خالی ہے وہ کبھی بھی ایمان کی حلاوت نہیں پا سکتا اور مؤمنین سب سے زیادہ محبت اللہ سبحانہ و تعالی سے کرتے ہیں۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، اہل بیت اطہار اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور کیوں نہ ہو کہ انہی عظیم ہستیوں کے ذریعے دین ہم تک پہنچا جس کی بدولت آج ہم مسلمان کہلاتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنی ذات سے زیادہ میری ذات سے محبت نہ کرتا ہو اور میرے اہل بیت اسے اپنے گھر والوں سے زیادہ محبوب نہ ہوں۔(شعب الایمان )
حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی سے محبت کرو کہ وہ تمہیں نعمتوں سے غذا دیتا ہے
مجھ سے اللہ تعالی کی محبت کی خاطر محبت کرو اور میری اہلبیت سے میری محبت کی خاطر محبت کرو۔۔ (احمد بن حمبل فضائل صحابہ)
شیخ شبلی نعمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہر چیز کی ایک اساس ہوتی هے اور دین اسلام کی اساس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہ و اہلبیت سے محبت ہے،
اور یہ بدیہی بات هے کہ عمارت کے قیام میں اساس و بنیاد کا کلیدی کردار ہوا کرتا هے,صحابہ کرام کی نفوس قدسیہ پر تنقید و ۔حرف گیری دراصل دین اسلام کے پورے ڈهانچہ کو گرانےکےمترادف ہے،لہذا جو شخص صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی بےاکرامی کرتاہے وہ مؤمن نہیں ہوسکتا،
(شیخ طریقت شبلی نعمانی)
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین اور اہل بیت اطہار سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، بلکہ ایمان اس سے مکمل ہوتا ہے، اس کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی، لیکن آپ کی آل اولاد کو اس لحاظ سے خاص اہمیت حاصل ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرح ان پر بھی مستقلآٓ درود بھییجنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے، چنانچہ ’’ اللھم صلی علی محمد ‘‘ کے بعد ’’ وعلی آل محمد ‘‘ کہہ کر ان حضرات کی مستقل حیثیت کوبیان کیا گیا۔ اور ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے ’’ دو چیزیں ایسی چھوڑ کے جارہا ہوں اگر ان کو تھامے رکھوگے تو گمراہ نہیں ہوگے: ایک قرآن مجید اور دوسری میرے اہل بیت‘‘۔ تو ان کے تذکروں کو زندہ کرنا حقوقِ واجبہ میں سے ہے ۔
(گلدستہ اہل بیت )
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے نواسوں حسنین کریمین سے نہ صرف سے پیار اور محبت فرماتے تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی مواقع پر ان کی شان و عظمت کو بھی بیان فرمایا ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہےکہ ”جوشخص جنت کے جوانوں کے سردار کو دیکھنا چا ہتا ہے وہ حسین بن علی کے چہرے کو دیکھے“۔
سیر اعلام النبلاء،تاریخ ابن عساکر )
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوا اس حال میں کہ حضرت حسن وحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ مبارک پہ کھیل رہے تھے،تو مَیں نے عرض کی یارسول اللہ! ”کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دونوں سے محبت کرتے ہیں؟ توآپ نے ارشادفرمایا ”میں ان سے محبت کیسے نہ کروں، یہ دونوں دنیاکے میرے دوپھول ہیں“۔
( سیراعلام النبلاء)
ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”جو مجھ سے محبت کرنا چاہتا ہے وہ ان دونوں شہزادوں سیدنا امام حسن اور سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے محبت کرے“۔ (مسند أبی يعلى)
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مَیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ”(حضرت )حسن و حسین ؓمیرے بیٹے ہیں جس نے ان دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی جس نے مجھ سے محبت کی اللہ اس سے محبت فرمائے گا اور جس سے اللہ محبت فرمائے گا اس کو جنت میں داخل کرے گا اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اللہ اس سے ناراض ہوگا اور جس سے اللہ ناراض ہوگا اسے جہنم میں داخل کرےگا“۔ (المستدرك على الصحيحين)
حضرت سعد بن مالک سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا کہ حسن و حسین میری دنیا کے دو پھول ہیں۔( کنزالعمال)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا حضرت حسین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لعاب کو اس طرح چوستے تھے جس طرح آدمی کھجور کو چوستا ہے۔(نور الابصار)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ اللہ اس سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرتا ہے، حسین میری نسلوں میں سے ایک نسل ہے۔“
(ترمذی شریف، مسند احمد)
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ، اہل بیت اطہار کو اللہ کریم نے اپنی رضا کی خوشخبری سنا دی تو مسلمانوں کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ بھی ان سے محبت کریں۔
اور اپنی اولاد کو اہلبیت سے محبت کرنا سکھاؤ جیسے صحابہ کرام نے کی۔
اور اپنی اولاد کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محبت کرنا سکھاؤ اس طرح جیسے اہل بیت اطہار نے کی ۔
اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو صحابۂ کرام، اہلِ بیتِ اور حضرت امام حسین رضی اللّٰہ عنہ کی سچی محبت نصیب فرمائے۔ یہی محبت مسلمانوں کا جزو ایمان ہے