تحریر/مولانا ڈاکٹر محمد جہان یعقوب
اسی مہینے کی ساتویں تاریخ کو 7ستمبر 1974ء کو امت مسلمہ بالخصوص اہلِ پاکستان کو ایک اور بے مثال کامیابی حاصل ہوئی اور کئی روز کے مسلسل بحث مباحثے کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی نے اتفاقِ رائے سے یہ قرارداد منظور کرلی کہ قادیانی اور لاہوری گروپ دائرۂ اسلام سے خارج ہے،بعد میں یہ قرارداد آئینِ پاکستان کا حصہ بنی اور قانونی وآئینی طور پر نبی اکرم سید المرسلین خاتم النبیین ﷺکی ختم نبوت کے منکر اور جھوٹے مدعیِ نبوت مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کے پیروکار احمدی،قادیانی اور لاہوری کافر قرار دے دیے گئے اور اُن کے لیے شعائرِاسلام کے استعمال کو جرم قرار دیے دیا گیا۔اِس فتح کی یاد میں ہرسال 7ستمبر کو ’’یوم ختم نبوت‘‘کے طور پر مناکر نبی اکرم ﷺکے ساتھ اپنی ایمانی وابستگی اور آپ ﷺ کے دشمن منکرینِ ختم نبوت سے اپنی نفرت کا اظہار کیاجاتاہے۔
عقیدہ ختم نبوت اسلام کے اہم ترین عقائد میں سے ہے ،جس کا مطلب یہ ہے کہ: اللہ رب العزت نے سلسلہ نبوت کی ابتدا سیدنا آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی انتہا محمدﷺکی ذاتِ اقدس پر فرمائی۔ آنحضرت ﷺپر نبوت ختم ہوگئی،آپ ﷺکے بعد کسی کو نبی نہ بنایا جائے گا۔البتہ حضرت عیسی علیہ السلام قریبِ قیامت میں ضرور نازل ہوں گے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت پر ہوں گے، اس لیے نزول عیسی سے رسول اللہ ﷺکے خاتم النبیین ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا،کیوں کہ ایک توحضرت عیسی علیہ السلام شریعتِ محمدیہ ﷺپر ہوں گے،دوسرے اس کے علاوہ حضرت عیسی کو تو رسول اللہ ﷺسے پہلے پیغمبر بناکر بھیجا گیا تھا۔ختمِ نبوت کا یہ عقیدہ اجماعی عقائد میں سے ہے،عہدِنبوت سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرتﷺ بلاکسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔
کسی بھی دور میں امت مسلمہ نے اس اہم ترین مسئلے میں کسی قسم کے تساہل وتکاسل اور سستی وغفلت کا مظاہرہ نہیں کیا،یہی وجہ ہے کہ کسی بھی دور میں ختم نبوت کے عقیدے سے مسلمانوں کے ایمان کو متزلزل کرنے کی کوئی کوشش کام یاب نہ ہوسکی۔ایک طرف تو مسلمانوں کی صفوں میں موجود ناسور اس عقیدے پر نقب لگانے کی کوشش ہر دور میں کرتے رہے،دوسرے: عالم کفر نے بھی ایسے عناصر کی ہمیشہ ہی پیٹھ ٹھونگی،حوصلہ افزائی ہی نہیںپشت پناہی کی،جس کی وجہ سے ان فتنوں کا سلسلہ بھی روز افزوں رہا۔اس پر فتن دور میں بھی اس اہم ترین عقیدے پر ضرب لگانے یا کم ازکم اس عقیدے کو بے اثر کرنے کی کوششیں ہوتی رہتی ہیں۔مسلمانوں کو یہ بات جان اور سمجھ لینی چاہیے،کہ جو کوئی بھی نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا انکار کرتا ہے یا اس کی کوئی ایسی تعبیر وتشریح کرتاہے،جو امت مسلمہ کے متفقہ عقیدے سے ٹکراتی ہے،یا کسی بھی ولی،پیر،غوث،قطب ،ابدال یعنی بڑی سے بڑی ہستی کو منصب نبوت پرکلی یاجزوی،ظلی یابروزی غرض کسی بھی انداز میں بٹھانے کی کوشش کرتاہے،تووہ مسلمان نہیں،مرتد وزندیق ہے اور مسلمانوں کے ایمان کا ڈاکوہے۔یہ اس قدر حساس مسئلہ ہے کہ امام ابوحنیفہ ؒفرماتے ہیں:اگر کسی نے کسی شخص کے سامنے نبوت کا دعویٰ کیااور اس شخص نے اُس سے اِس دعوے پر دلیل طلب کی،تو ایسا شخص بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔