چاند کے ساتھ فلک پر بھی نظر آئی ہوں
بن کے تتلی تیری شاخوں پہ اتر آئی ہوں
مجھ کو معلوم ہے رہبر تو نہیں ہوں تیری
تجھ کو دینے تیری منزل کی خبر آئی ہوں
میں نے اب اور اٹھانے ہی نہیں رنج و الم
تیری چاہت میں جو کرنا تھا میں کر آئی ہوں
اک دیا میں نے جلایا ہے تمہارے دل میں
اک دیا آپ کی دیوار پر دھر آئی ہوں
دھوپ اوڑھے ہوئے صحرا کی طرف میں تنہا
سوچتی ہوں کہ غزل آج کدھر آئی ہوں
