95

فضاٸل و مساٸل قربانی اور اس کی حکمتیں/تحریر/محمد عظیم فاروقی

اللہ تعالی نے جن چار مہینوں کو اشھر حرم قرار دیا ہے ان میں سے ایک ذوالحجہ کا مہینہ ہے جس کا مقام و مرتبہ دیگر محترم مہینوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے
یوں تو یہ سارا مہینہ ہی بابرکت ہے لیکن اس کا پہلا عشرہ زیادہ فضیلت و اہمیت کا حامل ہے
ارشاد باری تعالی ہے : قسم ہے فجر کے وقت کی اور دس راتوں کی اور جفت اور طاق کی
اس میں اللہ تعالی نے تین چیزوں کی قسمیں کھاٸی ہیں
فجر کے وقت کی قسم جس سے مفسرین کرام دس ذوالحجہ کی فجر مراد لیتے ہیں اور دوسری قسم دس راتوں کی جس سے ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں مراد ہیں اور تیسری قسم جفت اور طاق کی جفت سے دس ذوالحجہ مراد ہے اور نو سے یوم عرفہ مراد ہے
اسی طرح حدیث مبارکہ میں بھی ان دس دنوں کی بہت زیادہ فضیلت آٸی ہے
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ:’’رسول اللہﷺ نے فرمایا : دنوں میں کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں نیک عمل کرنا اللہ کے نزدیک ان دس دنوں (ذی الحجہ کا پہلا عشرہ) سے زیادہ محبوب ہو۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! کیا ( ان ایام کے علاوہ دوسرے دنوں میں) اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی (ان دنوں کے نیک اعمال کے برابر) نہیں ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا نہیں ، پھرفرمایا ہاں ! اس آدمی کا جہاد جو اپنی جان و مال کے ساتھ (اللہ کی راہ میں لڑنے) نکلا اور پھر واپس نہ ہوا ( ان دنوں کے نیک اعمال سے بھی زیادہ افضل ہے)۔‘‘
اسی طرح یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :
کہ یوم عرفہ یعنی 9 ذوالحجہ کا روزہ ایک سال گزشتہ اورہ ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے
اسی عشرہ میں مسلمان بڑی عقیدت و محبت کے ساتھ حج کا فریضہ ادا کرتے ہیں جس کے بے بیشمار فضاٸل واردت ہوے ہیں
رسول الله ﷺ نے فرمایا: کہ جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا اور وہ نہ تو عورت کے قریب گیا اور نہ ہی کوئی گناہ کیا تو (تمام گناہوں سے پاک ہو کر) اس طرح واپس لوٹا جیسے اس کی ماں نے اُسے جنم دیا تھا
قربانی کیا ہے
اسی عشرہ میں لاکھوں لوگ اللہ کی راہ میں قربانی کرتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا کہ ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کرنا اس لئے مقرر کیا ہے تاکہ وہ مخصوص جانوروں (اونٹ‘ گائے‘ بکرے وغیرہ پر ) اللہ تعالیٰ کا نام لیں۔ (سورۃ الحج)
صحابہ کرام نے عرض کیا یارسول اللہﷺ قربانیاں کیا ہیں ؟ تو آپﷺنے فرمایا یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی یادگار ہے
صحابہ کرام نے عرض کی: یارسول اللہ ہمارے لئے ان میں کیا ثواب ہے؟ فرمایا ہر بال کے بدلے نیکی عرض کی: یارسول اللہ! اون کے متعلق کیا ارشاد ہے؟ فرمایا: اون کے بدلے بھی نیکی ہے
قربانی کے فضاٸل واہمیت
قربانی کے بے شمار فضاٸل حدیث مبارکہ میں وارد ہوے ہیں
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے دلی خوشی کیساتھ اجروثواب کی امید رکھتے ہوئے قربانی کی تو وہ قربانی اُس کیلئے دوزخ سے آڑ بن جائے گی
ابن آدم نے قربانی کے دن خون بہانے (قربانی کرنے) سے زیادہ خدا کے حضور پسندیدہ کوئی کام نہیں کیا اور بے شک وہ قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں ، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور بے شک خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کے ہاں مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے۔ لہذا خوش دلی سے قربانی کیا کرو۔
حضرت عبداللہ ابن عمر ؓسے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ دس سال مدینہ میں مقیم رہے اور ہر سال قربانی فرماتے تھے۔
ایک صاحب نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دو مینڈھے قربانی کرتے دیکھا، تو اس نے پوچھا یہ کیا؟ فرمایا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس بات کی وصیت فرمائی تھی کہ میں حضور کی طرف سے قربانی کروں۔سو میں سرکار کی طرف سے (بھی) قربانی کرتا ہوں‘‘۔
قربانی نہ کرنے پر وعید ،قضإ اور کفارہ
حضرت سیدنا ابوھریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس کے پاس وسعت ہو اور وہ اس کے باوجود بھی قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے۔
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر صاحبِ نصاب مرد و عورت پر قربانی کرنا واجب ہے اور صاحب نصاب ہونے کے باوجود قربانی نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے۔
اگرقربانی کے ایام گزر جائیں اورصاحبِ نصاب شخص نے قربانی ہی نہ کی تواب قربانی کی قضا یا کفارہ تو واجب نہیں ہوگا، البتہ اس صورت میں ایک متوسط بکرا یا بکری یا اس کی قیمت صدقہ کرنا ضروری ہے
قربانی کے واجب ہونے کی شراٸط اور نصاب
قربانی کے واجب ہونی کی پانچ شراٸط ہیں
مسئلہ: قربانی واجب ہونے کے شرائط یہ ہیں:
1: اسلام یعنی غیر مسلم پر قربانی واجب نہیں۔
2: اقامت یعنی مقیم ہونا، مسافر پر واجب نہیں،
3: تونگری یعنی مالک نصاب ہونا یہاں مالداری سے مراد وہی ہے جس سے صدقہ فطر واجب ہوتا ہے وہ مراد نہیں جس سے زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔
4: حر یت یعنی آزاد ہو غلام نہ ہو
5بالغ ہو نالغ پر قربانی واجب نہیں
قربانی کے جانور اور ان کی عمریں
قربانی کا جانور تین میں سے کسی ایک جنس کا ہونا ضروری ہے۔ 1۔ بکری، 2۔ اونٹ، 3۔گائے۔ ہر جنس میں اس کی نوع داخل ہے۔ مذکر، مونث، خصی، غیر خصی سب کی قربانی جائز ہے۔ بھیڑ اور دنبہ بکری کی جنس میں اور بھینس گائے کی جنس میں شامل ہے۔ کسی وحشی جانور کی قربانی جائز نہیں۔
جانوروں کی عمریں:
اونٹ پانچ سال کا۔۔۔ گائے، بھینس دو سال کی۔۔۔ بکری، بھیڑ ایک سال کی۔۔۔ یہ عمر کم از کم حد ہے۔ اس سے کم عمر کے جانور کی قربانی جائز نہیں۔ زیادہ عمر ہو تو بہتر ہے۔ ہاں دنبہ یا بھیڑ کا چھ ماہ کا بچہ اگر اتنا موٹا تازہ ہوکہ دیکھنے میں سال بھر کا نظر آئے تو اس کی قربانی بھی جائز ہے۔
جواٸنٹ فیملی میں قربانی کا حکم
اگر تمام بھائی اپنی آمدنی لاکر والد کو مالک بناکر دے دیتے ہیں اور بیٹوں کی ملکیت میں نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت کے برابرنقد رقم، سونا چاندی یاضروریات سے زائد سامان وغیرہ نہیں ہے ، تو اس صورت میں بیٹوں پر قربانی واجب نہیں۔اگرصرف والد کی ملکیت میں نصاب کے برابر رقم موجود ہے تو ان پر قربانی واجب ہے۔اور اگر بھائیوں میں سے کوئی صاحبِ نصاب ہے، یعنی جس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم یا زائد سامان موجود ہے تو اس پر بھی قربانی واجب ہے۔حاصل یہ ہے کہ جس جس شخص کے پاس نصاب کے برابر نقد رقم یا ضروریات اصلیہ سے زائد سامان موجود ہو تو اس پر قربانی واجب ہے
قربانی میں حکمتیں
قربانی میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں :قربانی ایک عظیم عمل ہے جو بہت ساری حکمتوں کے پیش نظر انجام دیا جاتا ہے‘مثلا: (۱)قربانی اللہ کے تقرب کے حصول اور ثواب ِ الہی کے لئے دی جاتی ہے ارشاد باری تعالی اپنے رب کے لئے نماز پڑھئے اور قربانی کیجئے‘(الکوثر) نیز اللہ تعالی نے فرمایا : آپ کہہ دیجئے کہ میری نماز ‘میری قربانی ‘میری زندگی اور میری موت سب اللہ کے لئے ہے (الانعام)(۲) حضرت ابراہیم اور امام الأنبیاء جناب محمد ﷺکی سنت کے طور پر بھی دی جاتی ہے (و فدیناہ بذبح عظیم (الصافات)
(۳)اپنے اہل و عیال پر بقر عید کے دن توسیع کے لئے بھی قربانی پیش کی جاتی ہے (۴)غرباء‘فقراء ‘مساکین اور ضرورت مندوں پر صدقہ و خیرات کرنے کے لئے بھی قربانی پیش کی جاتی ہے (۵)شکرانے کے طور پر بھی قربانی دی جاتی ہے
ارشاد باری تعالی ہے اس سے کھاؤ‘اور ضرورت مندوں اور محتاجوں کو بھی کھلاؤ (الحج)
قربانی کا مقصد کا کیا ہے
ارشاد باری تعالی ہے
اللہ تعالی تک نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اس تک تمہاری پرہیز گاری پہنچتی ہے
چونکہ قربانی میں ریاستٕ کاری اور دکھلاوے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں
اس لیے قربانی کرنے سے پہلے نیت درست کر لینی چاہیے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

فضاٸل و مساٸل قربانی اور اس کی حکمتیں/تحریر/محمد عظیم فاروقی“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں