205

فلسطین میں نسل کشی اور اقوام عالم کی خاموشی/تحریر/ناظمہ معروف

فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے ساری دنیا دیکھ رہی ہے کس طرح نسل کشی کی جا رہی ہے ۔لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں رہی ہزاروں زخمی ملبے تلے دبے ہیں جن میں ذیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے ۔دیکھنے سننے میں بہت فرق ہے جو قیامت فلسطین پر برپا ہے یہ وہی جانتے ہیں ۔
بےشمار ٹرسٹ،عالمی ادارہ صحت ،اقوام محتدہ سب بیانات کی حد تک ہی محدود ہیں ،کیا اسرائیل پر کوئی پابندی نہیں لگ سکتی جنگ بندی ممکن نہیں ،یہ پابندیاں صرف اسلامی ملکوں کے لیے ہیں یہودیوں کے لیے کھلی چھوٹ ہے ۔ابھی تک ہزاروں بچے شہید کر دیے گئے زخمیوں کا اندازہ نہیں کیونکہ غزہ کا مواصلاتی نظام تباہ کر دیا گیا ہے ،میڈیا کو جانے کی اجازت نہیں کیونکہ اگر میڈیا کو جانے دیا جائے تو مزید حقائق سامنے آئیں گے جو صہیونی قوتیں کبھی نہیں چائیں گی انکے جرائم دنیا دیکھے ۔
ہمارے اسلامی ملک صرف احتجاج کی حد تک محدود ہیں ۔فلسطین کے لیے ایک نغمہ اور احتجاج پھر خاموشی کیا پوری امت مسلیمہ میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو حق کے لیے بول سکے تمام عالم اسلام کو متحد کرے ۔اقوام متحدہ ویسے تو بڑی بڑی قراردادیں منظور کرتے ہیں کیا اسرائیل جو جنگی جرم کر رہا ہے اس پر کوئی قرارداد منظور نہیں ہو سکتی ،اس سے صاف پتہ چلتا ہے یہ یہودی اسلام کے کھلے دشمن ہیں۔مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے جن بچوں ،خواتین،بزرگوں نے قربانی دی اس کی مثال کربلا میں ہی ملتی ہے ۔
سلام ہو ان مجاہدوں کو جنہوں نے دوہفتوں سے یہودیوں کی ناک میں دم کر کے رکھا ہے بے شمار کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں جام شہادت نوش کر رہے ہیں ۔سلام ہے ابو عبیدہ کو انکے حوصلے کو جو یہودیوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئے ہیں انشاء اللہ فتح حق کی ہوگی باطل نے مٹنا ہے لیکن ہم خدا کو کیا منہ دیکھائیں گے کیسے نومود کٹ،مر رہے تھے اور تماشائی بنے رہے ۔امت مسلیمہ کو اب سمجھنا چاہیے اوراپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا چاہیے اسی میں ہم سب کی بہتری ہے ورنہ ہم ٹکڑوں میں بٹ جائیں گے اور یہ یہودی غالب رہیں گے اللہ تعالیٰ غیب سے فلسطین کے بےبس مسلمانوں کی مدد فرمائے آمین ثمہ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں