دنیا میں کئی اقسام کے اوزار و ہتھیار موجود ہیں ۔ انسان نے یہ تمام تر تخلیقات اپنی سہولت کے لیے ایجاد کی ہیں ۔ لیکن دنیا میں جو علم نسل در نسل چلا آرہا ہے اس کے پیچھے کاغذ و قلم ہے ۔ اس لحاظ سے ان لوگوں کی زمہ داری نہایت اہم ہے جو شعبہ تحریر سے منسلک ہیں ۔ اسلام میں بھی جہاد کا ذکر ہے اور قلمی جہاد اپنی نوعیت کے اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے ۔ جب ایک لکھاری کے ہاتھ میں قلم آتا ہے تو اس کے ہاتھ میں نسلوں کا مستقبل ہوتا ہے۔ موجودہ دور میں لکھاریوں کی کمی نہیں ہے ۔ کئی اخبارات ، جرائد اور رسائل موجود ہیں لیکن وہ تحریر کسی قلم سے رقم ہی نہیں ہو رہی جو دلوں کو علم کے نور سے منور کرسکے ۔ آپ کسی بھی تحریر کو دیکھ لیں اس میں کسی بڑے دانشور کے قول کو اپنے انداز میں پیش کیا گیا ہوگا ۔ بہت بڑا المیہ ہے کہ ہمارے ہاں تخلیق ہونے والے ادب پر ہماری تہذیب و ثقافت کا عکس کم اور غیر کا تسلط زیادہ نظر آتا ہے ۔ ایک وقت تھا کہ کسی اخبار یا میگزین کا مدیر تحریر کی ایسی کانٹ چھانٹ کرتا تھا کہ نوآموز لکھاری کا جنون تک ماند پڑ جاتا اور اس کے نتیجے میں معیاری ادب ہی شائع ہوتا تھا ۔ موجودہ دور میں اخبارات اور رسائل کی بھر مار ہے ۔ جس میں تحریر کے معیار کو کافی حد تک نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ اس کی بڑی وجہ معاشی مسائل ہیں ۔ مشاہدہ کی بات ہے کہ کچھ لوگ ادب کی دنیا میں چند سو یا ہزار روپے لے آپ کی ہر تحریر شائع کردیں گے ۔ اس سے ایک تو ادب کا معیار گر رہا تو دوسری طرف نوجوان قارئین بھی اغلاط سے بھرپور ادب کا شکار ہو رہے ہیں ۔قلمی برادری میں ہر شخص منصف بنا پھرتا ہے ۔حالانکہ ایک بالغ منصف بننے کے لیے سب سے اہم چیز علم ہے اور علم مطالعہ سے ہی حاصل ہوتا ہے ۔ یہاں کوئی شخص ایک ناول بھی پڑھ لے تو دوسرے دن اس پر تبصرہ لکھ رہا ہوتا ہے ۔ اردو ادب کی تنقید سے اس کا دور دور تک کوئی تعلق تک نہیں ہوتا ۔ میں نے بہت سے اخبارات میں ناول پر تبصرے پڑھے ہیں جن میں فقط ناول کی تشہیر کی گئی ہے ۔ اس کا تنقیدی جائزہ کہیں سے بھی نہیں لیا گیا ۔ قلمی برادری کے لیے حکومتی سطح پر کسی ادارے کی اشد ضرورت ہے ۔ شاید آپ کو میری تجویز مضحکہ خیز لگے لیکن وکلاء کی طرح بار یا کوئی ادارہ موجود ہو ۔ یہاں بہت سی تنظیمیں موجود ہیں جن کے لیے اہلیت فقط ایک سے دو ہزار روپے ہیں ۔ ان تنظیموں کو بھی کوئی واضح معیار مقرر کرنا چاہیے ۔ رجسٹرڈ اداروں کو چاہیے کہ غیر رجسٹرڈ اخبارات و رسائل کی حوصلہ شکنی کریں ۔ یہ فیس لے کر مقابلہ جات منعقد کروانے سے ان نوجوان لکھاریوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے تو محنت کے دم پر اوپر آنا چاہتے ہیں ۔

- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل