155

محرم الحرام کی دینی و تاریخی اہمیت/محمد عثمان انیس درخواستی

محمد عثمان انیس درخواستی

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں جنگ وجھگڑا ممنوع ہے۔ اسی حرمت کی وجہ سے اسے محرم کہتے ہیں۔ محرم الحرام کا مہینہ عزت و عظمت والا اوربابرکت مہینہ ہے، اسی ماہ مبارک سے ہجری قمری سال کی ابتدا ہوتی ہے اوریہ ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
” یقینا اللہ تعالٰی کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور (یہ تعداد) اسی دن سے قائم ہے جب سے آسمان وزمین کو اللہ نے پیدا فرمایا تھا، ان میں سے چارحرمت و ادب والے مہینے ہیں،یہی درست اورصحیح دین ہے، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو ، اورتم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں،اور معلوم رہے کہ اللہ تعالٰی متقیوں کے ساتھ ہے”(سورۃ التوبہ) ۔۔
سال کے بارہ مہینے ہیں جن میں سے چار حرمت والے ہیں ، تین تو مسلسل ہیں ، ذوالقعدہ ، ذوالحجۃ ، اور محرم ، اور جمادی الثانی اور شعبان کے مابین رجب کا مہینہ ہے جسے رجب المرجب کہا جاتا ہے “۔
ان میں سے محرم الحرام بھی بابرکت ، مقدس اور حرمت والا مہینہ ہے۔ اس مہینہ کی عظمت و شرافت اور فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہيں رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : “محرم الحرام اللہ تعالٰی کا مہینہ ہے”۔ دوسری جگہ مسلم شریف میں حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کاارشاد مبارک ہے ۔”اللہ تعالی کے نزدیک رمضان المبارک کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزہ “محرم الحرام”کا روزہ ہے ۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ (ان کانام نفیع بن الحارث ہے) روایت کرتے ہیں :نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے (حجۃالوداع کے موقع پر اپنے خطبہ میں)فرمایا:”اس وقت زمانہ کی وہی رفتار ہے جس دن اللہ تعالی نے زمین وآسمان کوپیدا کیاتھا ایک سال بارہ مہینوں کا ہے ۔ ان میں چار مہینے (ذی القعدہ، ذی الحجہ، محرم الحرام، رجب المرجب) حرمت وعزت والے ہیں (صحیحین) ۔ اس کی دس تاریخ کو عاشورہ کے نام سے جانا جاتا ہے اس دن روزہ رکھنے کے فضائل ، فوائد، برکات و ثمرات احادیث مبارکہ میں بے شمار بیان کیے گئے ہیں۔ ارشادِ نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہے :”اس دن جو روزہ رکھے گا ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہوگا (مسلم). حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں!جو دس محرم الحرام کے دن اپنے گھروالوں پر وسعت کرےگا اللہ تعالی اس پر پورے سال رزق کو وسیع کردیں گے ۔ اسکے بعد حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے اس کا تجربہ کیا تو اس کو اسی طرح پایا (بیہقی) حضرت سفیان بن عیینہ رحمۃ اللّٰہ علیہ بھی فرماتے ہیں “پچاس سال تجربہ کیا اس بات کو حق پایا۔ یہ عمل کے قابل ہے لیکن لازمی اور ضروری نہیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: “رمضان المبارک کے روزے فرض ہونے سے پہلے لوگ دس محرم الحرام کا روزہ رکھتے تھے (بخاری)۔ چونکہ یہود مدینہ صرف ایک دن کا روزہ رکھتے تو حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کی مشابہت سے بچنے کے لیے دو دن روزہ رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا کہ آئندہ سال ہم مسلمان دو دن کا روزہ رکھیں گے نو دس یا دس گیارہ کا ۔لیکن اگلے سال آنے سے پہلے حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم دنیا سے وصال فرماگئے تھے ۔۔
تاریخی اعتبار سے بھی اس مہینے کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
یکم محرم الحرام کو مراد نبی ، خلافت راشدہ کے دوسرے تاجدار امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئ جنہوں نے اسلامی ہجری کلینڈر کا آغاز کیا تھا۔اور اس مہینے کی دس تاریخ کو تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ کا قبول ہونا، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کا جودی پہاڑ پر رکنا اور سب ایمان والوں کے ساتھ “روزہ شکر”بھی رکھا، حضرت ابرہیم علیہ السلام کی پیدائش اور نار نمرود سے نجات کا ہونا، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مدد کی گئ اور فرعون کے مظالم و غلامی سے بنی اسرائیلیوں کو نجات ملی، فرعون کو دریا میں غرق کیاگیا، حضرت ایوب علیہ السلام کو امتحان سے نجات ملی اور سب کچھ دوبارہ بحال ہوا، حضرت یوسف علیہ السلام کنویں سے نکالے گئے، حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی لوٹائ گئ، حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی اور ان کی قوم کی توبہ قبول ہوئ، حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت عظیمہ دی گئ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی اور اسی دن انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیاگیا، اہل مکہ زمانہ اسلام سے پہلے کعبۃ اللہ پر غلاف چڑھاتے تھے، کربلا کے میدان میں نواسہ رسول، جگرگوشہ بتول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو بروز جمعہ 61ہجری کو ظلم وستم کرکے شہید کردیا گیا جب دیکھاگیا تو آپ رضی اللہ عنہ کے جسم پر 33زخم نیزوں کے اور34زخم تلواروں کے تھے تیروں کے زخم ان کے علاوہ تھے ۔اہل بیت میں سے 20لوگوں کو شہید کیاگیا، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں میں سے بہتر (72)حضرات مرتبہ شہادت سے سرفراز ہوئے، اور قیامت کی ہولناک گھڑی کا وقوع بھی اسی دن ہوگا ۔اور بے شمار واقعات محرم الحرام میں پیش آے جن میں سے چند ایک یہ ہیں :1 محرم یا 10 محرم – جنگ ذات الرقاع ،1 محرم – واقعہ شعب ابی طالب، 17 محرم ۔ اصحاب فیل پر نزول عذاب، 2ھ۔ 18 محرم تحویل قبلہ بجانب کعبہ، 7ھ – غزوہ خیبر، 8ھ – محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نےصفیہ بنت حیی بن اخطب سے نکاح کیا۔ 3ھمیں سیدہ ام کلثوم بنت رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا نکاح سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ہوا ، 138ھمیں قیصر روم کوشکست ہوئ، 15محرم الحرام 1283ھ_میں دارالعلوم دیوبند کاقیام عمل میں آیا،۔۔۔ اور سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ، سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ، ام المومنین سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا، مؤذن رسول حضرت بلال رضی اللہ عنہ، سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر ، محمد ابن حنفیہ رحمۃ اللّٰہ علیہ، حضرت مسلم بن عقبہ رضی اللہ عنہ،حضرت حسن بصری، فضیل بن عیاض، محمد بن اسحاق رحمۃاللہ علیہ، امام ابو جعفر الطحاوی رحمۃ اللّٰہ علیہ، یوسف بن تاشفین رحمۃ اللّٰہ علیہ بانی مراکش،مولانا عبدالرحمن جامی، علامہ جلال الدین محلی،حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، حافظ ضامن شہید، محدث العصر علامہ محمد انور شاہ کشمیری رحمۃ اللّٰہ علیہ، حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللّٰہ علیہ، مولانا مظفر حسین کاندھلوی، مولانا انعام الحسن کاندھلوی، مولانا محمد عمر پالنپوری، اکبر الہ آبادی، مولانا محمد عبداللہ بہلوی، محمد زکی کیفی، مولانا محمد احمد تھانوی، ان سب ہستیوں کی وفات بھی اسی مہینہ میں ہوئ ۔۔
اور برصغیر پاک وہند کی نامور شخصیات میں سے مولانا عبیداللہ سندھی، مولانا عبد الحق اکوڑہ خٹک، مولانا اعزاز علی دیوبندی، مولانا محمد عبداللہ درخواستی رحمہم اللّٰہ کی ولادت بھی اسی مہینہ میں ہوئ۔۔۔اللہ سب کے درجات بلند فرمائیں اور ان کی خدمات کو قبول کریں آمین ثم آمین ۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں